
جون کے وسط میں سری لنکا کو چین کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کے لیے ماسک اور دیگر طِبّی آلات وافر مقدار میں فراہم کیے گئے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سری لنکا بیجنگ کی خارجہ پالیسی اور ’’امداد کی سفارت کاری‘‘ کا ایک بڑا ہدف ہے۔
چین کی ’’انڈو پیسیفک ‘‘میں تو سیع پسندانہ عزائم اور ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ منصوبے کی تشہیر اور اب ’’ہیلتھ سلک روڈ ‘‘منصوبے کا آغاز امریکا اور چین میں کشیدگی بڑھانے کا باعث بن رہا ہے۔
امریکی سفیر ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ بحر ہند کے اہم سمندری تجارتی راستوں،اور نئی سرد جنگ اور حالیہ کشیدگی کے ماحول میں سری لنکا کی تزویراتی حیثیت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ سری لنکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے چین کی جارحانہ سفارتی کوششوں نے عالمی نظام کو بدل کر رکھ دیا ہے اور امریکا اب اپنی کھوئی ہوئی ساکھ اورسری لنکا کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے کی کو شش کر رہا ہے ۔
کشیدگی میں اضافہ اور سیاسی کھیل :
۲۰۱۹ء سے قبل سری لنکا کی حکومت امریکا نواز تھی اور وہ امریکا کے ساتھ معاہدوں کی بھر پور حمایت کرتی تھی۔ان تعلقات کی مثال اس بات سے لی جا سکتی ہے کہ۲۰۱۷ء میں Sirisena-Wickremesingheکی قیادت نے امریکا کے ساتھ Acquisition and Cross-Servicing Agreement (ACSA)کی مدت میں مزید دس سال کی توسیع دی۔اس معاہدے کے تحت امریکی فوج کو انڈو پیسیفک خطے میں لاجسٹک ،فیول سپلائی جیسی سہولیات حاصل رہیں گی۔
لیکن د وبرس کے کم ترین عرصے میں ہی گوٹابیا راجا پکشا (Gotabaya Rajapaksa)انتظامیہ نے امریکا کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیااور اس سے یہ واضح ہو گیا کہ سری لنکا اب امریکا کے بجائے چین کے ساتھ شراکت داری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں امریکا نے(MCC) Millennium Challenge Compact کے تحت ۴۸۰ ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد کا وعدہ کرنے کے باوجود سری لنکا کے ساتھ(SOFA) Status of Forces Agreement کی تجدید کرنے میں ناکام رہا۔ امریکا اور سری لنکا نے کئی ماہ تک MCC compact پر مذاکرات کیے ،جس کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی مد میں امداد ملنا تھی ،یہ منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی طرز کا ہی ہے۔تاہم کولمبو انتظامیہ نے اس معاہدے کے ساتھ جڑی شرائط کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس معاہدے کو مسترد کر دیا۔
SOFAمذاکرات نے ملک میں نہ صرف سیاسی تناؤ میں اضافہ کیا تھا بلکہ نئی بحث بھی چھیڑ دی تھی۔ جس کے نتیجے میں یہ تاثر بنا کہ یہ معاہد ہ ملک کی خود مختاری کو داؤ پر لگانے کا باعث بنے گا۔ جون ۲۰۱۹ء کے اس تناؤ کے بعد امریکا کے سیکرٹری خارجہ نے سری لنکا کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، اس دورے کی منسوخی کی وجہ ’’ذات پات کا تنازع‘‘ بیان کی گئی۔ لیکن سری لنکا کے اکثر شہریوں کا خیال ہے کہ اس معاہدے کی منسوخی کی اصل وجہ SOFA معاہدے پر مذاکرات کی ناکامی تھی ،اس معاہدے کے تحت امریکا کو سری لنکا میں نیا فوجی اڈہ بنانے کا موقع ملنا تھا۔اور دوسری وجہ ملک کے عام شہریوں میں امریکا مخالف جذبات بھی تھے، یہ ماحول چین سری لنکا کی دوستی کو آگے بڑھانے کے لیے سازگار ثابت ہوا۔
پیسے کی طاقت:
اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ سری لنکا نے اپنا اتحادی بدل لیا ہے ،اور کورونا وائر س نے ثابت کیا ہے کہ چین ایک قابل اعتماد اتحادی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کورونا وائرس کے بحران کے بعد کولمبو انتظامیہ نے فورا اس بحران سے نمٹنے اور مالی امداد کے لیے چینی حکومت سے درخواست کی۔کچھ ہی دن بعد چینی حکومت نے امداد کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے دس سال کی مدت کے لیے پانچ سو ملین ڈالر کے مراعاتی قرض کا اعلان کیا۔اور ساتھ یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی ایک تاریخ ہے اور چینی حکومت اپنی صلاحیت کے مطابق سری لنکا کے عوام اور ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے ہرقد م پر ساتھ دے گی۔
اس مراعاتی قرض کے علاوہ چین نے طِبّی آلات سے بھرے کئی امدادی طیارے سری لنکا روانہ کیے۔حال ہی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں چینی امداد کی مکمل تفصیل دی گئی ہے۔
چین کے مقابلے میں امریکا نے سری لنکا کو وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے صرف ۸ء۵ ملین ڈالر کی گرانٹ فراہم کی، جو کہ چین کے پانچ سو ملین ڈالر کے مقابلے میں نہایت ہی کم ہے۔تاہم چین کی اس فراخ دلی کے برعکس سری لنکا کو امریکا کے ساتھ شراکت داری برقرار رکھنے کاکوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔ویسے بھی چین عالمی نظام میں تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔
سری لنکا چین کی debt-trap diplomacyکا شکار بھی ہو چکا ہے۔۲۰۱۷ء میں سری لنکا کو اپنی اہم تزویراتی بندرگاہ (Hamban Tota)’’ہمبن توتا‘‘،جو کہ اہم تجارتی راستے پر واقع ہے ،اور ۱۵۰۰۰ ؍ایکڑ زمین چین کو ۹۹ سالہ لیز پر دینا پڑی۔اس طرح سری لنکا BRIسے منسلک خطرات کا سامنا کرنے والے نمایاں ملک کے طور پر سامنے آیا۔
قر ض کے اس جال کے باوجودBRIمنصوبے پر چین اور سری لنکا کی شراکت داری فروغ پا رہی ہے۔چند دن پہلے دونوں ممالک نے “China-Sri Lanka Belt and Road Political Parties Joint Consultation Mechanism,”تشکیل دیا، جس کی پہلی میٹنگ ۱۱ جون ۲۰۲۰ء کو منعقد ہوئی۔اجلاس میں یہ طے ہوا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی سری لنکا کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر باہمی تعاون کو فروغ دینے اورBRIمنصوبوں پر توسیع اور معاشی ترقی کے لیے انتظامی سطح پر بھی ہرقسم کی مدد کرنے کو تیار ہے۔اجلاس کے دوران سری لنکا کی سیاسی قیادت نے کورونا وائرس پر چینی قیادت کی جانب سے دی جانے والی امداد پر بھرپور تشکرکا اظہار کیا۔
کورونا وائرس کے بحران کے دوران بھی چین نے عالمی قیادت کے لیے اپنی جدوجہد کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔
Sun Tzuنے کہا تھا کہ ’’اگر تمہارے دشمن کے پاس اتحادی ہیں تو یہ نہ صرف مسئلہ ہے بلکہ اس کی پوزیشن بھی مضبوط ہے،لیکن اگر تمہارے دشمن کا کوئی اتحادی نہیں ہے تو اس سے نمٹنا مشکل نہیں کیوں کہ وہ اکیلا اور کمزور ہے‘‘۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کے چین’’ انڈو پیسیفک‘‘ کے اس خطے میں امریکا کے تزویراتی اتحاد کو کمزور کر رہا ہے ،سری لنکا اس کی واضح مثال ہے۔۔۔۔
ترجمہ حافظ محمد نوید نون
“China’s Arf of war in Srilanka.”nationalinterest.org/…June 21, 2020
Leave a Reply