
یورپی کمیشن کا یہ کہنا کہ بنگلہ دیش انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزی کر رہا ہے، ملک کی ملبوسات کی صنعت کو حاصل ٹیکس فری برآمدات کی مراعات سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین کے تجارتی امور کے ترجمان نے ’’نیو ایج‘‘ کو بتایا بنگلہ دیش کی برآمدات کو حاصل مراعات پر پابندی عائد کی گئی تو اس پر عملدرآمد کے لیے کم ازکم ایک سال کا وقت درکار ہوگا۔ یورپی یونین جن ضابطوں کے تحت بنگلہ دیش پر یہ پابندی عائد کر سکتا ہے، وہ ملک میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال یعنی متواتر شفاف انتخابات میں عوام کو ووٹ کا حق دینا ہے۔ یہ شق یورپی یونین کے اُس قانون میں درج ہے، جو ٹیکس فری مراعات دینے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ شق بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق سے لی گئی ہے۔ انتخابات کے چار روز بعد ۹جنوری کو یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار Catherine Ashton نے اپنے بیان میں کہاکہ شفاف، معتبر اور تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر انتخابات نہ کرانے کا مطلب یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام کو اپنی مرضی کے مطابق جمہوری حق استعمال کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دوبارہ انتخابات کرائے۔
یورپی یونین کے حکام کے مطابق GSP کی عارضی معطلی سمیت ہر آپشن میز پر ہے، تاکہ بنگلہ دیش پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ دوبارہ شفاف انتخابات کرائے۔ حکام کے مطابق یہ سارے آپشن قبل از وقت ہیں، جب تک کہ یورپی یونین کے صدر دفتر برسلز میں کوئی فیصلہ نہیں ہوجاتا۔
سال ۲۰۱۲ء میں بنگلہ دیش کی ملبوسات بنانے والی صنعت نے یورپی یونین کے ممالک کو ۲ء۹ بلین یورو کی برآمدات کی ہیں۔ اقتصادی امور پر کام کرنے والے تھنک ٹینک ’’پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احسن منصور کے مطابق اگر بنگلہ دیش کو Generalised System of Preference (GSP) سے محروم کر دیا گیا تو مستقبل میں بنگلہ دیشی برآمد کنندگان کو مذکورہ برآمدات پر ۱۴؍فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ بنگلہ دیش کے لیے یہی ایک پریشان کن نکتہ ہے، جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت پر بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔
احسن منصور کے مطابق GSP کی معطلی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ یورپی یونین اپنی نمائندہ حکومت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے معاملات کو کتنی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔ یورپی یونین کا GSP سے متعلق قانون کہتا ہے کہ یہ سہولت معطل کی جاسکتی ہے، اگر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی لیبر آفس کے یورپی یونین کے قانون میں درج شقوں کی منظم اور سنگین خلاف ورزی ہو۔
بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کا آرٹیکل ۲۵ ووٹر کو اپنی مرضی کے مطابق رائے دینے کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ آرٹیکل کے مطابق ہر شہری کو اگر کوئی معقول وجہ نہ ہو تو متواتر شفاف انتخابات کے ذریعہ ووٹ دینے کا حق ملنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی نے، جو اِس معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرتی ہے، ایک عمومی تبصرہ شائع کیا کہ عوام کو مرضی کے مطابق ووٹ کا حق دینا جمہوریت کی بنیاد ہے اور ریاستوں کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ شہری اپنے اس حق کو آزادانہ استعمال کرسکیں۔ تبصرہ میں مزید کہا گیا ہے کہ متواتر شفاف انتخابات منتخب نمائندوں کی قانون سازی اور اعلیٰ اختیارات کے استعمال پر نظر رکھنے کا ایک ذریعہ ہیں۔ یہی نہیں بلکہ حکومتی اختیارات کو بھی ووٹر کی مرضی کے مطابق ہی جاری رہنا چاہیے۔
بنگلہ دیش میں ۵ جنوری کو ہونے والے انتخابات کا حزب اختلاف نے بائیکاٹ کیا۔ ملک بھر میں ۳۰۰ میں سے ۱۵۳؍حلقۂ انتخاب میں صرف ایک امیدوار میدان میں تھا، جبکہ دیگر ۱۴۷ سیٹوں پر ایک ہی پارٹی یا اتحاد کے امیدواران کے درمیان نمائشی انتخاب ہوا۔ ایسے انتخابات کے نتیجے میں شہریوں کو اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دینے کا حق نہیں ملا، جس کے نتیجے میں کچھ حلقوں میں تو ووٹ دینے کا تناسب ۱۰ فیصد رہا۔ نئی تشکیل دی گئی کابینہ میں دو تہائی تعداد اُن ممبران کی ہے، جو بِلامقابلہ منتخب ہو کر آئے ہیں۔
مذکورہ معاہدہ کا آرٹیکل ۹ بھی یورپی یونین کے فیصلہ سے متعلق ہے جو کہتا ہے کہ کسی بھی فرد کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں نہیں رکھا جاسکتا، جبکہ حزب اختلاف کے ۲۵ سینئر رہنما اس وقت جیل میں قید ہیں اور جیلوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف دسمبر کے مہینے میں حزب اختلاف کے ۱۰۰۰ سے زائد حامیوں کو جیل میں رکھا گیا۔
یورپی یونین کے تجارتی امور کے ترجمان جان کلینسی (Jhon Clancy) نے ’نیو ایج‘ کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے حوالے سے GSP کی معطلی کا فیصلہ مکمل تفتیش کے بعد کیا جائے گا۔ قانون کے مطابق یورپی کمیشن اپنے نمائندہ جرنل میں ایک نوٹس شائع کرکے GSP کی عارضی معطلی کا ارادہ ظاہر کرے گا۔ نوٹیفکیشن شائع ہونے کی تاریخ سے چھ ماہ تک کے عرصہ میں کمیشن متعلقہ ملک کی نگرانی کرے گا اور صورتحال کا جائزہ لے گا۔ ترجمان کے مطابق اس عرصہ میں کمیشن ملکی صورتحال کا اندازہ لگا کر اپنی تجزیاتی رپورٹ تیار کرے گا، جس کا مطلب ہے کہ تفتیش کے دوران GSP کا درجہ برقرار رہے گا۔ رپورٹ کی روشنی میں یورپی کمیشن نے اگر یہ سمجھا کہ بنگلہ دیش سے GSP کا درجہ عارضی طور پر واپس لے لینا چاہیے تو وہ کمیشن کو تفویض کردہ اختیارات کے تحت معطلی کا حکم شائع کر دے گا۔ پھر یہ معاملہ جانچ پڑتال کے لیے یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کی کونسل میں جائے گا۔ یورپی یونین کے ترجمان کے مطابق اگر ان دونوں فورمز نے کوئی اعتراض نہ کیا تو آرٹیکل (۱۲) ۱۹ کے تحت چھ ماہ بعد معطلی نافذالعمل ہو جائے گی۔
بنگلہ دیش نے بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کو تسلیم کیا ہوا ہے، لیکن ابھی تک وہ نہ تو اقوام متحدہ کو مطمئن کر سکا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی کمیٹی کو کوئی رپورٹ بھیج سکا ہے۔
(ترجمہ: سید سمیع اللہ حسینی)
(“EU decision may trigger GSP withdrawal”… Daily “New Age” Bangladesh. Jan. 16, 2014)
Leave a Reply