امریکی ریاست نیو یارک کی مارگریٹ ’پیگی‘ مارکس اسلام قبول کرنے کے بعد ۱۹۶۲ء میں مولانا مودودیؒ کی دعوت پر پاکستان پہنچیں۔ وہاں وہ سیاسی اسلام پر انگریزی میں لکھنے والا ایک اہم نام بن گئیں اور آج بھی وہ لاہور میں مقیم ہیں۔
مریم جمیلہ کون تھیں؟ جماعت اسلامی کے بانی کی منہ بولی بیٹی کی کہانی ایک نئی کتاب ’دا کانورٹ‘ میں بیان کی گئی ہے۔
امریکی مصنفہ ڈیبرا بیکر نے مریم جمیلہ پر یہ کتاب نیو یارک پبلک لائبریری کے آرکائیو میں ان کے کاغذات کے ایک مجموعے کو دیکھ کر لکھنی شروع کی۔ انہوں نے پیگی مارکس عرف مریم جمیلہ کے خطوط اور کاغذات کے ذریعے اس خاتون کی کہانی کو سمجھنے کی کوشش کی اور کتاب ایک ایسے انداز میں لکھی ہے جیسے کہ وہ مریم جمیلہ کی شخصیت کا راز سمجھنے کے لیے ان کے خطوط اور تاریخی حالات میں سراغ ڈھونڈ رہی ہوں۔
یہ نہ صرف مریم جمیلہ کی امریکا کے ایک یہودی گھرانے سے جماعت اسلامی کے حلقوں والے اسلام تک کے سفر کی کہانی ہے بلکہ مصنفہ کے مریم جمیلہ بننے کے سفر کی کہانی بھی ہے۔
کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں مصنفہ لائبریری آرکائو کے ذریعے مریم جمیلہ کی کہانی جانتی ہیں، دوسرے میں وہ اس کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتی ہیں جس میں جماعت اسلامی کی تاریخ اور مولانا مودودیؒ کی سوچ اور زندگی کی تفصیل بھی شامل ہے۔ اس حصے میں بیسویں صدی میں ’جہادی اسلام‘ کی مقبولیت پر بھی انتہائی دلچسپ معلومات موجود ہیں۔ تیسرے حصے میں مصنفہ پاکستان کا رُخ کرتی ہیں اور مریم جمیلہ سے ان کی ملاقات بھی ہو جاتی ہے۔
کتاب کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں مریم جمیلہ کی شخصیت اور زمانے کو ہمدرد انداز میں سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جماعت کی تاریخ ، پاکستان کا سیاسی پس منظر، مارگریٹ کی سوچ اور نفسیاتی کشمکش سب اس کہانی کا حصہ ہیں۔
(بحوالہ: ’’بی بی سی اردو ڈاٹ کام‘‘۔ ۱۱؍جولائی ۲۰۱۱ء)
Leave a Reply