
جدید ترین تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تین دن روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام مکمل بحال ہوجاتا ہے اور کینسر کے مریضوں کو بھی روزے رکھنے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا ہے کہ عام خیال کے برعکس مختصر میعاد کے روزے رکھنے سے جسم کا پورا مدافعتی نظام بحال ہو جاتا ہے اور یہ بات معمر افراد کے معاملے میں بھی درست ہے۔ تین دن تک روزے رکھنے سے جسم کو جس قدر فائدہ پہنچتا ہے وہ جسم کو پہنچنے والے نقصان سے بہت کم ہے۔ اب تک طِبّی ماہرین یہ سوچتے آئے ہیں کہ بھوکا رہنے سے جسم کو محض نقصان پہنچتا ہے مگر اب ثابت ہوچکا ہے کہ جب انسان دو تین دن روزے رکھتا ہے تو اُس کے جسم میں بہت سی مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ایک بڑی مثبت تبدیلی یہ ہے کہ اسٹیم سیلز ایک ایسا عمل شروع کرتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم میں خون کے سفید خلیے بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ خون میں سفید خلیے انفیکشن سے لڑنے میں خاصی مدد دیتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوکا رہنے سے متعلق تازہ ترین تحقیق سے اُن افراد کو خاص طور پر فائدہ پہنچ سکتا ہے جن کا مدافعتی نظام شدید متاثر ہوچکا ہے۔ بالخصوص کینسر کے وہ مریض اِس تحقیق سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جنہیں کیمو تھیراپی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیا میں جیرونٹولوجی اور بایولوجیکل ریسرچ کے پروفیسر والٹر لونگو کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص روزہ رکھتا ہے یعنی دن بھر بھوکا رہتا ہے تو جسم میں اسٹیم سیلز اپنا کام شروع کرتے ہیں یعنی مدافعتی نظام کی بحالی شروع ہوجاتی ہے۔ مدافعتی نظام کے جو حصے ناکارہ ہوکر جسم پر بوجھ بن چکے ہوتے ہیں، وہ روزے کے دوران جسم سے خارج ہوتے جاتے ہیں۔ گویا روزہ رکھنا جسم کو نئی زندگی دینے جیسا ہے۔ بڑھاپے یا کیمو تھیراپی کے باعث جسم کے جو خلیے ناکارہ ہوچکے ہوتے ہیں، وہ روزے کے دوران جسم سے یوں نکلتے ہیں کہ پورا مدافعتی نظام بحال ہوتا جاتا ہے۔ طویل مدت تک روزے رکھنے سے جسم ذخیرہ شدہ گلوکوز اور چربی استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور اس دوران خون میں سفید خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ بھی شروع ہو جاتی ہے مگر خیر دوسری طرف اسٹیم سیلز مدافعتی نظام کو بھرپور تحرک فراہم کرتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم کا مدافعتی نظام بحالی کی طرف آتا جاتا ہے۔
رضا کاروں کو چھ ماہ کے دوران وقفے وقفے سے دو سے چار دن کے روزے رکھنے کو کہا گیا۔ اس دوران اُن کے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بھی باقاعدگی سے جائزہ لیا گیا تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ بھوکا رہنے سے جسم میں کون سی اہم تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ماہرین نے دیکھا کہ طویل روزے رکھنے سے جسم میں پی کے اے انزائم کے بننے کا عمل رک جاتا ہے۔ یہ انزائم بڑھاپے کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ کینسر اور رسولی کے حوالے سے بھی نقصان دہ ہے۔ لونگو کہتے ہیں کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ طویل روزے رکھنے سے جسم کو کس حد تک فائدہ پہنچ سکتا ہے، بالخصوص اسٹیم سیلز کے حوالے سے۔ حقیقت یہ ہے کہ روزے کی حالت میں انسانی جسم میں ایسی مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو توانائی برقرار رکھنے اور بہتر زندگی بسر کرنے کے قابل بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ جب ہم بھوکے رہتے ہیں تو جسم توانائی کو ذخیرہ کرتا ہے اور مدافعتی نظام کے اُن تمام خلیوں کو ری سائیکل کرتا ہے جو ناکارہ ہوکر جسم پر بوجھ بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ پروفیسر لونگو کہتے ہیں کہ اس بات کے معمولی سے بھی شواہد نہیں ملے کہ روزے کی حالت میں جسم کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ یہ بات طے شدہ ہے کہ جسم کو فائدہ ضرور پہنچتا ہے۔ تحقیق اور تجزیے سے معلوم ہوا کہ طویل روزے رکھنے سے جسم میں خون کے سفید خلیوں کی تعداد گھٹ گئی اور جب دوبارہ کھانا شروع کیا گیا تو یہ تعداد بڑھتی چلی گئی۔ کینسر کے مریض بھی طویل روزے رکھ کر کیمو تھیراپی کے شدید منفی اثرات سے بہت حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔
تحقیقی مقالے کی شریک مصنفہ ٹانیہ ڈورف کہتی ہیں: ’’تحقیق سے معلوم ہوا کہ طویل دورانیے کا روزہ رکھنے سے کیمو تھیراپی کے اثرات کو انتہائی محدود کرنے میں مدد ملتی ہے‘‘۔ ٹانیہ ڈورف یو ایس سی نارس کمپری ہینسو کینسر سینٹر اینڈ ہاسپٹل میں کلینیکل میڈیسن کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
۷۲ گھنٹے کا روزہ رکھنے سے متعلق یونیورسٹی کالج لندن میں ریجنریٹیو میڈیسن کے پروفیسر کرس میسن کہتے ہیں: ’’محض تین دن کا روزہ رکھنے سے جسم کو کچھ خاص نقصان نہیں پہنچ سکتا اور سچ تو یہ ہے کہ اِس مدت کے دوران جسم کو کینسر کے اثرات سے بہت حد تک دور کرنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔ کم کھاکر یا بھوکا رہ کر بھی انسان اپنے جسم کو بہتر حالت میں رکھ سکتا ہے مگر یہ طریقہ سب کے لیے مناسب نہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشاورت لازم ہے تاکہ غیر ضروری طور پر بھوکا رہنے سے جسم کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔ کینسر کے مریض کے لیے بہتر نہیں کہ اپنے طور پر کوئی فیصلہ کرے بلکہ اُسے ادویہ پر زیادہ منحصر رہنا چاہیے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ بھوکا رہنے سے جسم میں بہت سے مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں مگر اِس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ عمل سب کے لیے موزوں اور مفید ہو‘‘۔
(“Fasting for three days renews entire immune system, ‘remarkable’ new study finds”. (“nationalpost.com”. June 5, 2014)
Leave a Reply