
براعظم افریقا کے مسلمان ملک موریتانیہ کے علما اور مذہبی حلقوں نے حکومت کی جانب سے ہفتہ وار تعطیلات جمعہ اور ہفتہ کے بجائے ہفتے اور اتوار کے روز کرنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ گزشتہ جمعہ کے اجتماعات میں علما نے حکومت پر جمعہ کی تعطیل ختم کرنے پر کڑی تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ ہفتہ تعطیلات میں جمعہ کی چھٹی بحال رکھی جائے۔
موریتانیہ کے دارالحکومت نواکشوط کی تمام بڑی مساجد کے آئمہ اور خطبا نے جمعہ کی تعطیل ختم کرنے کی شدید مذمت کی۔ علما نے جہاں جمعہ کے فضائل بیان کیے، وہیں حکومت پر زور دیا کہ وہ جمعہ کی چھٹی کو برقرار رکھے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نواکشوط حکومت نے یکم اکتوبر سے ہفتہ وار تعطیلات جمعہ اور ہفتہ کے بجائے ہفتہ اور اتوار کو کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کی حمایت اور مخالفت میں اخبارات میں بھی ایک بحث چل پڑی ہے جبکہ سوشل میڈیا میں بھی تند وتیز تبصرے جاری ہیں۔ سوشل میڈیا پر حکومتی فیصلے کی غیر معمولی سطح پر مخالفت دیکھی جا رہی ہے۔
موریتانیہ کے ایک سرکردہ عالم دین اور روحانی پیشوا الشیخ محمد الحسن ولد الددو نے دارالحکومت نواکشوط میں جامع مسجد ابو طلحہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے بہ منزلہ ’عید‘ ہے اور عید کے روز چھٹی کی جاتی ہے۔ اس لیے جمعہ کے روز کی تعطیل کو کسی دوسرے دن کی تعطیل میں تبدیل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی اسے نافذ ہونے دیں گے۔
موریتانیہ کی پارلیمنٹ میں شامل مذہبی جماعت ’’تواصل‘‘ کے رہ نما محمد غلام ولد الحاج الشیخ نے بھی جمعہ کی تعطیل کو اتوار کے روز میں تبدیل کرنے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کی تعطیل صدیوں پرانی اسلامی روایت ہے جو اَب موریتانیہ کی آزادی، استحکام اور اس کی ثقافت کی علامت بن چکی ہے۔
موریتانیہ میں نیشنل لیبر یونین کی جانب سے بھی جمعہ کی تعطیل ختم کرنے کے حکومتی اعلان کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کی تعطیل کو منسوخ کرنے کی قانون اجازت دیتا ہے اور نہ ہی یہ اقدام ہماری سماجی اور دینی روایات کے مطابق ہے۔ اس لیے اس فیصلے کے نفاذ کی کوئی قانونی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی ہے۔
(بشکریہ: ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘۔ ۱۴؍ستمبر ۲۰۱۴ء)
Leave a Reply