جماعت اسلامی ہند کے بزرگ و مرکزی رہنما مولانا محمد شفیع مونس کا ۶ اپریل کو ظہر کے وقت انتقال ہوگیا۔ ۹۳ سالہ بزرگ رہنما ۱۹۱۸ء میں ضلع مظفر نگر اتر پردیش میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۴۴ء سے ہی جماعت سے وابستہ ہو گئے تھے۔
مولانا محمد شفیع مونس نے ابتدائی دور میں غازی آباد اور اینگلو عربک اسکول دہلی میں بطور استاد خدمات انجام دیں۔ لیکن بعد میں وہ ملیح آباد اور پھر رام پور میں مرکزی درسگاہ جماعت اسلامی سے وابستہ رہے۔ مونس صاحب اپنی طویل تحریکی زندگی میں جماعت اسلامی کے تمام اہم مناصب پر فائز کیے جاتے رہے۔ نائب امیر جماعت، قیم (سیکریٹری جنرل)، اترپردیش اور آندھرا پردیش کے امیر حلقہ، مرکزی مجلس شوریٰ اور مجلس نمائندگان وغیرہ کے رکن اور جماعت کی طلباء تنظیم ایس آئی او کے سرپرست اعلیٰ رہے۔ مرحوم جماعت کے علاوہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکرٹری، ایف ڈی سی اے کے سیکرٹری جنرل اور آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ اور دینی تعلیمی کونسل کے بھی رکن رہے۔ مرحوم ۱۹۵۵ء میں جبل پور میں ہونے والے بھیانک فسادات کے دوران جماعت اسلامی کے امدادی کاموں کے نگراں رہے۔ مولانا شفیع مونس کو ۱۹۷۵ء میں ملک میں نافذ ایمرجنسی کے دوران جماعت کے دیگر قائدین کے ساتھ گرفتار کر کے طویل عرصہ تک نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں رکھا گیا۔ مرحوم پختہ مشق شاعر بھی تھے اور ادارہ ادب اسلامی ہند نے ان کی غزلیات کے دو مجموعے بھی شائع کیے ہیں۔ وہ ادارہ کے بانیوں میں سے تھے اور نصف صدی سے اس کی مجلس اعلیٰ کے رکن بھی رہے۔ وہ اپنی بے شمار دینی، تحریکی، ملکی وملّی خدمات کے ساتھ ہی جماعت کے مرکز دعوت نگر اور ابوالفضل انکلیو کو آباد کرنے کے سلسلے میں ہمیشہ یاد کیے جائیں گے۔
مرحوم کی نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری صاحب نے پڑھائی جس میں شرکائے اجلاس نمائندگان، دیگر متوسلین جماعت اور معززین شہر نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ہند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج جماعت اسلامی ہند کی تاریخ کا ایک روشن اور سنہری باب ختم ہوگیا‘‘۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مونس صاحب کی دین و ملت کے لیے دی گئی خدمات کو قبول کرے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے۔
☼☼☼
Leave a Reply