
پروفیسر نجم الدین اربکان (۲۹؍اکتوبر ۱۹۲۶۔ ۲۷ فروری ۲۰۱۱ء) کی جماعت سعادت پارٹی ترکی، مختلف بحرانوں اور آزمائشوں کا شکار رہی ہے۔ رفاہ پارٹی میں رجب طیب ایردوان اور عبداللہ گل جیسے نامور ذمہ داران سمیت تمام قائدین و کارکنان اربکان صاحب کی قیادت میں یکجا تھے۔ رفاہ پارٹی پر پابندی کے بعد بننے والی فضیلت پارٹی میں بھی سب اکٹھے رہے۔ اس موقع پر اربکان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی، اس لیے قیادت کے انتخابات کے موقع پر اختلاف بھی پیدا ہوا، لیکن پارٹی پھر بھی خود کو اکٹھا رکھنے میں کامیاب رہی۔ ۲۰۰۱ء میں فضیلت پارٹی پر پابندی لگنے کے بعد یہ اختلافات باقاعدہ تقسیم میں بدل گئے۔ سعادت پارٹی اور جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے نام سے دو الگ الگ جماعتیں وجود میں آگئیں۔ پھر ہر قومی اور جماعتی انتخابات کے موقع پر سعادت پارٹی مزید کمزور اور منقسم ہوتی چلی گئی۔ گزشتہ انتخابات میں سعادت پارٹی صدر طیب ایردوان کے خلاف بائیں بازو کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا حصہ بن گئی اور اس کا ووٹ بینک تقریباً ڈیڑھ فیصد رہ گیا۔
نیا بحران:
سعادت پارٹی کو اب ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔ پروفیسر نجم الدین اربکان کے صاحبزادے جناب فاتح اربکان ۲۳ نومبر کو سعادت پارٹی سے الگ ہو کر اپنی نئی جماعت کا اعلان کرنے جارہے ہیں۔ مختلف ذمہ داران کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق اس کی تمام تیاریاں تقریباً مکمل ہیں۔ فاتح اربکان اپنے والد مرحوم کے نام سے قائم ٹرسٹ کے زیر اہتمام مختلف سرگرمیاں کر رہے ہیں۔ ذمہ داران اور ذمہ داریوں کی تقسیم ہو چکی ہے اور اب صرف اعلان باقی ہے۔ فاتح اربکان فی الحال خود کو حکمراں جماعت اور سعادت پارٹی کے متبادل کے طور پر پیش کریں گے۔ پارٹی کا نام New Rafah Party تجویز کیا جارہا ہے۔
ذمہ داران کے مطابق اربکان پارٹی میں نظرانداز کیے جانے کا شکوہ کرتے رہتے ہیں، لیکن ان کے اور سعادت پارٹی کے حالیہ و سابقہ ذمہ داران کے مابین اصل اختلافات مختلف اثاثہ جات کی وجہ سے گہرے ہوئے۔ انقرہ میں قائم پارٹی ہیڈ کوارٹر سے لے کر کئی دیگر جائیدادیں اور رقوم اربکان صاحب کے نام پر تھیں اور فاتح اربکان ان کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اب یہ سارا تنازع عدالت میں بھی پہنچ گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ عدالت اسے فریقین کے بجائے ریاست یا اس کے کسی ٹرسٹ کے سپرد کردے۔ اس معاملے پر فاتح اربکان کا ابتدائی اختلاف اپنی ہمشیرہ سے ہوا تھا، جو ذرائع ابلاغ میں بھی بدنمائی کا سبب بنا۔
Leave a Reply