ذہنی یکسوئی یا ذہنی ارتکاز۔۔۔ قدرت کی جانب سے بشر کو دی گئی وہ عظیم قوت ہے جس کے ذریعہ بڑے بڑے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر مائیکل فیورڈ نے اپنی کتاب The Concentratition میں رقم طراز ہیں کہ ’’انسان ذہنی یکسوئی کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے سمندر میں مدد و جذر لاسکتے ہیں۔‘‘
ذہنی ارتکاز نہایت اہم ترین نعمت ہے ادراک ماورائے حواس کی تمام تر بنیاد اسی پر منحصر ہوتی ہے جو شخص اپنے ذہنی ارتکاز کی بلندی کو حاصل کرلیتا ہے وہ مسائلِ زندگی کے حل میں کامیاب و کامران رہتا ہے ۔وہ تمام امور جن کا تعلق ذہنی و تخلیقی صلاحیتوں سے ہوتا ہے یکسوئی اور ارتکاز کے بغیر ممکن نہیں۔ موضوع جتنا دقیق ہوگا یکسوئی اتنا ہی شدید ہونی لازمی ہے۔ بصورت دیگر موضوع سے انصاف نہیںہوسکے گا۔ آپ نے کبھی کسی شاعر یا صحافی کو دیکھا ہوگاکہ وہ ہاتھ میں قلم تھامے خلاء میں کسی غیرمرئی نقطہ پر اپنی نگاہیں مرکوز کئے ہوتا ہے یہ دراصل ذہنی یکسوئی کے حصول کا طریقہ کار ہی ہوسکتا ہے۔ آپ اس کو اس فرد کا تصنع سمجھتے ہوں گے۔ نہیں بلکہ اس وقت اس فرد کے تحت الشعور میں سونچوں کا طلاطلم بپا ہوتا ہے اور وہ ان موجوں کے درمیان سے اپنی ذہنی یکسوئی کو بروئے کار لاتے ہوئے مطلوبہ خیالات حاصل کرتا ہے۔ محویت‘ استغرق‘ ذہنی یکسوئی سب ایک ہی شئے کے مختلف نام ہیں جب کوئی فرد ان پر پوری طرح دسترس حاصل کرلیتا ہے تو وہ یقینی طور پر کامیاب زندگی گزار سکتا ہے۔ جب تک ذہنی قوتیں منتشر ہونگی کوئی کامیاب عمل نہیں کیا جاسکتا۔ اکثر افراد کی ناکامی اور مسائل سے گھبرا کر خودکشی کرلینے کی اہم وجہ ان کا ذہنی انتشار ہے یا دوسرے الفاظ میں وہ ذہنی ارتکاز کے حصول میں ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ ذہنی انتشار کی بناء پر فرد نہ کچھ سوچ کرسکتا ہے اور نہ ہی کوئی قطعی فیصلہ کرپاتا ہے۔ ذہنی یکسوئی انسان میں قوت فیصلہ بھی پیدا کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ خود اعتمادی بھی اس کی مرہون منت ہوتی ہے جب فرد اپنی ذہنی طاقت کو اپنی دسترس میں کرلیتا ہے تب اس میں خود اعتمادی‘ قوت فیصلہ اور کسی بھی پیش آنے والی صورتحال پر برمحل فیصلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
ہمارے جسم کا ہر ریشہ ہمہ وقت دماغ میں رہتا ہے او رہمارے حواس خمسہ ہر لمحہ ہر پل دماغ کو اطلاعات پہنچاتے اور وہاں سے احکامات حاصل کرتے رہتے ہیں ایسی صورت میں ذہنی ارتکاز کا حصول معمولی بات نہیں۔ اس کا بہترین طریقہ ماہرین نے آنکھوں کو بند کرلینا او رمراقبہ کا طریقہ کار اپنانا بتایا ہے۔اپنی آنکھوں کو بند کرلیں اور تمام تر ذہنی سوچ و فکر کو کسی ایک ہی نقطہ پر مرکوز کردیں ۔ اپنے اطراف کے ماحول کو فراموش کردیں اور چند منٹوں تک اسی انداز میں پرسکون بیٹھے رہیں تب یقینی طور پر ذہنی یکسوئی کا حصول ممکن ہے اور یہ عمل روزانہ مقررہ اوقات میں دن میں تین یا چار مرتبہ مشق کے ذریعہ دہرایا جائے تاکہ مکمل ذہنی ارتکاز کا حصول ممکن ہو۔
یہ ضرور نہیں کہ کسی علم و فن کے لیے ہی ذہنی ارتکاز کیا جائے بلکہ زندگی کے عام مسائل کے حل کے لیے بھی ذہنی یکسوئی بہترین ہوتی ہے علاوہ ازیں فی زمانہ بلڈ پریشر ‘ ذہنی تھکان ‘ ہائی پر ٹینشن‘ عصبی ہیجان‘ صوتی آلودگی اور دیگر کئی ایک عوامل انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کررہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مذکورہ بالا تمام مسائل کا واحد حل ذہنی یکسوئی و ذہنی ارتکاز ہے۔ اس کے علاوہ طلباء کے لیے بھی ذہنی یکسوئی بڑی کارآمد شئے ہے خصوصاً امتحانات کی تیاری کے و قت ذہنی ارتکاز ان کی بہترین ساتھی ثابت ہوسکتی ہے۔
(بحوالہ: سائنس و ٹیکنالوجی ڈاٹ کام)
Leave a Reply