
ابھی کل تک امن کی آشا کا راگ الاپا جارہا تھا۔ کرکٹ کے نام پر دونوں ممالک کی دوستی بڑھانے کی بات ہو رہی تھی۔ تجارت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر پھر اچانک ایسا کیا ہوا کہ بھارت نے سبھی کچھ بھلا دیا؟ سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ بھارت نے دس دن میں دس مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، بلااشتعال فائرنگ کرکے ایک فوجی کو شہید کردیا گیا۔ پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ بلاکر احتجاج بھی کیا۔ اس پر بھی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ نہ رکا۔ اور جب جواب میں پاکستانی فوجیوں نے دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا تو نئی دہلی نے واویلا مچانا شروع کردیا۔ ایک الزام یہ بھی عائد کیا گیا کہ پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کے سر کاٹ لیے ہیں۔ بعد میں خود بھارتی میڈیا کی رپورٹس سے ثابت ہوگیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔
سرحدی جھڑپوں میں دو فوجیوں کی ہلاکت کو بنیاد بناتے ہوئے بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔ انگریزی کے اخبارات بھی پاکستان کے خلاف لکھنے سے نہیں چُوکتے مگر ان کا لہجہ تھوڑا سلجھا ہوا ہوتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر پڑھے جانے کے باعث کوئی بھی ایسی ویسی چیز اُن کی ساکھ کو داؤ پر لگاسکتی ہے مگر ہندی اور دیگر مقامی زبانوں کے اخبارات اور جرائد جب پاکستان کے خلاف کچھ لکھتے ہیں تو تمام اخلاقی حدود و قیود کو یکسر فراموش یا نظر انداز کردیتے ہیں۔ ہندی کے بعض اخبارات خاصی لا پروائی سے حکومت کو مشورہ دے رہے ہیں کہ پاکستان سے بس ایک ہی بار دو دو ہاتھ کرلیے جائیں یعنی مکمل جنگ چھیڑ دی جائے۔
گیارہ ریاستوں کے پچیس سے زائد شہروں سے شائع ہونے والے ہندی زبان کے اخبار ’’جاگرن‘‘ نے ایک رپورٹ میں حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو مہم جوئی سے باز رکھنے کے لیے منہ توڑ جواب دیا جائے۔ ’’پانچ منٹ کی تیاری، ایک بٹن دبانے کی دیر۔۔۔ اور پاکستان تباہ‘‘ کی شر انگیز سرخی کے ساتھ ایک مرکزی خبر میں روزنامہ ’’جاگرن‘‘ نے دونوں ممالک کے اسلحہ خانے اور عسکری وسائل کا موازنہ شائع کیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان کے حوصلے بہت بڑھ گئے ہیں، اُسے قابو میں رکھنا ہوگا۔ اِس کے لیے سخت تر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اخبار کے مطابق بھارت کے پاس ۸۰۰ لڑاکا طیارے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس ۴۰۰ لڑاکا طیارے ہیں۔ بھارت کے پاس ۲۰۰ ایٹمی میزائل، ۲۷ بحری جنگی جہاز، ۱۶ آبدوزیں اور ۹۰ ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ پاکستان کے پاس ۵۰ ایٹمی میزائل، ۷ بحری جنگی جہاز، ۱۰ آبدوزیں اور ۵۰ ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ بھارت کا اگنی میزائل پانچ ہزار کلومیٹر تک مار کرسکتا ہے یعنی پاکستان میں کوئی بھی مقام بھارتی میزائل کی حد سے باہر اور زَد سے محفوظ نہیں۔ دوسری طرف پاکستان اپنے میزائلوں سے زیادہ سے زیادہ تین ہزار کلومیٹر تک مار کرسکتا ہے۔ روزنامہ ’’جاگرن‘‘ کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ بھارت کے پاس میزائل انٹر سیپٹنگ سسٹم ہے جس کی مدد سے کسی بھی پاکستانی میزائل کو فضا ہی میں تباہ کیا جاسکتا ہے۔ اخبار کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ براہموس میزائل کی مدد سے صرف پانچ منٹ کے نوٹس پر پاکستان میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
Leave a Reply