
تیونس میں منعقدہ حالیہ انتخابات میں آزاد امیدواروں نے النہضہ اور ندا تونس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔خیال رہے یہ ملک میں منعقد ہونے والا پہلا بلدیاتی انتخاب ہے۔ امید ہے کہ اس انتخاب کے ذریعہ جمہوریت کی جانب پیش رفت ممکن ہوگی اور اقتدار نچلی سطح پر منتقل ہوجائے گا۔
تیونس عرب دنیا کا وہ واحدملک ہے جہاں عرب بہار کے دوران آمر زین العابدین کو بغیر کسی بڑی پر تشدد کارروائی کے عوام نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔ تاہم اس منظم اور پرجوش تحریک کا منفی اثر تیونس کی کمزور معیشت اور گرتی ہوئی معیار زندگی پر مرتب ہوا۔حالات سے مجبور ہوکر بے شمار تیونسی باشندوں نے غیرقانونی طور پر یورپ کا رخ کیا اور کچھ عسکریت پسندی کی جانب بھی مائل ہوگئے تھے۔
آزاد امیدواروں نے اس انتخاب میں ۲ء۳۲ فیصد جبکہ النہضہ پارٹی نے ۶ء۲۸ فیصداور ندا تونس نے ۸ء۲۰ فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
آزاد امیدوار چونکہ منتشراور مختلف الخیال ہیں لہٰذا ملک کے ۳۵۰ میونسپل کونسل میں ان کا کوئی نمایاں کردار اور مؤثر کنٹرول بظاہر ممکن نہیں۔
النہضہ نے اپنے آپ کو جمہوری اسلامی پارٹی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ حلیف سیکولر جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ النہضہ کے ترجمان لطفی زیتون نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ انتخابات کے نتائج دراصل النہضہ کے جمہوری اور رواداری پر مبنی پالیسیوں کا ثمرہے۔
ندا تونس کے ترجمان برہان بسیس کے مطابق ملک کی دونوں اہم جماعتیں اب بھی اہم پوزیشن میں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہماری پارٹی نے توقع سے کم ووٹ حاصل کیے ہیں، لیکن ہم ایک اہم سیاسی جماعت ہیں۔
حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ملک کی دونوں اہم جماعتوں نے ۲۰۱۴ء کے پارلیمانی انتخاب کے مقابلے میں کافی کم ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ندا تونس کے ترجمان معروف تجزیہ کار حفیدالقائد السبسی کا کہنا ہے ’’ممکن ہے عوام کے پارٹی قیادت پر عدم اعتماداور مایوسی کی بنا پر ہمیں نمایاں کامیابی نہیں مل سکی ‘‘۔
اس انتخاب میں ووٹ کی شرح ۷ء۳۳ فیصد رہی ہے۔ جبکہ نوجوانوں نے حالیہ انتخاب میں عدم دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ملک کی سیاسی قیادت سے مایوسی اور بے زاری سے ان کے جوش وجذبہ میں بھی واضح کمی نظر آئی ہے۔ وزیراعظم یوسف الشاہدکا کہنا ہے ووٹ کی کم شرح اور حالیہ انتخابات میں عوام کی عدم دلچسپی حکومت کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ تاہم اس وقت حکومت کے سامنے ایک اہم چیلنج عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہے۔ نئے ملکی قوانین کے مطابق بتدریج انتظامی اختیارات اور معاملات بلدیاتی اداروں کے سپرد کیے جانے ہیں لیکن ابھی تفصیلات طے ہونا باقی ہیں۔
(ترجمہ: محمودالحق صدیقی)
“Independent candidates get most votes in Tunisia’s municipal election”.(“reuters.com”. May 8, 2018)
Leave a Reply