جماعت اسلامی بنگلا دیش اپنے مرکزی رہنما، اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبد الرزاق کے استعفے کے بعد سخت بحران کا شکار ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی رہنما کارکنان کے تیزی سے گرتے ہوئے مورال کو بحال کرنے کے لیے جلد ہی ایک نئی جماعت کے قیام کا عندیہ دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے جنرل سیکرٹری کی قیادت میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
جماعت سے وابستہ کچھ افراد کا خیال ہے کہ موجودہ تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کر کے ایک نئی جماعت ازسرنو تشکیل دینی چاہیے۔ لیکن پارٹی کے قدامت پسند افراد ان تجاویز کو قابلِ عمل نہیں سمجھتے۔ اس خدشے کے پیش نظر کہ پارٹی کے دیگر افراد مستعفی عبدالرزاق کے راستے پر چل نکلیں گے، پارٹی کی تمام قیادت کو ایک فوری نوعیت کا سرکلر جاری کیا گیا ہے۔ اس میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبدالرزاق کے استعفیٰ اور مجلسِ شوری کے رکن مجیب الرحمن کے اخراج کی وضاحت کی گئی ہے۔ جماعت نے اپنی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ عبدالرزاق کے خلاف مخالفانہ بیان سے گریز کیا جائے۔ اس خط میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ مجیب الرحمن کئی ایشوز پر پارٹی مؤقف کے بر خلاف رویہ اپنائے ہوئے تھے۔
مجیب الرحمن نے حال ہی میں ملک کے کئی شہروں کا دورہ کیا، پارٹی رہنماؤں سے نئی جماعت کے قیام کے حوالے سے بات چیت کی تاہم ان کے مؤقف کو پزیرائی نہیں ملی۔ جماعت کی طلباء تنظیم ’’شبر‘‘ کے سابق صدر کے مطابق خط کے مندرجات میں کافی تضادات ہیں۔ عبدالرزاق نے اپنے استعفیٰ میں ۱۹۷۱ء کی جنگ میں جماعت کے کردار کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے ہیں لیکن انہیں کسی بھی طرح کا جواب نہیں دیا گیا۔
جماعت کے سابق سیکرٹری عبدالحنان نے بتایا کہ عبدالرزاق کی تجاویز کو مسترد نہیں کیا گیا تھا، لیکن ان کا رویہ قطعی مناسب نہیں تھا۔ اس طرح کی کئی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پارٹی سیکرٹری اطلاعات نے ایک بیان میں جماعت کے امیر کے مستعفی ہونے کو خارج از امکان قرار دیا۔
(ترجمہ: محمودالحق صدیقی)
“jamaat mulls formation of a new party”. (“en.prothomalo.com”. Feb. 19, 2019)
Leave a Reply