
امریکا میں حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکی باشندوں کی اکثریت کو یقین ہے کہ مذہب دورِ حاضر کے تمام یا بیشتر مسائل کا حل فراہم کرسکتا ہے۔
جدید دور میں مذہب کی ضرورت اور افادیت کے متعلق امریکی شہریوں کی رائے جاننے کے لیے یہ سروے ۱۹۵۰ء کی دہائی سے کیا جارہا ہے۔ ’گیلپ‘ کے ماہرین کے مطابق گوکہ مذہب کی افادیت کے قائل امریکی باشندوں کی تعداد میں بتدریج کمی آرہی ہے لیکن اب بھی امریکی معاشرے میں ایسے افراد کی اکثریت ہے جو سمجھتے ہیں کہ مذہب دورِ جدید کے سوالوں کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سروے کے مطابق ۵۷ فی صد امریکی باشندوں کا خیال ہے کہ مذہب ان کے بیشتر مسائل کا حل فراہم کرسکتا ہے جب کہ ۳۰ فیصد امریکی مذہب کو فرسودہ اور ازکارِ رفتہ سمجھتے ہیں۔
حالیہ سروے سے اس تحقیق کے نتائج کی تصدیق ہوتی ہے جو امریکی باشندوں کی مذہبیت کا اندازہ لگانے کے لیے رواں سال کے آغاز میں کی گئی تھی۔ ’گیلپ‘ ہی کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق ۴۱ فیصد امریکی خود کو بہت زیادہ مذہبی قرار دیتے ہیں جب کہ باقی ماندہ افراد کی قابلِ ذکر تعداد بھی خود کو ’’کچھ حد تک مذہبی‘‘ سمجھتی ہے۔
نئے سروے کے نتائج کے مطابق امریکا کی مشرقی ریاستوں میں آباد افراد ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ’’مذہب بیزار‘‘ ہیں۔ لیکن ان ریاستوں میں بھی مذہب کو فرسودہ سمجھنے والے اقلیت میں ہیں۔ اسی طرح ۳۰ سے ۶۵ سال اور اس سے زائد عمر کے امریکیوں میں مذہب کو قابلِ عمل سمجھنے والوں کی تعداد ۵۸ سے ۶۲ فی صد تک ہے۔ جب کہ ۱۸ سے ۲۹ سال کے نوجوانوں کی ۴۸ فی صد تعداد جدید دور میں مذہب کی افادیت کی قائل ہے۔
صرف خود کو ’لبرل‘ قرار دینے والے امریکیوں کی اکثریت (۴۹ فیصد) کا خیال ہے کہ دورِ حاضر میں مذہب کی ضرورت نہیں رہی۔ ’لبرلز‘ کے علاوہ امریکی معاشرے کے کسی گروہ میں بھی مذہب کو فرسودہ خیال کرنے والے اکثریت میں نہیں ہیں۔
’گیلپ‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی معاشرے میں مذہب کو فرسودہ سمجھنے والوں کی تعداد ۱۹۵۷ء میں صرف سات فی صد تھی جو ۲۰۱۴ء میں ۳۰ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اب اس تعداد میں مزید اضافے کا سلسلہ تھم گیا ہے۔
’گیلپ‘ سے منسلک ایک ماہر فرینک نیوپورٹ کے بقول گزشتہ برسوں کے دوران کیے جانے والے رائے عامہ کے مختلف جائزوں کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی معاشرے کی سیکولرائزیشن کا عمل سست روی کا شکار ہوگیا ہے۔ فرینک نیوپورٹ کے خیال میں آئندہ چند برسوں کے دوران مذہب کو فرسودہ خیال کرنے والے امریکی باشندوں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافے کا امکان نظر نہیں آتا۔
“Majority in U.S. say Religion can answer today’s problems”. (“blogs.wsj.com”. June 30, 2014)
Leave a Reply