عباسی مدنی رخصت ہوئے!

الجیریا حزب اختلاف کے معروف رہنما ’’عباسی مدنی‘‘ ۸۸ سال کی عمر میں ۲۴؍اپریل ۲۰۱۹ء کو قطر میں انتقال کر گئے۔ مدنی ۲۸ فروری ۱۹۳۱ء میں الجیریا کے جنوب مشرقی شہر Biskra کے نزدیک پیدا ہوئے۔انھوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لندن سے حاصل کی اور الجیر یونیورسٹی میں لیکچرار ہوگئے۔ ۱۹۵۴ء میں فرانس کی قابض فوج نے ان پر جھوٹے الزامات لگا کر گرفتار کر لیا اور یہیں سے انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ پھر وہ ۱۹۶۲ء میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جیل سے رہا ہوئے۔ لیکن بہت جلد ہی حکومتی جماعت نیشنل لبریشن فرنٹ سے دوری اختیار کرلی۔ فرانسیسی زبان کے بجائے عربی کو قومی زبان بنانے کے مطالبے کی وجہ سے ۱۹۸۲ء میں ان کو دوبارہ جیل جانا پڑا۔ مختصر سزا کاٹنے کے بعد مدنی نے باقاعدہ سیاست کا آغاز کیا۔

۱۹۸۸ء میں عباسی مدنی اور علی بلحاج نے مل کر Islamic Salvation Front (FIS) کی بنیاد رکھی اور مساجد میں جا جا کر اپنی دعوت کو عام کیا۔ FIS نے چھوٹے چھوٹے مسلح گروہوں سے بھی رابطے رکھے اور انہی رابطوں کی بنیاد پر وہ ریاست سے الجھنے لگی۔

۱۹۸۹ء میں اس وقت کی سیکولر حکومت کو FISکو قانونی طور پر تسلیم کرنا پڑا، کیوں کہ اس سے ایک سال قبل ہی ملک میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے تھے۔

ملک کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ فرانس اور مغرب سے تعلقات رکھنے کی خواہاں تھی، جب کہ ملک کے نوجوان حکومت کی اس پالیسی سے نالاں تھے، ایسے میں FIS ان کے لیے ایک متبادل کے طور پر سامنے آئی اور نوجوان بڑی تعداد میں FISسے جڑنے لگے۔

FIS جو کہ ملک میں مغربی اثرورسوخ کی مخالفت کرتی تھی، ۱۹۹۰ء کے بلدیاتی انتخابات میں فتح حاصل کر کے حکومت کے لیے ایک خطرے کی علامت بن گئی۔ دسمبر ۱۹۹۱ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تو FIS نے بہت جارحانہ انداز میں اپنی کامیابی کے تناسب میں اضافہ کیا اور ۲۳۱ میں ۱۸۸ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

فوجی بغاوت:

دوسرے مرحلے میںFIS کو یقینی کامیابی سے روکنے کے لیے فرانس کے حمایت یافتہ وزیر دفاع ’’جنرل خالد نزار‘‘ نے مارشل لا لگا دیا۔ تاریخ کے پروفیسر ’’فلپ نیلر‘‘ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’’۱۹۹۲ء تا ۱۹۹۴ء ملک کے قائم مقام صدر اور ملک کی ہائی کونسل کے سربراہ علی حسین کافی نے جنرل خالد کی فرانسیسی فوج میں نوکری اور الجیریا کی تحریک انقلاب میں تاخیر سے شرکت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا‘‘۔ انھوں نے تو نیشنل لبریشن فرنٹ میں ان کی شمولیت کو بھی فرانس کے ایجنٹ کے طور پر لیا ہے۔

جنرل خالد نے ملک میں ظلم و تشدد کا بازار گرم کر دیا، ہزاروں لوگوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا، لاکھوں لوگوں کو جیلوں میں بند کر دیا گیا، اسلامی عقائد کی پابندی کرنے پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، یہاں تک کہ مردوں کے داڑھی رکھنے پر پابندی لگا دی گئی۔ جنرل خالد کا دورِ حکومت فرانس کے استعماری دور سے بالکل بھی مختلف نہ تھا۔FIS کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا، اس کے کارکنان کو جیلوں میں ڈال دیا گیا اور سیکڑوں کارکنان کو قتل کر دیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق جنرل خالد کے دورِ حکومت میں تقریباً ایک لاکھ لوگ مارے گئے، ۲۰ ہزار لوگوں کو غائب کر دیا گیا اور ۱۵ لاکھ لوگوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا۔ ان میں زیادہ تر لوگوں کا تعلق FIS سے تھا۔

۱۹۹۷ء میں الجیریا کے حکام نے کئی سال جیل میں گزارنے کے بعد عباسی مدنی اور FIS کے معروف رہنما عبدالقادر حشانی (ان کو رہائی کے دو سال بعد قتل کر دیا گیا تھا) کو رہا کر دیا۔ ۲۰۰۰ء میں عباسی مدنی اور علی بلحاج کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔ تین سال بعد عباسی مدنی کو میڈیکل چیک اپ کے لیے قطر جانے کی اجازت دے دی گئی جہاں وہ اپنی موت تک قیام پزیر رہے۔

عباسی مدنی کی سیاسی جدوجہد:

عباسی مدنی نے الجیریا کی سیاست میں اہم کر دار ادا کیا۔وہ ملک کے روشن مستقبل کے لیے ہمیشہ پُرعزم رہے۔ ملکی سیاست میں ان کے نمایاں کردار کو ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔

۱۹۹۰ء میں الجیریا کی انقلابی جدوجہد پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’الجیریا چاہے فرانس کا الجیریا رہے یا مسلمانوں کا الجیریا رہے،جب بھی لوگ بیدار ہوں گے تو لوگ اسلام کا ہی انتخاب کریں گے اور وہ وقت دور نہیں‘‘۔ مدنی نے اپنی تقریر کے اختتام پر فرانس کے جمہوریت کے حوالے سے منافقانہ رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ’’یہ جمہوری جدوجہد پر پابندی لگاتے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت اگر فرانس میں ہو تو ٹھیک ہے، لیکن اگر الجیریا میں ہو تو غلط ہے، یعنی ہم اب بھی استعمار کے دور میں جی رہے ہیں‘‘۔

(ان کی نمازِ جنازہ قطر میں ادا کی گئی، نمازِ جنازہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد نے بھی شرکت کی۔ وہاں سے ان کی میت ان کے آبائی علاقے روانہ کر دی گئی۔)

Founder of Algeria’s Islamic Salvation Front Abbasi Madani (“middleeastmonitor.com”. April 26, 2019)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*