
’’میں بہت زیادہ موروثی دولت کو بدقسمتی خیال کرتا ہوں‘‘۔ یہ الفاظ Noble Alfred کے ہیں۔ اُس نے جو کہا وہی کیا اور اُس نے اپنی دولت چھوڑی تاکہ اس سے نوبل انعام کی بنیاد پڑے نہ کہ اُس سے اس کے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔ اس کی دولت کی رقم ۳۱ ملین سویڈیش کرائون تھی جو کہ امریکی ڈالر ۲۲۰ ملین کے برابر ہے۔ اسے ابتدائی پانچ انعامات کے لیے مختص کر دیا گیا۔ نوبل پرائز کی بنیاد جب پہلی بار ۱۹۰۱ء میں پڑی تو یہ انعام ۴ء۱ ملین نے ایک چیک‘ ایک طلائی میڈل اور ایک ڈپلوما کے عطایا پر مشتمل تھا۔ یہ پہلا انعام ۱۰ دسمبر کو الفریڈ نوبل کی پانچویں برسی پر دیا گیا۔ واضح رہے الفریڈ کی موت ۱۸۹۶ء میں واقع ہوئی تھی۔ نوبل انعام انفرادی شخصیات کو دیا جاتا ہے جو غیرمعمولی تحقیقی کام انجام دیتی ہیں اور نئی تکنیکی دریافت کے ساتھ سامنے آتی ہیں یا علمِ طبعیات‘ علمِ کیمیا‘ امن اور علومِ طب و ادویات میں نئی دریافت کرتے ہوئے معاشرے کی نمایاں خدمات انجام دیتی ہیں۔ ۱۹۶۸ء میں ایک یادگار انعام یعنی اقتصادی علوم میں انعام کا آغاز ہوا اور اسے بینک آف سویڈن نے اپنی تیسری صدی منانے کے لیے متعارف کرایا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ نوبل انعام کا محرک یہ بنا کہ ایک بار نوبل الفریڈ نے ایک فرانسیسی اخبار میں اپنے بھائی Ludvig کی موت کے موقع پر اپنی Obituary (تفصیلِ حیات بعد از وفات) پڑھ لی۔ غلطی سے شائع ہونے والی یہ Obituary نوبل کو ’’موت کا سوداگر‘‘ بنا دیا جیسا کہ نوبل کا کام ڈائنامائٹ ایجاد میں براہِ راست شریک تھا۔
اب تک صرف ایک مسلم احمد ذوائل (مصری باشندہ) سائنس کے شعبے میں یہ انعام حاصل کر سکا ہے (۱۹۹۹ء میں)۔ اس نے FemtoChemistry کو متعارف کرایا جس کی بنا پر سائنسدان اس بات کے اہل ہو سکے کہ وہ دیکھ سکیں کہ کیمیکل ری ایکشن کے دوران ایٹم کس دھیمی رفتار سے گردش کرتا ہے۔ ۱۹۸۸ء میں دوسرا مسلمان جس نے لٹریچر میں نوبل انعام حاصل کیا وہ نقیب محفوظ تھا۔ نوبل کمیٹی نے نقیب کے ذریعہ ایک عرب بیانیہ آرٹ جس کا اطلاق پوری انسانیت پر ہوتا ہے‘ کی تخلیق کی قدردانی کرتے ہوئے اسے اس انعام سے نوازا۔ قاہرہ میں پیدا ہونے والے نقیب محفوظ وہ پہلے اور تنہا عرب ہیں جنہوں نے لٹریچر میں نوبل انعام حاصل کیا۔ ۱۹۵۹ء میں الازہر نے ان کے ایک ناول پر پابندی لگا دی تھی اور ۱۹۹۴ء میں ایک شدت پسند مسلم نے جو اُن کی اس تصنیف سے ناراض تھا‘ ان کے گلے میں خنجر اتار دیا۔ دوسرا مسلمان ترکی کا مصنف Orhan Pamuk ہے جس نے لٹریچر کے شعبے میں اپنی خدمات کے عوض ۲۰۰۶ء میں یہ انعام حاصل کیا۔ ۲۰۰۵ء میں Pamuk کو ترکیت کی توہین کے جرم میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلمانوں نے امن کے عنوان سے اب تک ۵ نوبل انعام حاصل کیے ہیں جس کا آغاز ۱۹۷۸ء میں سادات سے ہوا تھا۔ سادات تو اس انعام سے اس لیے نوازے گئے تھے کہ وہ عرب دنیا کے پہلے عرب رہنما تھے جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا۔ امن استحکام میں ان کے شریک اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم میناخیم بیگن بھی تھے۔ بعد میں صدر سادات قتل کر دیے گئے۔ ۱۹۹۴ء میں یاسر عرفات نے امن کا نوبل انعام جیتا۔ پھر یہی انعام ۲۰۰۳ء میں پہلی مسلم خاتون ایران کی شیریں عبادی کو ملا۔ البرادی بھی چوتھے مصری ہیں جنہوں نے یہ انعام حاصل کیا۔ بنگلہ دیش میں مائیکرو کریڈٹ بنک کے روحِ رواں محمد یونس نے ۲۰۰۶ء کا نوبل انعام غریب لوگوں کے لیے خاص طور سے خواتین کے لیے وسیع تر اقتصادی مواقع پیدا کرنے کے سبب حاصل کیا ہے۔ ۱۹۷۹ء میں ڈاکٹر عبدالسلام نے علمِ طبعیات میں اپنی خدمات کے سبب یہ انعام حاصل کیا تھا۔ مسلمانوں میں اب تک کسی نے فزیالوجی‘ ادویات یا اقتصادیات کے شعبے میں اپنی خدمات کے عوض یہ انعام حاصل نہیں کیا ہے۔ مسلمان آبادی دنیا میں تقریباً اس وقت ایک ارب ۲۰ کروڑ ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کا ۲۰فیصد ہے۔ یہودی نسل سے تعلق رکھنے والے ۴۴ افراد نے علمِ طبیعات میں نوبل انعام حاصل کیا ہے جن میں ڈنمارک کے Neil Bohr اور جرمنی کے Abert Einstein کافی نمایاں ہیں۔ یہودیوں میں ۲۸ افراد ایسے ہیں جنہوں نے Chemistry کے شعبے میں حیرت انگیز کارنامے انجام دینے کی بنا پر نوبل انعام حاصل کیے ہیں جن کا سلسلہ Paul Berg سے لے کر Rudolph Marcus تک جاتا ہے۔ ان کے اندر فزیالوجی یا میڈیسن میں نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں کی فہرست ۵۴ افراد پر مشتمل ہے جن میں Hans Adolf Kerbs اور Martin Rodbell جیسے نام بھی شامل ہیں۔
امن کے عنوان سے نوبل انعام پانے والے یہودیوں میں دو بہت ہی نمایاں شخصیات ہنری کسنجر اور یزتاک رابن کی ہے۔ یہودیوں کے پاس تیل کے ذخائر نہیں ہیں لیکن ان میں نوبل انعامات وصول کرنے والے بہت ملیں گے اس لیے کہ زیادہ تر یہودی آبادی دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکا اور مغربی یورپ کے ممالک میں ہجرت کر کے جابسی تھی۔ جولائی ۲۰۰۶ء تک ۷۵۸ افراد اور ۱۸ ادارے ان انعامات سے نوازے جا چکے ہیں۔ امریکا کے پاس نوبل انعام یافتہ ۱۶۴ سے زائد افراد ہیں‘ کینیڈا کے پاس ۱۸ ہیں‘ برطانیہ کے پاس ۱۱ ہیں‘ فرانس کے پاس ۴۴ ہیں (جن میں Marie Curie شامل ہیں)‘ جرمنی کے پاس ۹۴ ہیں چین کے پاس ۶ ہیں‘ مصر کے پاس ۴ ہیں اور ہندوستان کے پاس ۷ ہیں (جن میں سے ۲ نے فزکس میں یہ انعام لیا ہے‘ دو نے لٹریچر میں لیا ہے اور باقی تین انعامات میں سے ایک انعام میڈیسن میں‘ ایک انعام اقتصاد اور ایک انعام امن کے شعبے میں دیا گیا ہے)۔ ربندر ناتھ ٹیگور وہ پہلے غیرمغربی شخص تھے جنہوں نے ۱۹۱۳ء میں لٹریچر میں نوبل انعام حاصل کیا تھا۔ بھارت کے نوبل انعام یافتہ لوگوں میں مدر ٹریسا کا نام بھی شامل ہے۔ پاکستان نے صرف ایک انعام حاصل کیا ہے جبکہ اسرائیل نے ۸ حاصل کیے ہیں۔ جاپان نے ۱۲‘ روس نے ۲۱ اور سوئٹزرلینڈ نے ۲۵ انعامات حاصل کیے ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کو تین مرتبہ نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ Linus Pauling وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے دو بار نوبل انعام بلاشرکتِ غیرے حاصل کیا ہے۔ ایک کیمسٹری میں (۱۹۵۴ء) اور دوسرا امن میں (۱۹۶۲ء)۔ Lawrence Bragg وہ سب سے کم عمر شخص جنہوں نے ۱۹۱۵ء میں صرف ۲۵ سال کی عمر میں نوبل انعام حاصل کیا تھا جبکہ ۸۸ سالہ Raymond Davis Jr. معمر ترین شخص ہیں جنہوں نے ۲۰۰۲ء میں فزکس کے مضمون میں نوبل انعام حاصل کیا۔ خواتین نے ۲۲ نوبل انعام حاصل کیے جن میں دس انعامات لٹریچر کے شعبے میں ہیں‘ ۷ فزیالوجی یا میڈیسن کے شعبے میں ہیں‘ تین انعامات کیمسٹری کے شعبے میں ہیں اور ۲ انعامات فزکس کے شعبے میں ہیں۔
(بشکریہ: روزنامہ ’’ڈان‘‘ کراچی۔ شمارہ: ۲۹ اکتوبر ۲۰۰۶ء)
Leave a Reply