قطرینہ بحری طوفان نے امریکا میں امیر و غریب کے مابین پائے جانے والے زبردست فاصلے کو بے نقاب کیا ہے۔ حالیہ اقتصادی ترقی کے باوجود یہاں غربت کی شرح میں مسلسل چار سالوں سے اضافہ ہورہا ہے ۔ ۳ کروڑ ۷ لاکھ سے زائد امریکی غربت میں مبتلا ہیں۔ غریب انہیں تصور کیا جاتا ہے‘ جو ۶۵ سال سے کم عمر ہوں اور صرف ۹۸۰۰ ڈالر سالانہ کماتے ہوں۔
۲۰۰۲ء تا ۲۰۰۴ء کے عرصے میں غربت میں مبتلا لوگوں کی اوسط تعداد
سفید فام ایک کروڑ ۶۱ لاکھ
سیاہ فام ۸۸ لاکھ
ہسپانوی نژاد ۸۹ لاکھ
دیگر ۱۹ لاکھ
۲۰۰۲ تا ۲۰۰۴ء کے درمیان غربت میں مبتلا افراد کی اوسط فیصد
سفید فام ۸ فیصد
سیاہ فام ۲۴ فیصد
امریکی انڈین/
الاسکا کے شہری ۲۴ فیصد
ایشیائی ۱۱ فیصد
پیسفک آئی لینڈر ۱۳ فیصد
ہاسپانوی ۲۲ فیصد
۱۹۶۰ء میں امریکیوں میں غربت کی شرح صفر تھی ۱۹۷۰ میں ۵ فیصد تھی‘ ۱۹۸۰ میں ۱۰ فیصد تھی ۱۹۹۰ء میں ۱۵ فیصد اور ۲۰۰۴ء میں جب بش دوبارہ برساقتدار آئے تو یہ شرح ۲۰ فیصد تک پہنچ گئی۔
۰۴۔۲۰۰۳ء کے عرصے میں بغیر ہیلتھ انشورنس کے زندگی گزارنے والے امریکیوں کی اوسط تعداد
سفید فام ۱۱ فیصد
سیاہ فام ۲۰فیصد
امریکن انڈین /الاسکن ۲۹ فیصد
ایشیائی ۱۸ فیصد
پیسفک آئی لینڈر ۲۱فیصد
ہسپانوی ۳۳فیصد
امریکی بچے:
ہر۵ میں ایک بچہ غریب ہے۔
ہر ۹ میں سے ایک بچہ ایسی ماں کے بطن سے پیدا ہوتا ہے جس کی عمر ۲۰ سال سے بھی کم ہوتی ہے ہر ۱۴۶ بچوں میں ایک بچہ ایک سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجاتا ہے۔ہر ۷ میں سے ایک بچہ ہائی اسکول کی تعلیم مکمل نہیں کرپاتا۔ ہر ۱۳ بچوں میں سے ایک بچہ۱۶ سال سے پہلے کی عمر میں قیدی بننے کا تجربہ کرتا ہے۔ غریبوں کی شرح عمر ‘ ازدواجی حیثیت اور وطفیت کے اعتبار سے
۱۸سال سے کم عمر کے لوگوں میں ۱۸ فیصد غربت ہے
۱۸ سال سے ۶۴ سال کی عمر تک کے لوگوں میں۱۱ فیصد غربت ہے
۴۰ سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں میں ۱۰ فیصد غربت ہے
شادی شدہ لوگوں میں ۶ فیصد غربت ہے
غیرملکی نژاد لوگوں میں ۱۷ فیصد غربت ہے
مقامی لوگوں میں ۱۲ فیصد غربت ہے
(بحوالہ :امریکی ہفت روزہ ’’نیوزویک‘‘۔شمارہ۔۱۹ ستمبر ۲۰۰۵)
Leave a Reply