
مالدیپ بحرہند میں موجود ایک چھوٹا مسلم ملک ہے۔ مگر اپنے رقبہ کے لحاظ سے چھوٹا ہونے کے باوجود مالدیپ نے دیگر سارک ممالک کی نسبت حیران کن حد تک نہایت ہی بہادری سے بیرونی مداخلت کا سامنا کیا ہے۔
سری لنکن صدر راجہ پاکسے سے عوام پہلے ہی ان کے جابرانہ طرزِ سیاست سے نالاں تھے، وہیں اُن کا چین سے قریب ہونا اُن کی شکست کا باعث بنا۔ بھوٹان میں بھی چین سے تعلقات کی بحالی وہاں حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنی۔ نیپال میں مارکسسٹ اور مائو نواز باغی بھارت کی وجہ سے قریب آئے۔ وہاں کے بھارتی پسندیدہ وزیراعظم کو بھی بھارتی عتاب کا سامنا کرنا پڑا، جب انہوں نے بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے اہلکاروں کو زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے نیپال آنے سے روکا۔ یہاں میں بنگلادیش میں بھارتی مداخلت کا تذکرہ لازمی نہیں سمجھتا، کیونکہ قارئین مجھ سے زیادہ وہاں کے حوالے سے باخبر ہیں۔
مالدیپ کا چین سے قریب آنا بیرونی دبائو میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ مگر صدر عبداللہ یامین نے کسی خطرہ کی پروا کیے بغیر بیرونی اسٹیبلشمنٹ پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی صورت مالدیپ کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی برداشت نہیں کریں گے۔ صدر یامین اس سے قبل بھی بھارتی درخواست پر سابق صدر نشید کی رہائی کو مسترد کر چکے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق صدر یامین سابق صدر نشید کی رہائی کے حوالے سے سوچ رہے تھے، مگر بیرونی دبائو میں اضافہ ہوتا دیکھ کر انہوں نے عدالت کو اپنا کام مکمل کرنے دیا۔ آخرکار سابق صدر نشید دہشت گردی میں ملوث پائے گئے اور ان کو ۱۳؍سال قید کی سزا ہوئی۔
یہاں اس بات کا تذکرہ لازمی سمجھو ں گا، جب صدر نشید کی رہائی کے لیے بھارتی کوششیں رائیگاں گئیں تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آخری لمحوں میں اپنا مالدیپ کا دورہ منسوخ کر دیا، جس کی وجہ سے وہاں کی حکومت کو شرمندگی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
صدر عبداللہ یامین، جو ۲۸ ستمبر کو قاتلانہ حملے میں بال بال بچے، انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ پر یہ واضح کر دیا کہ وہ اندرونی معاملات میں بیرونی دبائو برداشت نہیں کریں گے۔
ان پر قاتلانہ حملہ اُس وقت ہوا، جب وہ اپنی اہلیہ اور نجی اسٹاف کے ساتھ دارالحکومت واپس آرہے تھے۔ ان کی لانچ میں دھماکہ کی وجہ سے ۳۳ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ اگرچہ دھماکا کے فوراً بعد بھارتی وزیر خارجہ کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے اس حملہ پر تشویش کا اظہار کیا، مگر کچھ مالدیپ کے شہریوں کا خیال ہے کہ اس دھماکے میں ’’را‘‘ ملوث ہے۔
مالدیپ کے آئین میں ترمیم بھارت کی پریشانیوں میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔ مالدیپ کی پارلیمان نے بھارتی دبائو کے باوجود پچھلے مہینے اپنے آئین میں ترمیم کرکے غیر ملکیوں کو مالدیپ میں زمین خریدنے کی اجازت دے دی۔ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ چین اس اجازت کا فائدہ اٹھا کر اپنا فوجی بیس بنا سکے گا۔
اکتوبر میں مالدیپ نے اپنے دارالحکومت کا بین الاقوامی ایئرپورٹ چین کے حوالے کر دیا، جو اس سے قبل بھارت کے پاس تھا، بھارت کے ساتھ معائدہ صدر نشید کے ساتھ ہوا تھا مگر ان کے بعد آنے والے صدر محمد وحید نے اس معاہدہ کو ختم کر دیا تھا۔
سرد پڑے تعلقات کو دیکھتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے مالدیپ کا دورہ کیا
اور طویل المدت تعاون پر زور دیا۔
“Maldives hold head high amid external pressures”. (“weeklyholiday.net”. Oct.16, 2015)
Leave a Reply