انڈونیشیا کا صدارتی انتخاب

انڈونیشیا میں ۹؍اپریل ۲۰۱۴ء کو پارلیمانی انتخاب کے بعد اب صدارتی انتخاب کے لیے باقاعدہ مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔ پارلیمانی انتخاب میں کوئی بھی جماعت ۲۰ فیصد نمائندگی یا کل ووٹوں کا ۲۵ فیصد حاصل نہیں کرسکی۔ اس لیے قانون کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا اپنا امیدوار نامزد نہیں کرسکتی۔ صدارتی انتخاب ۹ جولائی کو ہونا ہے جس کے لیے دو مضبوط سیاسی اتحاد قائم ہو چکے ہیں۔ پہلا اتحاد انڈونیشین ڈیموکریٹک پارٹی جبکہ دوسرا اتحاد اپوزیشن ہی کی ایک جماعت گریٹ انڈونیشین موومنٹ پارٹی نے قائم کیا ہے۔

Grindra پارٹی کے پرابوسوبی آنٹو جبکہ جکارتہ کے گورنر جوکو وڈوڈو PDI-P کے امیدوار ہیں۔ Grindra جماعت کے سوبی آنٹو سابق فوجی جنرل ہیں اور حالیہ انتخاب میں مضبوط امیدوار تصور کیے جارہے ہیں۔

انڈونیشیا کی اسلامی تحریک Prosperous Justic Party (PKS) اس صدارتی انتخاب میں Grindra جماعت کے سیاسی اتحاد میں شامل ہے۔ اسلامی تحریک (PKS) نے حالیہ پارلیمانی انتخاب میں ۵۶۰ کے ایوان میں ۴۰ سیٹیں حاصل کی ہیں اور اس کی اپنے اتحاد میں خاطر خواہ اہمیت ہے۔ تحریک کے سربراہ پر کرپشن کے الزامات لگا کر انہیں گرفتار کر لیے جانے سے تحریک کی کارکردگی پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ PKS جو ہر انتخاب میں اپنی سیٹوں میں اضافہ کر رہی تھی، اس انتخاب میں نشستوں میں کمی کا شکار ہوئی ہے۔ پہلے اندازہ کیا جارہا تھا کہ نائب صدر کا عہدہ PKS کو دیا جائے گا، لیکن پارلیمانی انتخاب کے سرکاری نتائج آنے پر PKS نے اپنے سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے والی جماعت PAN کے لیے یہ منصب خود ہی خالی کر دیا۔

پارلیمانی انتخابات کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو Grindra اتحاد کو اپنے سیاسی مخالفین پر واضح برتری نظر آتی ہے۔ ۵۶۰ کے ایوان نمائندگان میں اس اتحاد کے پاس ۲۹۲؍ارکان کی اکثریت ہے۔ جبکہ مخالف اتحاد PDI-P کے پاس ۲۰۷ ؍ارکان ہیں۔ اس انتخاب میں چونکہ براہ راست ووٹنگ ہونی ہے، اس لیے اس میں ان جماعتوں کے ووٹ بھی اہمیت رکھتے ہیں جو پارلیمانی انتخاب میں سیٹیں حاصل کرنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکیں۔

☼☼☼

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*