تحقیق کی ابتدا کیسے؟

گزشتہ دنوں اسلامک ریسرچ اکیڈمی، کراچی کے شعبہ تحقیق کے تحت تحقیق و تحریر میں دلچسپی رکھنے والے خواتین و حضرات کے لیے ایک کورس کا آغاز ہوا۔ کورس کے پہلے لیکچر کا موضوع ’’تحقیق کی ابتدا کیسے؟‘‘ تھا۔ جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے استاد اور ممتاز محقق پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد زبیری نے بتایا کہ اقتباسات کو جمع کرنے کا نام تحقیق نہیں ہے بلکہ سیاق و سباق کے ذریعے قارئین و سامعین کو نئی ’’آگاہی‘‘ فراہم کرنا جس سے ان کی ذہنی وسعت میں مزید فکری بلندی پیدا ہو (جو شعور کے سفرکی ابتدا کا موجب بنے) کانام تحقیق ہے اور مسلمان تحقیق کے میدان میں جب تک Social Sciences کے مضامین، موضوعات یا عنوانات کی جانب توجہ نہیں دیں گے اس وقت تک ترقی کے میدان میں پیچھے رہیں گے۔

ڈاکٹر نثار زبیری نے کہاکہ مسلمانوں کی تاریخ میں ماسوائے ابن خلدون کے کسی نے Social Sciences پر تحقیق کو اپنا موضوع نہیں بنایا۔ انہوں نے سامعین کو ’’تحقیق کی ابتدا کیسے‘‘ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ تحقیق اقتباسات کو جمع کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ قارئین و سامعین کو نئی آگاہی فراہم کرنے کا نام ہے۔ یہ ضرور ہے کہ ان میں وہ موضوعات ہو سکتے ہیں کہ جن پر تاریخ نے مٹی ڈال دی ہو، جسے دنیا نے بھلا دیا ہو یا جس کی حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔

ڈاکٹر نثار احمد زبیری نے تحقیق کے 5 بنیادی اصولوں اول مفروضہ قائم کرنا اور موضوع کا تعین، دوم تحقیق کا طریقہ، سوم معلومات کا حصول، چہارم جدول سازی اور نتائج کی تیاری اور پنجم تبصرہ پر روشنی ڈالی تاہم کہاکہ تحقیق کے بین الاقوامی طریقہ کار پر سو فیصد پیروی لازم نہیں ہے اور دوسرے اصولوں کی بنیاد پر بھی تحقیق کی جاسکتی ہے، لیکن اس سے قبل عالمی مروجہ طریقہ تحقیق سے بہتر طریقہ وضع کرکے پیش کرنا ہوگا۔ ایک سوال پر کہ ترقی اور عروج و زوال کے دور میں مسلمانوں میں تحقیق کے موضوعات کیا رہے اور آج کیا ہونے چاہئیں؟ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے مسلمانوں نے صرف طبعی سائنس پر تحقیق کی جانب توجہ دی (حالانکہ مسلمانوں کے ابتدائی دور میں Social Sciences کی سب سے زیادہ اہمیت تھی اور اس کے عملی مظاہرے بھی دیکھنے کو ملا، اس لیے آج ایک محقق ایسے موضوعات کا انتخاب کرے یا وہ موضوعات زیادہ اہمیت کے حامل ہیں جس سے نہ صرف تمام مسلمان بلکہ پوری انسانیت استفادہ کرسکے۔ ایک اور سوال پر ڈاکٹر نثار احمد زبیری نے کسی بھی بات کو بغیر حوالے کے اپنے نام سے شائع کرانے کو صریح بددیانتی اور ظلم قرار دیا اور کہاکہ ایسی تمام کوششیں تحقیق قرار نہیں دی جاسکتیں اور ان کا انسداد ہونا چاہیے۔ اس موقع پر اکیڈمی کے ڈائریکٹر سید شاہد ہاشمی اور شعبہ تحقیق کے نگراں ڈاکٹر وقار احمد زبیری و دیگر بھی موجود تھے، جبکہ نظامت کے فرائض علی حسین نے انجام دیے۔

(رپورٹ: محمد آفتاب احمد)

Similar Posts