ڈاکٹر فضل الرحمن فریدی بھی رخصت ہوئے

جماعت اسلامی ہند کے ایک بزرگ قائد، ماہر معاشیات، مستند و معتبر اسکالر ڈاکٹر فضل الرحمن فریدی کا ۲۵ جولائی کی صبح علی گڑھ میں انتقال ہوگیا۔ وہ کچھ دنوں سے علیل تھے، مرحوم کا تعلق مشرقی اترپردیش کے مردم خیز علاقہ جون پور سے تھا۔ ۲ اپریل ۱۹۳۲ء کو وہ مچھلی شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی ثانوی تعلیم جونپور میں ہی حاصل کی اور گریجویشن کی ڈگری الٰہ آباد یونیورسٹی سے حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پہنچے، جہاں سے انہوں نے معاشیات میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں لیں۔ بعدازاں وہیں ۱۹۶۰ء میں شعبۂ معاشیات میں استاد ہوگئے۔ تدریس کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی گئے اور سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں ایک طویل عرصے تک رہے۔ معاشیات کے پروفیسر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے جس کے بعد وطن واپس آئے۔ یہاں آنے کے بعد بھی علمی سرگرمیاں جاری رہیں۔ ماہنامہ ’’زندگی نو‘‘ کی کئی سال تک ادارت کی ذمہ داریاں آپ کے کاندھوں پر رہیں۔ مختصر وقفے کے لیے آپ ہفتہ روزہ ’’ریڈینس ویوز‘‘ ویکلی کے ایڈیٹر بھی رہے۔

طالب علمی کے زمانے میں ہی تحریک اسلامی سے متعارف ہوئے۔ جماعت اسلامی ہند نے دین اسلامی کی حقانیت، علمی وفکری سطح پر واضح کرنے کی غرض سے افراد کی تیاری کا جو منصوبہ بنایا تھا، آپ نے خود کو اس کے لیے وقف کر دیا اور پہلے قدم کے طور پر ثانوی درس گاہ میں داخلہ لیا جہاں قرانی علوم کے حصول پر اپنی توانائی صَرف کی۔ انہوں نے اپنے لیے معاشیات کا میدان منتخب کیا اور اس میں نمایاں علمی خدمات انجام دیں۔ آپ کی متعدد تصانیف اس کی گواہ ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کی کوششں آخری دَم تک جاری رہیں۔ اس سلسلے میں سرگرم عمل مختلف ملکی و بین الاقوامی اداروں سے آپ کی وابستگی بھی اس کا بین ثبوت ہے۔ آپ کا شمار علی گڑھ میں قائم ہونے والی طلبہ و نوجوانوں کی اسلامی تنظیم کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ آپ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے ایک عرصۂ دراز تک رکن رہے۔ اس کی مجلس نمائندگان کے رکن ہونے کے علاوہ حلقہ اترپردیش کی شوریٰ کے بھی رکن رہے۔ آپ ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کے سیکریٹری بھی رہے۔ آپ کے انتقال پر ملک و بیرون کے علمی و دینی حلقوں نے افسوس کا اظہار کیا اور جماعت اسلامی ہند کے مرکزی ذمہ داران نے ان کی رحلت کو ایک عظیم جماعتی و ملی نقصان قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں مغفرت کی دعا کی۔

(بشکریہ: سہ روزہ ’’دعوت‘‘ دہلی۔ ۲۸ جولائی ۲۰۱۱ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*