
مکیش امبانی ریلائنس گروپ کے سربراہ ہیں۔ وہ بھارت ہی نہیں، بلکہ ایشیا کی بھی مالدار ترین شخصیت ہیں۔ تین چار برس کی مدت میں مکیش امبانی نے اپنی کاروباری سلطنت کو غیر معمولی حد تک وسعت دینے کی ٹھانی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے بڑے اور نمایاں ریٹیلر گروپس کے مالک ہوجائیں تاکہ اُن کی طرف سے دی جانے والی پیشکش زیادہ سے زیادہ ہوں۔ ایک طرف وہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں قدم جمائے ہوئے ہیں اور دوسری طرف ٹیلی کام کے شعبے کو مٹھی میں لے رکھا ہے۔ ان کے بزنس گروپ کا ٹیلی کام سیکٹر Jiyo کے نام سے کام کر رہا ہے۔ یہ نیا پلیٹ فارم بھی کامیاب رہا ہے۔
مکیش امبانی چاہتے ہیں کہ امریکا کے امیزون گروپ کی طرز پر اپنا بہت بڑا ای کامرس پلیٹ فارم دنیا کے سامنے لائیں۔ اس پلیٹ فارم کو وہ بین الاقوامی رنگ دینا چاہتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ اداروں کو خریدنے کے لیے مکیش امبانی نے چند ماہ کے دوران غیر معمولی دوڑ دھوپ کے ذریعے کم و بیش بیس ارب ڈالر جمع کیے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں ریٹیلنگ کے شعبے کے بڑے پلیٹ فارمز کو خرید لیں تاکہ مسابقت کا کوئی امکان ہی باقی نہ رہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ فرنیچر، انٹیریئر ڈیزائننگ اور ایسے ہی چند دوسرے اہم شعبوں میں بھی ہاتھ ڈال رہے ہیں۔ مقصد صرف یہ ہے کہ مسابقت کا امکان کمزور تر ہوتا جائے۔ اس وقت مکیش اور انیل امبانی کا ریلائنس گروپ تیل، گیس، ٹیلی کام اور ریٹیلنگ کے شعبوں میں غیر معمولی اسٹیکز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اب مکیش امبانی نے ریٹیلنگ میں مسابقت ختم کرنے کی ٹھانی ہے۔ وہ خریداری پر نکلے ہیں۔ قیمت دینے کی پوری تیاری کرلی گئی ہے۔ جو خود کو فروخت کرنا چاہے وہ آگے آئے۔ فرنیچر کے شعبے میں ’’اربن لیڈر‘‘ نامی گروپ پر ان کی نظر ہے اور دوسری طرف وہ لنگری بنانے والے ادارے ’’زوام‘‘ کو بھی خریدنے کے موڈ میں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ وہ چاہتے ہیں کہ گھر کے دروازے پر دوائیں فراہم کرنے والے ادارے ’’نیٹمیڈز‘‘ کو بھی مٹھی میں لے لیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کئی ماہ سے بات چیت چل رہی ہے مگر معاملات کو انتہائی خفیہ رکھا جارہا ہے۔ کچھ معلوم نہیں ہو پارہا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ مکیش امبانی بظاہر عجلت میں ہیں۔ وہ کسی نہ کسی طور امیزون گروپ کے مقابل آنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف وہ چین کے علی بابا گروپ کو بھی منہ دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
مکیش امبانی نے اپنے گروپ کے ڈیجیٹل ہینڈ Jiyo میں ۳۳ فیصد سے زائد شیئر گزشتہ ماہ فیس بک اور گوگل کو فروخت کیے، اس کا مقصد نئے ادارے خریدنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈ کا اہتمام کرنا تھا۔ بلیو پائی کنسلٹنگ کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو پرونوم چیٹرجی کہتے ہیں کہ ریٹیلرز گروپس فیشن میں ہیں اور ان کے اسٹیکز بھی غیر معمولی حد تک پرکشش ہیں۔ مکیش امبانی کے پاس بھی سرمائے کی کمی نہیں۔ وہ بظاہر بہت پرامید ہیں۔ آئندہ پانچ برس میں خوردہ فروشی کا دھندا عروج پر ہوگا۔ مکیش امبانی بہت کچھ ابھی سے کرلینا چاہتے ہیں تاکہ آگے چل کر کوئی بڑی مصیبت کھڑی نہ ہو۔
ذرائع نے ’’اکنامک ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ مکیش امبانی بنگلور میں قائم ’’زوام‘‘ کو ۱۶ کروڑ ڈالر تک میں خرید سکتے ہیں۔ ’’اربن لیڈر‘‘ کے لیے انہیں شاید ۳ کروڑ ڈالر ادا کرنا پڑیں۔ لوکل میڈیا کے تخمینے کے مطابق ’’نیٹمیڈز‘‘ کی قیمت ۱۲ کروڑ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ دودھ فراہم کرنے والا ادارہ ’’ملک باسکیٹ‘‘ بھی مکیش امبانی کے اہداف میں سے ہے۔ زوام، نیٹمیڈز اور اربن لیڈر کے نمائندوں نے ردِّعمل جاننے کے لیے کی جانے والی کالز کا جواب ہی نہیں دیا جبکہ ریلائنس گروپ کے ترجمان نے اس سلسلے میں کچھ کہنے سے معذرت کی۔
مکیش امبانی نے کم و بیش تین سال کے دوران کئی اداروں کو خریدا ہے۔ ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں اُن کے اسٹیکز بڑھتے جارہے ہیں۔ ریلائنس گروپ کا منافع بھی بڑھتا ہی جارہا ہے۔ مکیش امبانی نے تین سال کے دوران برٹش ٹوائے اسٹور چین ہیملیز کے علاوہ لوکل میوزک اسٹریمنگ ایپ ساون، لاجسٹکس آپریشن گریب اے گرب سروسز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹ ہیپٹک کو خریدا ہے۔ گزشتہ سال کے اواخر میں مکیش امبانی نے ’’جیو مارٹ‘‘ کے نام سے ایک ریٹیلنگ سروس کا افتتاح کیا۔ یہ ادارہ کم و بیش ۲۰۰ بھارتی شہروں میں خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ڈلیوری نیٹ ورک کو مزید توسیع دی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران مکیش امبانی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ روایتی ریٹیلرز کے لیے لاک ڈاؤن کے باعث مشکلات بڑھ گئیں اور آن لائن آرڈر کا بزنس بہت بڑھ گیا۔
بھارت ایک ارب سے زائد افراد کی منڈی ہے۔ اس منڈی میں قدم جمانے پر ملکی اداروں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کاروباری گروپس نے بھی غیر معمولی توجہ دی ہے۔ امیزون نے اب تک کم و بیش ساڑھے پانچ ارب ڈالر بھارت میں لگانے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا ہی کی وال مارٹ اِن کارپوریشن نے ۲۰۱۸ء میں بھارت کے معروف ریٹیلر گروپ فلپکارٹ آن لائن سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو خریدنے کے لیے کم و بیش ۱۱۶؍ارب ڈالر خرچ کیے۔
(ترجمہ: محمد ابراہیم خان)
“Mukesh Ambani is now on a shopping spree in race against Amazon”.(“bloomberg.com”. August 18, 2020)
Leave a Reply