
برطانوی محقق کے مطابق بچے پیدائشی طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہیں، نہ کہ محض عقیدے کی تلقین کے نتیجے میں وہ خدا پر ایمان لاتے ہیں۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے ادارۂ انسان شناسی اور ذہنی مطالعہ (Centre for Anthropolgy and Mind) کے سینئر محقق ڈاکٹر جسٹن بیرّیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کم عمر بچے پیدائشی طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہیں، کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ہر چیز کسی مقصد کے تحت پیدا کی گئی ہے۔
بی بی سی ریڈیو ۔۴ کے پروگرام ’’Today‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جسٹن بیرّیٹ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کم و بیش دس سالوں میں کی جانے والی تحقیقات میں سے اکثر کے نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ بچوں کے دماغ کی فطری پیدائش کے وقت بہت کچھ ان کے ذہن میں پروان چڑھتا ہے۔ یہ نتیجہ اس کے برعکس ہے جو ہم پہلے سوچتے تھے۔ ان کے خیال کے مطابق اگر ہم تنگ کرنے والے بچوں کو صحرا یا جزیرہ میں چھوڑ آئیں اور وہ بچے وہیں پرورش پائیں تو بھی وہ خدا پر ایمان رکھتے ہوں گے۔
ایک تحقیق کے مطابق جس میں ۶اور ۷ سال کے بچوں سے سوال کیا گیاتھاکہ پہلا پرندہ کیوں وجود میں آیا؟ جس پر بچوں کا جواب تھا کہ ’’اچھی موسیقی پیدا کرنے کے لیے‘‘ اور ’’کیوں کہ یہ دنیا کو دیکھنے میں حسین بنادیتے ہیں‘‘۔ ڈاکٹر بیرّیٹ کا کہناہے کہ چار سال کی عمر تک اگر چہ بچے یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ اشیا انسانوں نے تخلیق کی ہیں ، لیکن قدرتی دنیا مختلف ہے۔ ان کے مطابق اس بات کا مطلب ہے کہ بچے ارتقا (Evolution) کے مقابلے میں تخلیق (Creationism) پرزیادہ یقین رکھتے ہیں، قطع نظراس بات کے کہ ان کے والدین اور اساتذہ اُنہیں کیا بتاتے ہیں۔
ڈاکٹر جسٹن بیرّیٹ کے مطابق ماہرین بشریات (Anthropologists) نے پتا لگایا ہے کہ کچھ ثقافتوں میں جہاں بچوں کو مذہبی تعلیم سے دور رکھا گیا وہاں بھی بچے خدا پہ ایمان رکھتے ہیں۔ قدرتی طور پر پروان چڑھتا بچوں کا دماغ اُنہیں الٰہی تخلیق پر یقین رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔جب کہ دوسری جانب ارتقائی نظریہ انسانی ذہن کے لیے غیر فطری اور قبول کرنے میں نسبتاً مشکل ہے۔
“Children are born believers in God, academic claims”. (“Daily Telegraph” UK. Nov.24, 2008)
Leave a Reply