
پروفیسر ڈاکٹر ممتاز احمد صاحب، جو تین چار سال سے اسلام آباد میں مقیم تھے، کل اپنے ربّ کے پاس چلے گئے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ، اُن کی مغفرت فرمائے، اُنہیں اپنی جَوارِ رحمت میں جگہ دے، اُن کے لیے آخرت کے مرحلے آسان کرے، اور اُن کے سبھی لواحقین کو، تمام اہلِ خاندان اور احباب و محبّان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔
ڈاکٹر ممتاز احمد مرحوم، اپنے زمانۂ طالب علمی میں، جمعیت میں رہنے والے، اُن محدود لوگوں میں شامل تھے، جو غیر معمولی ذہین، نہایت لائق، شگفتہ بیان، خوش مزاج اور عملی زندگی میں بھی کامیاب کہے جاسکتے ہیں۔ اُن جیسا ذہین، صاحبِ عِلمِ عہدِ رواں اور خوش گفتار و خوش کلام انسان، مَیں نے تقریباً ناپید دیکھا ہے۔
ہم نے سُنا ہے کہ وہ میٹرک کرکے، گوجر خان سے کراچی آئے تھے۔ اسلامک ریسرچ اکیڈمی، کراچی سے وابستہ ہوگئے۔ یہیں کام کرتے ہوئے، ایم اے تک کی تعلیم، امتیازی نمبروں کے ساتھ مکمل کی۔ جبکہ پی ایچ ڈی کی سَنَد، یونیورسٹی آف شکاگو سے حاصل کی۔ وہاں وہ معروف پاکستانی اسکالر، پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحمن سے بھی قریب رہے۔ اس کے بعد وہ امریکا کی ریاست وَرجِینیا میں سیاسیات پڑھاتے رہے۔
وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لے کر پاکستان آگئے، اور بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد میں علامہ اقبال کے نام سے نئے بننے والے انسٹیٹیوٹ کی سربراہی سنبھالی۔ اِس یونیورسٹی کے نائب صدر بنے۔ کچھ عرصہ قائم مقام صدر بھی رہے۔ اِن دنوں بھی وہ درجِ بالا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر تھے۔ فکری آزادی اور تخلیقی ذہن کو آگے بڑھانے کے زبردست داعی تھے۔
اب ڈاکٹر ممتاز احمد اپنے رحیم و کریم ربّ کے پاس چلے گئے ہیں۔ دعا ہے کہ وہ اپنے اِس لائق بندے کو، اپنی شایانِ شان عفو و رحم و کرم سے نوازے، اُن سے خوب اچھا معاملہ کرے۔
اسلامک ریسرچ اکیڈمی، (ادارۂ معارفِ اسلامی) کراچی اور اس کے تمام رفقاء کار کی طرف سے، مرحوم کے لیے دعاگو ہوں، اور ان کے اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کرتا ہوں۔
Leave a Reply