سموئل ہنٹنگٹن آنجہانی ہو گئے
سیاسی مفکر سموئل پی ہنٹنگٹن جو اپنی کتاب ’’تہذیبوں کے مابین تصادم‘‘ (Clash of Civilizations) کی وجہ سے کافی مشہور ہوئے ۸۱ سال کی عمر میں ۲۴ دسمبر ۲۰۰۸ء کو Martha’s Vineyard میں انتقال فرما گئے۔ ان کی مذکورہ شہرۂ زمانہ کتاب میں دراصل سرد جنگ کے بعد کے دور کے لیے ایک نئے عالمی نظام کا فلسفہ پیش کیا گیا تھا۔ ہنٹنگٹن ۱۸ اپریل ۱۹۲۷ء میں پیدا ہوئے تھے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ۵۸ سال پڑھانے کے بعد وہ ۲۰۰۷ء میں ملازمت سے ریٹائر ہوئے تھے۔ تہذیبوں کے تصادم میں یہ استدلال پیش کیا گیا تھا کہ سرد جنگ کے بعد کی دنیا میں اقوام کے ثقافتی اور مذہبی عقائد ان کے نظریاتی اختلافات تہذیبوں کے مابین تصادم کا اصل سبب ہوں گے۔
ہنٹنگٹن نے تہذیبوں کو مغربی (یعنی امریکا و یورپ)، لاطینی امریکی، افریقی، اسلامی، قدامت پسند (روس سمیت سابق سوویت یونین ریاستیں) ہندو، جاپانی اور سنٹک (جس میں کوریا، سنگاپور، تائیوان اور ویتنام کی تہذیب شامل ہیں)خانوں میں تقسیم کیا ہے۔ تہذیبوں کے تصادم کا فلسفہ پہلی بار ۱۹۹۳ء میں ایک مقالے کی صورت میں جو فارن افیئرز کے جرنل میں شائع ہوا تھا پیش کیا گیا اور بعد میں وسعت دے کر اسے ایک کتابی شکل دے دی گئی جو ۱۹۹۶ء میں The clash of civilizations and the remaking of world order. کے عنوان سے شائع ہوئی۔
ہنٹنگٹن جب صرف ۱۸ سال کے تھے تو انہوں نے Yale سے گریجویشن کیا۔ انہوں نے شکاگو یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری لی اور ہارورڈ میں اپنی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی۔ ۱۹۵۰ء میں ہنٹنگٹن ہارورڈ کے شعبۂ حکومت کے رکن ہوئے۔ ان کی اہم تصانیف کے نام درج ذیل ہیں:
The Soldier and the State: The Theory and politics of Civil-Military Relations (1957), Political Order in Changing Societies (1968), The Third Wave: Democratization in the Late Twentieth Century (1991), The Clash of Civilizations and the Remaking of World Order (1996) and Who Are We? The Challenges to America’s National Identity (2004)
(بحوالہ: ’’پریس ٹی وی‘‘)