پاکستان کا آئین ’بی بی سی‘ کی نظر میں!

بی بی سی ڈاٹ کا م کے تبصرے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی آئین کو ٹھوس سے مائع اور مائع سے گیس میں تبدیل کر کے پھر ٹھوس شکل میں لا سکتے ہیں۔ آپ اسے مداری کا وہ ہیٹ بنا سکتے ہیں جس میں سے خرگوش بھی نکل سکتا ہے ، نوٹوں کے ہار برآمد ہو سکتے ہیں، شعبدہ باز اس کی راکھ مٹھی میں بند کر کے پھونک مارے تو پھر یہ کتابی شکل میں واپس آجا تا ہے ، اس میں سے فال بھی نکل سکتی ہے کہ اگلا وزیراعظم کون ہوگا، کب تک ہوگا اور کتناہوگا ؟ اس آئین کو پامال کرنے والا بھی موت کی سزا کا حقدار ہے اوراسی آئین کے تحت اس کے خالق کو بھی سزائے موت دینا ممکن ہے ۔ اس دستاویز میں یہ بھی گنجائش ہے کہ عدلیہ سے انتظامیہ کے طور پر کام لیا جا سکے اور یہ بھی گنجائش ہے کہ انتظامیہ عدلیہ کے طور پر کام دکھا دے۔ اس دستاویز کے تحت صدر کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں الیکٹورل کالج بن سکتی ہیں اور کوئی شخص اس الیکٹورل کالج سے بالا بالا ریفرنڈم کے ذریعے بھی صدر بن سکتا ہے ۔یہ آئین کلی یا جزوی طور پر بھی نافذ رہ سکتا ہے اور کلی یا جزوی طور پر معطل ہو کے پھر بحال بھی ہو سکتاہے اس آئین میں یہ بھی گنجائش ہے کہ چار پانچ محکمے چھوڑ کر باقی محکمے صوبوں کے حوالے کر دیے جائیں اور یہ بھی گنجائش ہے کہ ہنگامی حالات بتا کر صوبوں کے پاس صرف چار پانچ محکمے چھوڑ دیے جائیں۔کبھی اس آئین کے تحت صدر،وزیراعظم اور کابینہ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوتے ہیں تو کبھی پارلیمنٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے توسط سے صدر کو جوابدہ بن جاتی ہے ۔ اس آئین کے تحت وزیراعظم میں اگر تپڑ ہو تو وہ گتے کا صدر تخلیق کر سکتاہے تپڑ نہ ہو تو خود کارڈبورڈ وزیر اعظم بن جاتاہے ۔ چاہے تو صدر آئین کے تحت پارلیمنٹ کے مشرکہ اجلاس سے سال میں ایک مرتبہ خطاب کا پابند ہے ۔ نہ چاہے تو صدر خطاب نہ کرنے کی آئینی تاویل بھی اسی کتاب سے ڈھونڈ سکتاہے اس آئین میں یہ بھی درج ہے کہ کوئی شخص بطور صدر کوئی منفعت بخش عہدہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتاہے لیکن اسی آئین میں یہ گنجائش بھی ہے کہ ایک شخص صدر ہوتے ہوئے مسلح افواج کا تنخواہ دار سربراہ بھی رہ سکتاہے یعنی جو شخص بحیثیت صدر باس ہے وہی شخصیت بحیثیت چیف آف سٹاف اپنا ہی ماتحت بھی ہوسکتا ہے ۔ بطور چیف آف سٹا ف یہ شخص وزیر اعظم کو سلوٹ اور بطور صدر کک مارنے کا بھی مجاز ہے ۔ آئین میں جو درج تھا،وہ بھی آئینی ہے اور جو بعد میں کسی بھی طریقے سے درج ہوگیا وہ بھی آئینی ہے اور جو آئندہ درج ہوگا۔ وہ بھی آئینی کہلائے گا۔ یہ ایسی ’’یورز فرینڈلی دستاویز ‘‘ہے جسے کوئی چاہے تو بطور نوٹ بک یا لاگ بک بھی استعمال کر سکتاہے ۔

{}{}{}

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*