
یہ زیادہ پرانی بات نہیں، تیس چالیس سال قبل پاکستانی، تفریح کے لیے کئی طریقے اپناتے تھے۔ پارکوں میں نکل جاتے، تاریخی مقامات پر پکنک مناتے، کوئی کھیل کھیلتے، بچے مقامی کھیلوں، مثلاً برف پانی، کیڑی کاڑا، پٹھو گول گرم سے جی بہلاتے۔ لیکن آج ٹی وی دیکھنا سبھی چھوٹے بڑوں کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔ بہت سے بڑے اور بچے روزانہ دو سے چھ گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ گویا یہ عمل ان کے لیے نشہ بن چکا ہے۔
پچھلے سال برطانوی اور آسٹریلوی سائنس دانوں نے ہزارہا مرد و زَن پر تحقیق کرنے کے بعد دریافت کیا تھا کہ ایک گھنٹہ ٹی وی دیکھنے سے انسان کی زندگی میں سے ۲۲ منٹ کم ہوجاتے ہیں۔ یہ محض ایک نقصان ہے، ورنہ ٹی وی دیکھنا اپنے دامن میں کئی خرابیاں چھپائے ہوئے ہے۔ ذرا سوچیے، ہم ٹی وی دیکھنے پر روزانہ جو تین چار گھنٹے خرچ کرتے ہیں، اگر وہ بچ جائیں تو ان سے کتنا فائدہ اُٹھانا ممکن ہے۔ آپ ورزش کرنے، پارک میں تفریح کرنے اور اپنے خاندان کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔ یوں نہ صرف آپ کی عمر میں اضافہ ہوگا، بلکہ آپ ذہنی و جسمانی طور پر چُست ہوجائیں گے۔ نیز زندگی سے محبت بڑھے گی۔
بطور تجربہ آپ ایک ہفتہ ٹی وی نہ دیکھیے۔ شروع میں آپ اپنے اندر خلا محسوس کریں گے، جیسے سگریٹ یا ہیروئین چھوڑنے پر نشئی کو احساس ہوتا ہے۔ مگر ثابت قدمی دکھائی، تو حاصل ہونے والے فوائد سے آپ بخوبی لطف اندوز ہوں گے۔ ذیل میں ایسے ۱۰؍فوائد پیشِ خدمت ہیں جو ٹی وی نہ دیکھنے سے آپ کو ملیں گے۔
۱۔ وقت بچایئے!
ہمارا قیمتی وقت کھا جانا ٹی وی کی سب سے بڑی خامی ہے۔ ایک تازہ تحقیق کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت روزانہ تین سے چار گھنٹے ٹی وی دیکھتی ہے۔ گویا جاگتے ہوئے ان کا ۲۰ سے ۲۵ فیصد وقت ٹی وی کھا جاتا ہے۔ اب سوچیے کہ آپ کو اچانک ۲۵ فیصد مزید وقت مل جائے۔ یہ فی سال تین ماہ بنتا ہے۔ اس وقت میں آپ ورزش کیجیے، دیگر صحت مند سرگرمیاں اپنائیے اور اپنا معیارِ زندگی بہتر بنائیے۔
ایک ماہر نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر ۸۰ سالہ مرد یا عورت روزانہ چار گھنٹے ٹی وی دیکھے، تو یہ عرصہ ’’۱۱۶,۸۰۰‘‘ گھنٹے بنتا ہے۔ جبکہ وہ صرف ’’۹۸۰۰۰‘‘ گھنٹے کام پر خرچ کرتا ہے۔ یعنی ہم بحیثیت پاکستانی قوم روزانہ ’’کروڑوں گھنٹے‘‘ یعنی سالانہ ’’اربوں گھنٹے‘‘ ٹی وی دیکھنے میں ضائع کرتے ہیں۔ سوچیے، پاکستانی قوم اس ڈبے سے پیچھا چھڑالے، تو اس وقت میں کئی مفید کام کر سکتی ہے۔
۲۔ ذہنی دبائو سے نجات
بہت سے مرد و زَن اہم کاموں کو پسِ پُشت ڈال دیتے ہیں تاکہ ٹی وی دیکھنے کے لیے وقت نکال سکیں۔ بعد ازاں ملتوی شدہ کام ان کے سر پر سوار ہو کر انہیں ذہنی دبائو کا شکار بنا ڈالتا ہے۔ مزید برآں انہیں یہ خیال بھی دق کرتا رہتا ہے کہ وہ اپنے خاندان والوں اور صحت مند سرگرمیوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتے اور جب وہ ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہو جائیں اور مزید کام کرنے کے لیے اپنے اندر توانائی نہ پائیں، تو پھر ٹی وی دیکھتے ہیں۔ سو وہ جان لیوا چکر میں پھنس جاتے ہیں۔ چنانچہ ایک ہفتہ ٹی وی سے دور رہیے، پھر دیکھیے کہ آپ کی زندگی میں کیسا انقلاب آتا ہے۔
۳۔ موٹاپے سے چھٹکارا
ٹی وی دیکھتے ہوئے انسان عموماً پروگرام میں کھو جاتا ہے۔ اگر وہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا کھا رہا ہو تو عموماً ضرورت سے زیادہ کھا جاتا ہے۔ وجہ یہی کہ اُسے کھانے کی مقدار کا اندازہ ہی نہیں ہوپاتا۔ ماہرینِ غذائیات کا کہنا ہے کہ یوں فی کھانا انسان ۲۵۰ سے ۳۰۰ حرارے زیادہ حاصل کرتا ہے جو اُسے فربہ بنا ڈالتے ہیں۔ چنانچہ ٹی وی دیکھنا تَرک کرکے انسان اپنی زائد خوراکی پر کنٹرول کر لیتا ہے۔
۴۔ خود کو پُرکشش بنائیے!
کئی پاکستانیوں کی زندگی میں ٹی وی اتنا دخیل ہوچکا ہے کہ ان کی روز مرہ گفتگو دراصل پروگراموں میں ہوئی باتوں کا چربہ ہوتی ہیں اور جب ان سے حقیقی زندگی سے متعلق کوئی سوال پوچھا جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ زندگی بڑی خوب صورت ہے، اسے غیر فطری ٹی وی پروگراموں کی بھینٹ نہ چڑھائیے۔ سو کوئی تخلیقی کام کرکے خود کو پُرکشش، مقبول اور با مقصد بنائیے۔ مثلاً کسی سماجی سرگرمی میں حصہ لیجیے، کوئی کتاب لکھیے، تصویر بنائیے۔ ایسی تخلیقی صلاحیتوں کا اِظہار کئی لحاظ سے ممکن ہے۔
۵۔ رشتوں کو مضبوط بنائیے!
کئی پاکستانی گھروں میں صبح سے رات تک ٹی وی لگا رہتا ہے۔ اہلِ خانہ اسی کے سامنے کھانا کھاتے اور دیگر سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ نتیجتاً والدین اور بچوں کو یہ موقع نہیں ملتا کہ وہ آپس میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کر سکیں اور اپنے تجرباتِ زندگی ایک دوسرے کو بتاسکیں۔ یوں ان کے مابین گہرا، جذباتی اور پائیدار رشتہ قائم نہیں ہوپاتا۔ یاد رکھیے، مل بیٹھ کے ٹی وی دیکھنے سے مضبوط تعلقات جنم نہیں لیتے۔ چنانچہ زندگی کا انتہائی قیمتی وقت ضائع کرنے والی اِس شے کو بند کیجیے اور بچوں کے ساتھ کوئی صحت مند سرگرمی اپنائیے۔ مثلاً کوئی کھیل کھیلیے، مل کے کھانا پکائیے، ورزش کیجیے یا چہل قدمی کیجیے۔ یہ تمام سرگرمیاں والدین اور بچوں کو قریب لاتی ہیں۔
۶۔ ٹی وی آرام کا نعم البدل نہیں!
کئی لوگ ٹی وی یہ سمجھ کر دیکھتے ہیں کہ یوں کچھ آرام مل جائے گا، مگر یہ بہت بڑا مغالطہ ہے۔ کیونکہ پروگرام دیکھتے ہوئے ذہن مسلسل مصروف رہتا ہے۔ وہ کرداروں کے جذبات محسوس کرتا اور آپ کو ذہنی و جسمانی طور پر سرگرم رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی وی پروگرام دیکھنے کے بعد ہم تھکن اور گراوٹ محسوس کرتے ہیں۔
۷۔ نئے خیالات سے روشناس ہونا
ٹی وی دیکھنے والا عموماً کوئی نئی بات نہیں سیکھتا اور نہ ہی نیا تجربہ پاتا ہے۔ وجہ یہی کہ دنیا میں گھومنے پھرنے، لوگوں سے باتیں کرنے اور مختلف کُتب و رسائل پڑھنے سے نئی باتیں حاصل ہوتی ہیں۔ جبکہ ٹی وی دیکھنے سے انسان حقیقی دنیا سے کٹ جاتا ہے۔ لہٰذا اِس سے چھٹکارا پائیے اور دنیا میں گھوم پھر کے نئے تجربات پائیے۔ آپ کو تب ترقی کے مواقع بھی ملیں گے۔
۸۔ ٹی وی کے نشے سے محفوظ رہیے!
اگر بہت زیادہ ٹی وی دیکھا جائے، تو یہ نشہ بن جاتا ہے۔ اسی نشے کی نمایاں علامتیں یہ ہیں:
٭ خود کو پُرسکون کرنے کی خاطر ٹی وی دیکھنا۔
٭ مسلسل ٹی وی دیکھنا اور چاہتے ہوئے بھی اس کے سامنے سے نہ اُٹھنا۔
٭ اکثر خود پر غصہ کرنا اور پشیمان ہونا کہ زیادہ ٹی وی کیوں دیکھا جاتا ہے۔
٭ ٹی وی سے دور ہونے پر گھبراہٹ محسوس کرنا۔
اگر آپ ایک ہفتے تک ٹی وی سے دور نہیں رہ سکتے، تب بھی یہ اس کا نشئی بننے کی علامت ہے۔ خوش قسمتی سے ٹی وی دیکھنا عادت ہے نشہ نہیں، سگریٹ یا ہیروئن پینے کے مانند جسم اس کا عادی نہیں ہوتا۔ اسی لیے انسان کوشش سے بے حساب ٹی وی دیکھنا ترک کر سکتا ہے۔
۹۔ غیر ضروری اشیاء خریدنے کی ہڑک سے بچیے!
ایک اندازے کے مطابق ہر پاکستانی آج ۶۵ سال کا ہونے تک دس تا پندرہ لاکھ اشتہار ٹی وی پر دیکھ لیتا ہے۔ اب بہت سے پاکستانی ٹی وی اشتہار دیکھ کر ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی چیز خریدی جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ٹی وی اشتہار انسان میں ایسی اشیاء خریدنے کی تڑپ پیداکرتے ہیں جن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ٹی وی سے دور رہنے کے باعث نت نئی چیزیں خریدنے کی تمنا بھی دم توڑ جاتی ہے۔
۱۰۔ اپنے ایمان سے جُڑے رہیے!
آخر میں ٹی وی نہ دیکھنے سے بحیثیت مسلمان ہمیں پہنچنے والا بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمارا ایمان و کردار برقرار رہتا ہے۔ پچھلے چالیس پچاس برس کے دوران پاکستان میں دو نسلیں ٹی وی پر مار دھاڑ سے بھرپور فلمیں، مادر پدر آزاد ڈرامے دیکھتے اور فحش گفتگو سنتے جوان ہوئی ہیں۔ نتیجتاً وہ اسلامی و مشرقی اقدار سے عاری ہو کر مادہ پرست بن چکی ہیں۔ اب بزرگوں کے لیے انھیں سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود پوچھا جاتا ہے: ’’والدین سے تربیت میں کہاں کوتاہی ہوئی ہے؟‘‘
یہ حقیقت ہے کہ ٹی وی دیکھنا چھوڑ کر آپ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ اس کام کو کل یا پرسوں پر نہ چھوڑئیے، آج ہی سے اپنا لیجیے۔
(بشکریہ: ماہنامہ ’’اردو ڈائجسٹ‘‘۔ مئی ۲۰۱۴ء)
Leave a Reply