فلسطینی اطلاعاتی مرکز کی رپورٹ

فلسطینی اطلاعاتی مرکز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ۲۸ ستمبر ۲۰۰۰ء سے شروع ہونے والے الاقصیٰ انتفاضہ میں ۳۰ جون ۲۰۰۶ء تک صہیونی افواج کے ہاتھوں ۴۴۶۴ فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں۔ اس مدت میں ۴۷۴۴۰ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں وہ ۸۴۳۵ بھی شامل ہیں جو داخل اسپتال ہوئے بغیر زیر علاج رہے۔ شہداء میں ۸۲۶ لوگ ایسے تھے جن کی عمریں ۱۸ سال سے کم تھیں۔ اس دوران ۲۸۹ عورتیں شہید ہوئیں جبکہ ۳۶ میڈیکل اسٹاف‘۹ میڈیا ورکرز اور اسپورٹس سے تعلق رکھنے والے ۲۲۰ افراد شہید کیے گئے۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت ۹۸۰۰ فلسطینی صہیونی حکومت کی قید میں ہیں جن میں ۵۴۳ لوگ ایسے ہیں جنہیں الاقصیٰ انتفاضہ سے پہلے گرفتار کیا گیا تھا ان قیدیوں میں سے ایک ہزار مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے ۱۵۹۹ طلبہ کو جن کا تعلق اسکول اور یونیورسٹی سے ہے حراست میں لے رکھا ہے۔ ان میں ۴۵۰ طلبہ کی عمر ۱۸ سال سے کم ہے ‘ ۶ طالبات ہیں اور باقی ۴۴۴ مرد طلبہ ہیں۔ اس مدت میں ۶۴۵ سرکاری عمارتوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایاگیا۔ ۷۶۲۸گھروں کو صہیونی حکومت نے مکمل طور سے مسمار کردیا۔ جس میں سے ۷۸۵ غزہ پٹی کے تھے۔ علاوہ ازیں ۷۱۴۷۰ گھروں کو جزوی طور سے مسمار کیا گیا۔ صہیونی حکومت کی افواج کے حکم سے فلسطین میں۱۲ اسکول اور یورنیورسٹیوں کو بند کردیا گیا۔ صہیونی جارحیت کی وجہ سے ۱۱۲۵ اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں کلاسیں متاثر ہوئیں جبکہ اسکول‘ یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں پر جو بمباری ہوئی ان کی تعداد ۳۵۴ ہے۴۳ اسکولوں کو صہیونی حکومت نے اپنے قبضے میں لے کر اُسے فوجی بیرک میں تبدیل کردیا۔صہیونی حکومت کے ہاتھوں ۹۴۵ طلبہ اسکولوں اور کالجوں میں شہید ہوئے نیز ۴۷۸۰ طلبہ اور اساتذہ زخمی بھی ہوئے اس دوران صحافیوں پر جو حملے ہوئے ان کی تعداد ۱۱۴۷ ہے یکم اکتوبر ۲۰۰۱ء سے ۳۰ جون ۲۰۰۶ء کی مدت میں ۴۷۴۵ فوجی Barriers اور نئے ملٹری پوسٹ قائم کیے۔

(بحوالہ: “www.irib.com”)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*