زندگی کا سفر جیومیٹری کے اصولوں کے مطابق طے نہیں کیا جاتا۔ وہ حالات کی موافقت کو دیکھ کر طے کیا جاتا ہے۔ اس میں بہت سے اتار چڑھائو آتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ اس کا ہر راستہ ہماری مرضی کے مطابق ہو اور ہم جیسا چاہ رہے ہیں‘ ویسا ہی ہو۔ اس لیے حالات و واقعات اور زمانے کے سردوگرم سے نبردآزما رہنے کے لیے ہمیں ہر وقت تیر رہنا چاہیے۔ زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنا مشکل ضرور ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں۔ زندگی میں ’’ناممکن‘‘ کا لفظ مشکلات کو جنم دیتا ہے اور ناممکن کو ممکن بنانے کا عزم رکھنے والا انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا۔ کامیابی اور ناکامی دونوں زندگی کا حصہ ہیں۔ اس دنیا میں بڑی کامیابی وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو ہر ایک سے سبق سیکھنے کی کوشش کرتے رہیں اور وقت و حالات کو اپنی مٹھی میں قید کرنے کے فن سے واقف ہوں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ہر انسان میں کچھ نہ کچھ صلاحیتیں ضرور موجود ہوتی ہیں لیکن بہت ہی کم لوگ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر پاتے ہیں۔ ناکام وہ ہے جو اپنی صلاحیتوں کے استعمال میں ناکام رہے اور کامیاب وہ ہے جو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال میں کامیاب ثابت ہو۔ ہر کام انسان سے اس کی پوری قوت مانگتا ہے‘ وہی شخص اپنے مقصد میں سرخرو ہوتا ہے جو اپنی پوری قوت اس میں لگائے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ پیچھے کی طرف دیکھنے کی بجائے آگے کی طرف دیکھے۔ اگر اس نے زندگی میں کچھ کھویا ہے تو دوبارہ پانے کی کوشش میں لگا رہے۔ اس دنیا میں پانے والا وہ ہے جس نے کھونے میں پانے کا راز دریافت کر لیا ہو۔ ہم ہمیشہ اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں‘ خود فریبی کا لبادہ اوڑھ کر محنت و لگن سے جی چراتے ہیں۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے الہ دین کے چراغ کی تلاش میں رہتے ہیں۔
مفادات کی تکمیل کے لیے ہمیشہ شارٹ کٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ اپنی خامیوں کو دنیا کے سامنے شکایت کے آئینہ میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے ساتھ یہ ہوا‘ ہمارے ساتھ وہ ہوا‘ یہ غلط ہے‘ یہ صحیح ہے۔ خود احتسابی کو ہم گناہ سمجھنے لگے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم اپنی ناکامی کا زمانے سے گلہ کرتے ہیں لیکن کامیابی کی ہر بلندی اس انتظار میں رہتی ہے کہ آپ وہاں پہنچیں اور اپنے آپ کو اس کے اوپر کھڑا کر دیں‘ لیکن ہم مایوسی اور شکایت کی پستی کو دیکھتے ہیں۔
یہ دنیا چیلنجز کی دنیا ہے۔ یہاں وہی لوگ کامران ہوتے ہیں جو بڑے ظرف کے ساتھ چیلنجز کا سامان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ بڑی کامیابی کے لیے بڑا ظرف درکار ہوتا ہے‘ کامیابی قربانی مانگتی ہے۔ کامیابی محنت سے اور بڑی کامیابی جنون کی بہ دولت ملتی ہے۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے سب سے اہم بلند فکری اور مقصدیت ہے۔ مقصد کی لگن سچی ہو تو کامیابی دیر یا سویر ضرور قدم چومتی ہے۔ بس کبھی بھی اپنے اداروں کو متزلزل اور سوچ کو منتشر نہ ہونے دیں۔ انسان منزل کے تعین کے بعد مسلسل جدوجہد اور مستقل مزاجی کا دامن تھامے رہے تو کامیابی خود انسان کا اپنی بانہوں میں استقبال کرتی ہے۔ خود اعتمادی‘ محنت و لگن‘ جستجو اور مقصد کے حصول کے لیے ثابت قدمی وہ ہتھیار ہیں‘ جن سے آپ زندگی کی ہر جنگ میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
مقابلہ اور مسابقت کی اس دنیا میں ہر ایک دوڑ رہا ہے۔ ہر ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کا خواہشمند ہے۔ اپنے پیچھے ہونے کا احساس انسان کو دوبارہ آگے بڑھنے کا حوصلہ عطا کرتا ہے۔ پیچھے رہ جانے والا شخص اگر اپنے پیچھے ہونے کا اعتراف نہ کرے تو ہمیشہ پستیوں میں گھرا رہے گا۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی بھی ناکامی کے بعد کامیابی کی جانب سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ ہر ناکامی کو اپنے لیے سبق کے طور پر استعمال کرے۔ اکثر کامیاب لوگوں کی کامیابی کا راز ہی یہ ہے کہ جب وہ ناکام ہوئے تو انہوں نے اپنی ناکامی کو حرفِ آخر نہیں سمجھا۔ سوچ و فکر‘ کامیابی و کامرانی کے دریچے کھولتی ہے۔ تحقیق و جستجو کی بدولت آپ معمولی سے غیرمعمولی بن سکتے ہیں۔ خدا کی ذات پر مکمل بھروسا رکھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ صبر و تحمل کے ساتھ اپنی منزل کی جانب سفر کرنے والے مسافر اپنی منزل ضرور پاتے ہیں۔ مقصد کے حصول کے لیے محنت کرتے رہیں اور نتیجہ اﷲ پر چھوڑ دیں۔ ضروری نہیں ہے کہ نتیجہ ہماری مرضی کے عین مطابق ہو۔ بس اسی کا نام زندگی ہے‘ کیوں کہ زندگی کے ٹریک پر بہت سے اتار چڑھائو میں اس کا ہر راستہ ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتا۔
اس کے ٹریک پر ہمیں دیکھ بھال کر اور بلند خیالی کے ساتھ سفر کرنا ہو گا اور راستے میں آنے والی تلخیوں اور مشکلات کا حوصلے اور اعلیٰ ظرفی کے ساتھ مقابلہ کرنا ہو گا۔ زندگی خدا کی جانب سے عطا کردہ انمول تحفہ ہے۔ اس کو اچھے انداز میں گزاریں۔ کبھی بھی کوئی ایسا کام نہ کریں جس پر کوئی ندامت یا پھر پچھتاوا عمر بھر کا روگ بن جائے۔ باوقار انداز میں جئیں تاکہ خدا کے علاوہ کسی اور کے آگے نہ جھکنا پڑے یا پھر اس کے سامنے گڑگڑانا پڑے جس کے باعث آپ کی خودداری و اَنا کو ٹھیس پہنچے۔ اپنے ضمیر کی آواز کو دبنے نہ دیں اور اس کو ہمیشہ جھوٹ کے شور میں بلند اور فریب کے اندھیروں میں روشن و زندہ رکھیں۔ کسی بھی لمحہ مایوسی و مجبوری کے لفظوں کو اپنی زندگی کی ڈکشنری میں جگہ نہ دیں۔ لگن کے جذبہ کو سرد نہ پڑنے دیں۔ جستجو کی روشنی کو مشکلات کی تاریکی میں ماند نہ ہونے دیں۔ کامیابی اور مقصد کے حصول تک جدوجہد کا عمل جاری رکھیں۔ نیک نیتی‘ مثبت سوچ اور اﷲ کی ذات پر مکمل بھروسا رکھتے ہوئے آگے بڑھیں تو کوئی بھی مشکل آپ کے قدموں کو منزل کے لیے نہیں روک سکے گی۔
{}{}{}
Leave a Reply