
تاریخِ عالم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قبل مسیح دور میں کاغذ کی ایجاد کا سہرا چینیوں کے سر ہے۔ اس کے باوجود کاغذ جو محض لکھنے پڑھنے کی چیز تھی‘ اسے اب کئی طریقوں سے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ آج کا کاغذ اخباروں‘ رسالوں‘ کتابوں کی لکھائی چھپائی کے ساتھ ٹیشو پیپر کی حیثیت سے ہر قسم کی صفائی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ مغربی تہزیب میں ٹی شو پیپر اتنی کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے کہ اس تہذیب کو ہی بعض لوگ ٹی شو پیپر کلچر (Tissue Paper Culture) کہنے لگے ہیں۔
زمانہ قدیم میں کاغذ ہاتھ سے بنانے والی مصنوعات میں شمار کیا جاتا تھا۔ ۱۵۳۰ء میں گٹن برگ کی چھپائی کی مشین کی ایجاد کے بعد کاغذ سازی آہستہ آہستہ صنعت میں بدل گئی۔ آج کاغذ کی صنعت پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ہم قدم ہے۔ دنیا میں جہاں ہر ۳۰ سیکنڈ میں ایک کتابشائع ہو رہی ہے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کاغذ کی کھپت کی مقدار کیا ہو گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی ملک میں تہذیب اور ترقی کا ایک پیمانہ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ وہ کاغذ کی کتنی مقدار استعمال کر رہا ہے یا کتنی مقدار میں کاغذ بنا رہا ہے۔
☼ امریکا جس کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا محض ۵ فیصد ہے‘ کاغذ کے استعمال میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ امریکا دنیا کے کاغذ کا ۳۰ فیصد حصہ استعمال کر رہا ہے۔
☼ نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا میں کاغذ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
☼ ۷۰ فیصد سے زیادہ کاغذ جنگلوں کی کٹائی کے بعد حاصل ہونے والی لکڑی کے گودے سے بنایا جاتا ہے۔
☼ امریکا کے کاغذ کے صارفین ہر سال کم سے کم ایک ارب جھاڑوں کی کٹائی کے ذمہ دار ہیں۔
☼ حساب لگایا گیا ہے کہ ہر امریکی سالانہ کم سے کم ۳۳۰ کلو گرام کاغذ استعمال کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر امریکی روزانہ ایک کلو گرام کاغذ کا صرفہ کر رہا ہے جس میں اخبار‘ کتابوں‘ کاپیوں کے علاوہ باتھ روم میں استعمال ہونے والے ٹی شو پیپر بھی شامل ہیں۔
☼ اتنی وافر مقدار میں کاغذ کے استعمال کی وجہ سے ہر سال ۳۲۰۰۰ مربع کلو میٹر کے رقبے کے جنگل کٹ رہے ہیں۔
☼ جنگلوں کے کٹ جانے کی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بہت بڑی مقدار فضا کو آلودہ کر رہی ہے۔ اس طرح ۱۸۵۰ء سے ۱۹۹۰ء کے درمیان ۱۲۰ ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں داخل ہوئی۔
☼ گودے (Pulp) اور کاغذ بنانے والی کمپنیاں‘ امریکا اور کینیڈا میں آلودگی کا تیسرا بڑا ذریعہ ہیں۔
☼ حساب لگایا گیا ہے کہ ان کارخانوں سے ہر سال ایک لاکھ ٹن کے قریب زہریلے آلودہ کار خارج ہوتے ہیں جو بالآخر فضا‘ پانی اور زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر رہے ہیں۔
☼ امریکا میں کاغذ ساز کمپنیاں‘ توانائی کے صرفہ میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
☼ باز گردش (Recycling) کے ذریعہ کاغذ سازی کے بوجھ اور آلودگی کو کم کرنے کے منصوبے بنائے گئے تھے تاکہ جنگلوں کی حفاظت ہو اور فطری ماحول کو زیادہ سے زیادہ غیرآلودہ کیا جائے لیکن یہ حکمتِ عملی ابھی تک خاطر خواہ طور پر کامیاب نہیں ہو سکی۔
☼ امریکن فارسٹ اور پیپر ایسوسی ایشن کے مطابق امریکا باز گردش کے ذریعہ روز ۲۴ کلو میٹر لمبی مال گاڑی بھرنے والی ٹرین کی مقدار میں کاغذ بناتا ہے مگر اس کے معیار کے بارے میں شکوک ہونے کی وجہ سے اس کاغذ کو ملک کے باہر روانہ کر دیا جاتا ہے۔
☼ امریکا میں کاغذ سازی کی صنعت کی جملہ تجارت ۲۳۰ ارب ڈالر کی ہے‘ جس میں باز گردش کاغذ کا حصہ ۲ کروڑ ڈالر سے بھی کم ہے۔
☼ بعض امریکی رسالے جیسے ’’ٹائم‘‘ اور ’’نیوز ویک‘‘ اپنے رسالوں کے لیے معیاری کاغذ کی تیاری کے لیے منظم پیمانے پر ایشیا کے بعض ملکوں جیسے تھائی لینڈ میں لاکھوں رقبے پر جنگل اگا رکھے ہیں تاکہ ان کے جریدوں کے لیے کاغذ سستے داموں حاصل کیا جاسکے۔
☼ عالمی سطح پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کاغذ کے لیے گودا حاصل کرنے کے لیے غیرلکڑی (Non-wood) ذرائع ۱۰ فیصد سے بھی کم ہیں۔
☼ اپنے منافع میں کمی کے اندیشے کے پیشِ نظر کاغذ ساز تاجر غیرلکڑی ذرائع سے گودا حاصل کرنا نہیں چاہیے۔ غیرلکڑی ذرائع سے کاغذ کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کافی مہنگی ہے۔
☼ تعلیمی اور گھریلو سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ کاغذ کا استعمال ماڈرن تہذیب میں بڑھتا ہی جارہا ہے۔ بڑھتے ہوئے کاغذ سازی کا اثر جنگلوں کی کٹائی کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے جو راست یا بالواسطہ ماحولیاتی عدم توازن پیدا کر رہا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ غیرلکڑی ذرائع سے گودا (Pulp) حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کیا جائے۔
☼ غیرلکڑی ذرائع سے گودا حاصل کرنے کے ذرائع موجود ہیں جن میں گنا جیسے پھلوں سے رس حاصل کرنے کے بعد ریشوں کو اس مقصد سے کام میں لایا جاسکتا ہے۔ یہ بات سائنس دانوں اور ٹیکنالوجسٹس پر واضح ہو چکی ہے کہ ایسے ریشوں (Bagasse Fibre) سے معیاری کاغذ تیار کیا جاسکتا ہے۔
☼ کاغذ کی تیاری میں گودا حاصل کرنے کا ایک اور متبادل ذریعہ زرعی فاضلات ہیں۔ ایسے زرعی فاضلات (Agrowastes) سے صد فیصد طور پر کاغذ بنایا جاسکتا ہے۔
ایک اور بہت مفید قسم کا متبادل ذریعہ وہ ریشہ دار پودا ہے جسے ہم سن (Hemp) کہتے ہیں۔ ایک ایکٹر میں اگنے والا سن اتنا ریشہ دار گودا فراہم کر سکتا ہے جو کہ چار ایکڑ پر پھیلے درختوں کے برابر ہوتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ یہ بھی ایک اہم مشاہدہ ہے کہ اس طرح تیار ہونے والا کاغذ مضبوط اور دیرپا ہوتا ہے۔ نہ صرف یہ کہ اس کوالٹی کے کاغذ میں سات بار باز گردش (Recycle) ہونے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سن کا کاغذ کتابت بخش بھی ہو گا۔
☼ الیکٹرانک کمیونکیشن (E-communication) کی وجہ سے سمجھا جارہا تھا کہ بے کاغذ کا دفتر یعنی (Paperless office) کاغذ کے استعمال کو کم کر دے گا مگر حال ہی میں چھپی ایک کتاب (Myth of Paperless office) کے بموجب الیکٹرانک کمیونکیشن کی وجہ کاغذ کا استعمال میں کمی تو کجا‘ ۴۰ فیصد کے قریب اضافہ ہو گیا ہے۔ ای میل اور پرنٹ آئوٹ کی کثرت نے کاغذ کے استعمال کو اور بھی زیادہ بڑھا دیا ہے۔
☼ اگر ماحولیاتی مسائل سے نمٹنا ہے تو پھر سرکاری اور غیرسرکاری اداروں کی مدد سے لکڑی کے گودے سے بنے کاغذ کو ترک کرنے کے لیے مہم چلانا ضروری ہے۔ کئی غیرسرکاری اداروں نے کینیڈا میں ۶۷ پبلشروں کو ترغیب دلائی کہ وہ جنگل۔دوست کاغذ کے استعمال کو اپنے اشاعتی پروگرام میں شامل کریں۔ چنانچہ حال میں شائع ہونے والی ہیری پوٹر (Harry Potter) کی کتاب ایسے ہی کاغذ پر چھاپی گئی ہے۔
(بحوالہ سائنس و ٹیکنالوجی ڈاٹ کام)
Leave a Reply