برطانیہ میں شریعت عدالتیں

مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کے باوجود برطانیہ میں قائم ۸۵ شریعت عدالتوں سے غیرمسلموں نے بھی اپنے تنازعات نمٹانے کے لیے رجوع کرنا شروع کر دیا۔ برطانوی حکومت ان عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہے۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز کے مطابق شریعت عدالتوں میں آنے والے مقدمات کے ۵ فیصد فریقین مسلمان نہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان عدالتوں کا طریقہ کار برطانوی عدالتوں سے زیادہ آسان ہے اور کم وقت میں انصاف فراہم کیا جاتا ہے، ایک شریعت عدالت کے ترجمان بیرسٹر فرید شیری نے بتایا کہ شریعت عدالتیں زبانی معاہدوں کا بھی احترام کرتی ہیں جبکہ برطانوی عدالتیں صرف دستاویزی ثبوت تسلیم کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شیخ فیض الاقطاب صدیقی کی عدالت میں ایک غیرمسلم نے اپنے مسلمان بزنس پارٹنر کے خلاف منافع کی تقسیم میں عدم مساوات کا کیس دائر کیا تاہم بتایا کہ ان کے درمیان تحریری معاہدہ موجود نہیں۔ عدالت نے مؤقف سُن کر اسے مزید ۴۸ ہزار پائونڈ دلوا دیے، شیخ فیض کی عدالت میں رواں سال کے دوران ۲۰ غیرمسلموں نے مقدمات دائر کرائے ہیں۔

(بحوالہ: روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ / ’’اے پی پی‘‘۔ ۲۲ جولائی ۲۰۰۹ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*