حج ۱۴۲۹ھ: اعداد و شمار کے آئینے میں

گزشتہ سال (۱۴۲۹ھ ۲۰۰۸ء) دنیا بھر سے ۱۷ لاکھ سے زائد افراد نے فریضہ حج ادا کیا۔ حج اور عمرہ سیکوریٹی کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل منصور بن سلطان الترکی کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے وزارت حج نے سہولیات فراہم کرنے والی ۲۳۶ کمپنیوں اور اداروں کو ایک لاکھ ۹۹ ہزار پرمٹ جاری کیے۔

ہیلتھ سینٹر:

سعودی وزارت صحت نے عازمین کی سہولت کے لیے ۱۳۸ ہیلتھ سینٹر اور ۳ ہزار ۹۳۹ بستروں پر مشتمل ۲۴ اسپتال قائم کیے۔ جہاں ۱۴ ہزار خون کی بوتلیں بھی فراہم کی گئیں ان اسپتالوں کے لیے اردن اور پاکستان سے ۱۰۰ ڈاکٹرز جبکہ ملائیشیا سے ۲۴۷ نرسوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ جبکہ کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ جدہ پر قائم ہیلتھ سینٹر بھی عازمین حجاج کرام کو سہولیات کی فراہمی کے لیے ۲۴ گھنٹے کھلا رہا۔

وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ۱۴۲۹ھ کا حج کسی بھی وبائی امراض سے پاک تھا یہ بات انہوں نے ان رپورٹس کی بنیاد پر کہیں جو مختلف لوکل کمیشنز نے جاری کی تھیں۔

میڈیا کوریج:

فریضہ حج ۱۴۴۹ھ کی عرب، اسلامی ممالک، بین الاقوامی ٹی وی چینلز، نیوز ایجنسیز، اخبارات اور ریڈیو چینلز کے ۳۰۰ سے زائد نمائندوں نے میڈیا کوریج کی۔ ان میں سی این این، بی بی سی، رائٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس، الجزیر چینل، الجزیرہ نیٹ، ترکش Dost چینل، دی فنانشل ٹائمز، دی گارجین، Swedish Deveniska Newspaper، Danish poltiken newspaper، ڈچ Nos چینل، Eurovimas، ترکش چینل D، قازقستان اسلامک ارنا چینل، Kirkigi islamic manas chanel این ڈی ٹی وی، یو پی آئی، الہدیٰ چینل، سائوتھ افریقن اسلامک چینل CII اور سائوتھ افریقن Al-mansard براڈ کاسٹنگ، یورپین پریس فوٹو ایجنسی (EPA)، رشین ٹوڈے چینل، دی ملائیشیا Astro چینل، دی ترکش Chihan ایجنسی، Polaris photographing Agency، دی یورپ اور یونین فائونڈیشن، دی ترکش TRT، دی ٹیلی ویژن نیٹ ورک آف Peace اور دی فرنچ چینل 24 شامل ہیں۔

LCDاسکرین:

جمرات کے پل سے شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران کسی ممکنہ سانحہ سے بچائو کے لیے اس عمل کو مانیٹر کرنے کے لیے منیٰ کے خیموں میں ۷۰۰ ٹیلی ویژن اسکرینیں لگائی گئی تھیں جن پر عربی، اردو، انگریزی اور فرانسیسی زبان میں ارکان حج کی ادائیگی کی براہِ راست کوریج دکھائی جا رہی تھی۔

منیٰ اور عرفات میں خیمے:

عازمین حج کو سعودی عرب اسکائوٹس ایسوسی ایشن نے بھی اپنی خدمات فراہم کیں۔ انہوں نے نقشے کے مطابق اور اطلاعات کمیٹی کی ہدایت کی روشنی میں منیٰ اور عرفات میں حجاج کی عارضی رہائش گاہ کے قیام کے لیے ۶۰ ہزار خیمے جاری کیے۔

منیٰ میں پانی کا انتظام

حج کے پہلے دن منیٰ میں حجاج کو پانی کی فراہمی کے لیے ایک لاکھ ۲۵ ہزار کیوبک میٹر Desaliated water کو قابلِ استعمال بنایا گیا جس میں سے ۸۵ ہزار کیوبک میٹر پانی حاجیوں نے اپنی ضروریات کے لیے استعمال کیا جبکہ ۴۰ ہزار کیوبک میٹر پانی ایئرکنڈیشنر اور کولڈ واٹر نیٹ ورک کے لیے استعمال میں لایا گیا۔

مساجد کا قیام

حج ۱۴۲۹ھ سے پہلے مقامات مقدسہ میں Ministry of Islamic Affairs کی جانب سے ۹ ہزار ۷۶ مساجد کے قیام نے اسے ایک نئی شکل دے دی جہاں حاجیوں کو قرآن پاک اور جائے نماز فراہم کی گئیں۔

آئی ڈی بی پروجیکٹ کا ریکارڈ:
اسلامی ترقیاتی بینک کے پروجیکٹ کے تحت حاجیوں نے قربانی کے لیے جانوروں کے ریکارڈ کوپن خریدے۔ آئی ڈی بی کے مطابق مجموعی طور پر بھیڑ کے ۸ لاکھ ۷۳ ہزار ۲۵۵ جبکہ گائے اور اونٹ کے ۳ ہزار ۲۲۶ کوپن فروخت ہوئے۔ جبکہ سال گزشتہ حج ۱۴۲۸ھ میں بھیڑ کے ۷ لاکھ ۶۲ ہزار ۴۲۲ کوپن فروخت ہوئے تھے۔

سی سی ٹی وی کیمرہ:

حاجیوں کے تحفظ کے لیے مکتہ المکرمہ میں ۸۰۰ خفیہ کیمرے لگائے گئے تھے ان کیمروں کی تنصیب سے حکام کو حاجیوں کے لیے انتظامی امور میں مدد ملی۔ حرم شریف سیکوریٹی فورس کے کمانڈر میجر جنرل یوسف مطار کے مطابق اس موقع پر سیکوریٹی ایجنسیوں کے ۶ ہزار افراد کو تعینات کیا گیا تھا جن میں نیشنل گارڈ، اسپیشل ایمرجنسی فورس، سول ڈیفنس فورس، حرم پولیس اور سیکوریٹی فورس کے اہلکار شامل تھے جنہوں نے ۲۵ لاکھ حاجیوں کے تحفظ کے لیے کام کیا۔

غلافِ کعبہ کی تبدیلی:

کعبتہ اللہ شریف کے غلاف ’’قصویٰ‘‘ کی تیاری پر ۲ کروڑ (۲۰ ملین) سعودی ریال خرچ کیے گئے۔ ۱۴ میٹر لمبے اور ۴۷ میٹر چوڑے غلاف میں ۶۵۰ کلو گرام خالص سلک کا استعمال کیا گیا جو کہ درآمد کیا گیا تھا۔ قصویٰ کے ڈیزائن کی تیاری اور سلائی میں سعودی عرب کے ۲۰۰ ملازموں نے حصہ لیا جو اس مقصد کے لیے قائم کردہ خصوصی فیکٹری کے ملازم ہیں۔ یہ فیکٹری شاہی حکام نے ۳۰ سال قبل قائم کی تھی اور اس کے ملازم ہی کعبہ کا غلاف تیار کرتے ہیں۔

پرانے غلاف کے ٹکڑے کرنے کے بعد اسے سعودی حکومت کے حوالے کر دیا گیا جسے حکام نے چھوٹے سطحوں پر تقسیم کر دیا اور مہمانان گرامی، سینئر سفراء و حکومتی نمائندوں، مذہبی اداروں، بین الاقوامی اداروں اور دنیا بھر میں سعودی سفارتخانوں کو تحفتہً بھجوا دیے / دیدیے۔

ذرائع آمدورفت کے لیے سڑکوں کی تعمیر:

سعودی عرب کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ۱۴۲۹ھ میں مکتہ المکرمہ میں حاجیوں کے لیے ذرائع آمدورفت کو سہل بنانے کے لیے سڑکوں کی استر کاری، برقیات کے انتظامات اور کار پارکنگ کی مد میں ۶ کروڑ (۶۰ ملین) سعودی ریال خرچ کیے گئے۔ منیٰ میں مکہ جدہ ایکسپریس وے کی تعمیر کی جگہ کا معائنہ کرنے کے دوران پریس کانفرنس میں سعودی وزیر ٹرانسپورٹ نے مزید بتایا کہ ۴۰ کلومیٹر طویل ایکسپریس وے کے پہلے فیز جو منصوبہ کے تحت ۲۰۱۰ء میں مکمل ہو جائے گی، کی تکمیل کے بعد ہائی وے پر ٹریفک کا رش کم ہو جائے گا۔

صفائی ستھرائی کے انتظامات:

حج ۱۴۲۹ھ کی ادائیگی کے بعد خیموں کے شہر منیٰ کی صفائی کے لیے ۵ ہزار کلینرز نے کام کیا اور انہوں نے کچرے اور گندگی کی صفائی کے لیے بنائے گئے گاڑیوں کی مدد سے منیٰ میں خیموں کے شہر کو کچرے اور دوسری قسم کی گندگیوں سے پاک کیا۔ صرف ایام تشریق کے دوران سیکڑوں کنٹینرز نے ۱۵ ٹن کچرا جمع کیا۔ مکہ کے میونسپلٹی حکام کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی کے پہلے ۳ دنوں میں مقدس شہر میں صفائی کے دوران ۵۶۴ ٹن کچرا /کوڑا کرکٹ اٹھائے گئے، اس کے لیے ترقی یافتہ طریقہ استعمال کرتے ہوئے ۶۰۵ مشینیں استعمال کی گئیں۔ میونسپلٹی حکام نے کنٹریکٹر کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی ینایا کہ کچرا اور دیگر آلائشیں اٹھاتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہ ہو۔ صفائی کے بعد کلینرز نے بڑی مقدار میں کیڑے مار ادویات کا چھڑکائو کیا۔ اس کے علاوہ المصم میں قائم مذبحہ خانوں کی نگرانی، صفائی اور انتظام بھی سنبھالے۔

(ماہنامہ حج اینڈ عمرہ۔ مارچ ۲۰۰۹ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*