
مغربی افریقا میں واقع مسلمانوں کے چھوٹے سے ملک ’’گَیمبیا‘‘ کے صدر یحییٰ جمعہ نے ملک کو ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا پورا تحفظ کیا جائے گا اور خواتین سمیت کسی پر مخصوص لباس کی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
صدر یحییٰ جمعہ نے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران ملک کو ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک انگریزوں کا غلام رہا ہے اور ہماری بہت سی سرکاری اور غیرسرکاری روایات اور اَقدار اِسی عہدِ غلامی کا تسلسل ہیں۔ اب ہم ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ بن کر اپنے عہدِ غلامی کے اثرات سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں۔
صدر کی ویب گاہ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’گیمبیا کی حاکمیتِ اعلیٰ، اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ آج گیمبیا ایک ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ بن گیا ہے۔ اب ہم ایک ایسی اسلامی ریاست ہوں گے جس میں شہری حقوق کا بلاامتیاز احترام کیا جائے گا‘‘۔
صدر یحییٰ نے اپنی تقریر میں اسلامی جمہوریہ کے خدوخال واضح نہیں کیے ہیں کہ اب ریاستی ڈھانچے میں کیا تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ البتہ انہوں نے اقلیتوں، خاص طور پر عیسائیوں اور مقامی قبائلی مذاہب کے پیروکاروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں آزادانہ طور پر عبادت کی آزادی ہو گی، ان کے انسانی حقوق کا پورا احترام ہو گا۔ کرسمس کی تقریبات حسبِ معمول ہوتی رہیں گی۔
صدر یحییٰ جمعہ نے کہا کہ ریاست مجموعی طور پر تو اسلامی ہو گی، مگر شخصی آزادی پر کوئی قدغن نہیں ہوگی۔ کسی کو بھی دوسروں کے طرزِ زندگی میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا: ’’میں نے کسی کو اسلامی پولیس مین مقرر نہیں کیا ہے، جو خواتین کے لباس کا تعین کرے‘‘۔
گیمبیا برطانیہ کی سابق کالونی ہے۔ جغرافیائی طور پر یہ مغربی افریقی مسلم ملک، سینیگال کے بیچ میں مشرق تا مغرب آنت کی طرح پھیلا ہوا ہے، جس کا طول ۲۹۵ میل اور عرض ۱۵ تا ۳۰ میل کے درمیان ہے۔ اس کی آبادی صرف بیس لاکھ ہے۔ نوّے فی صد مسلمان، آٹھ فی صد عیسائی اور باقی دو فی صد مقامی قبائلی عقیدے کے حامل ہیں۔
پچاس سالہ یحییٰ فوجی افسر اور ریسلر رہے ہیں۔ وہ دیہی پس منظر کے حامل ہیں۔ انہوں نے ۱۹۹۴ء میں ایک فوجی بغاوت کے بعد اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں مسلسل کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں۔ اگرچہ کہ انسانی حقوق کی مغربی حمایتی تنظیمیں ان پر اپنے مخالفین کے خلاف طاقت کے استعمال کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں، لیکن گیمبیا افریقا کے اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں سیاسی طور پر استحکام اور امن و امان طویل عرصے سے برقرار ہے۔
گیمبیا کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک پارٹی نے صدر یحییٰ جمعہ کے اِس اعلان کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ لیکن صورتحال یہ ہے کہ عوام میں صدر جمعہ کی جڑیں تاحال مضبوطی سے جمی ہیں۔ لہٰذا اُنہیں مستقبل قریب میں کسی عوامی تحریک سے کوئی خطرہ دکھائی نہیں دیتا۔
گیمبیا ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ قرار پانے والا دنیا کا پانچواں ملک ہے۔ سب سے پہلے یہ اعزاز پاکستان کو حاصل ہوا۔ اس کے بعد ایران، ماریطانیہ، افغانستان اور اب گیمبیا اسلامی جمہوریہ قرار پائے ہیں۔
Thanks for getting me this knowledgeable and literary activity of yours. while it is part of an Islamic Orientation program I will have no objection on reproducing my writings in Ma’arif Feature.