
اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیریز کا کہنا ہے کہ وہ ۷جون ۲۰۱۵ء کو ترکی میں ہوئے عام انتخابات کے نتائج پرخوش ہیں۔ شمعون پیریز ۲۰۰۷ء سے ۲۰۱۴ء تک اسرائیل کے صدر رہے ہیں۔
سابق اسرائیلی صدر کا ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ترکی کے انتخا بی نتائج اسرائیل کے لیے مثبت ہیں اور ترکی میں جو ہوا، اُنہیں اس پر خوشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایردوان چاہتے تھے کہ ترکی کو ایران بنادیں، جب کہ مشرقِ وسطٰی میں دو ’’ایرانوں‘‘ کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔
شمعون پیریز کو ۲۰۰۹ء میں اُس وقت کے ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک اجلاس میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق اسرئیلی صدر نے فلسطینی تنظیم حماس پر عام شہریوں کے قتل کا الزام عائد کیا تھا۔ جس کے جواب میں طیب ایردوان نے شمعون پیریز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایردوان کا کہنا تھا، ’’جناب پیریز! آپ ایک بزرگ شہری ہیں اور آپ نے نہایت بلند آواز میں بات کی۔ مجھے محسوس ہوا کہ آپ کی بلند آواز اُس جرم کی وجہ سے ہے جو آپ محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یقین رکھیے کہ میری آواز اتنی بلند نہیں ہوگی، جتنی آپ کی ہوئی۔ جہاں تک قتل کی بات ہے، آپ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ قتل کیسے کیا جاتا ہے۔ میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں کہ آپ معصوم بچوں کو ساحلوں پر کیسے نشانہ بناتے اور قتل کرتے ہیں‘‘۔
ترک اسرائیل تعلقات ۲۰۰۹ء۔۲۰۰۸ء سے کشیدہ ہیں۔اُس وقت ترک حکومت نے غزہ اسرائیل تنازعے کی مذمت کی تھی۔ایک سال بعد، اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری حدود میں ایک فوجی آپریشن میں ۹ ترک شہریوں کو شہید کردیا تھا۔ یہ آپریشن اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے لوگوں کی امداد کے لیے ترکی کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے تحت ’’غزہ آزادی بیڑہ‘‘ نامی بحری امدادی قافلے کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ آپریشن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا۔
“Israel’s former president Peres: ‘I’m pleased with the election results in Turkey’”. (Daily “SABAH” Istanbul. June 8, 2015)
Leave a Reply