
اپوزیشن جماعتوں اور مشکوک گولن تحریک کی جانب سے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (AK Party) پر مشترکہ شدید حملوں سے بھر پور انتخابی مہم کے باوجود ترکی کی حکمراں جماعت نے ۳۰ مارچ کو منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکژیت سے کامیابی حاصل کی۔ AK پارٹی نے پورے ملک سے مجموعی طور پر ۵۰ء۴۵ فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ۲۰۰۹ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت نے ۳۹ء۳۸ فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
AK پارٹی اور حزب اختلاف میں صف اوّل کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے حریف امیدوار ترکی کے تینوں بڑے شہروں استنبول، انقرہ اور ازمیر میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انتالیہ میں AK پارٹی نے بڑا اپ سیٹ کیا جہاں ان کے امیدوار میندریس توریل نے اپنے حریف CHP کے امیدوار مصطفی اکیدین پر فتح حاصل کی۔ ترکی کے انگریزی روزنامے ’’صبا‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کاروباری حضرات اور ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں AK پارٹی کی اچھی کارکردگی سے ملک میں سیاسی استحکام جاری رہے گا، جو پیداوار میں اضافہ کا ذریعہ بنے گا۔
Leave a Reply