
دو جان یک قالب
پاکستان میں دوسرے ملک گیر مارشل لاء کی پہلی سالگرہ تھی۔ شیخ مجیب الرحمن ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرنے صوبے کے اندرونی علاقے میں […]
پاکستان میں دوسرے ملک گیر مارشل لاء کی پہلی سالگرہ تھی۔ شیخ مجیب الرحمن ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرنے صوبے کے اندرونی علاقے میں […]
میں ۱۴ جنوری کو ڈھاکا پہنچا اور فضا کو سونگھتا رہا۔ پہلی بار یہاں آیا تھا، اس لیے دل میں ہزار شوق اور ولولے تھے، […]
میں انجمن ترقی اردو پا کستان کی لائبریری میں مو لو ی نذیر احمد کی کتا بو ں کا مطا لعہ کر رہا تھا کہ […]
یہ مہینہ فروری کا اور سال ۱۹۷۲ء کا تھا۔ مشہور اطالوی صحافی خاتون آریانہ فلاسی ڈھاکا میں ایک سیاسی رہنما کا انٹرویو کرنے اُس کے […]
سابق مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلادیش، میرے لیے ایک حساس اور جذباتی معاملہ ہے۔ میرے بچپن کے بہت خوبصورت مہ و سال، وہاں گزرے ہیں۔ […]
سولہ؍دسمبر ۱۹۷۱ء کا زخم آسانی سے مندمل ہونے والا نہیں تھا۔ بیسویں صدی کی آٹھویں دہائی میں ایک عظیم ریاست کا دولخت ہوجانااسلامی تاریخ کا […]
یہ وہ زمانہ تھا جب ٹیلی ویژن نے ہماری مجلسی زندگی پر ڈاکہ نہیں ڈالا تھا۔ محلوں کی چوپالیں اور تھڑے رات گئے تک آباد […]
ہماری تاریخ کے سینے میں ۱۶؍دسمبر ۱۹۷۱ء ایک خنجر کی طرح پیوست ہے، اس لیے ہم اسے فراموش نہیں کر سکتے اگرچہ اسے بھلا دینے […]
بنگلا دیش میں سیکولر اور غیر مذہب پسند دانشوروں کا قتل اس امر کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بنگلا دیش کی کوئی واضح شناخت […]
ایک بنیادی سوال ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے سانحے کا ’’ڈائریکٹر‘‘ کون تھا؟ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کس کی سرپرستی، مدد اور مداخلت سے عمل میں آئی؟ اس کا ہرگز مطلب اپنی سیاسی غلطیوں، کوتاہیوں، مختلف حکومتوں، حکمرانوں اور فوجی راج کے پیدا کردہ احساس محرومی پر پردہ ڈالنا نہیں کیونکہ وہ سب کچھ بہرحال تلخ حقیقتیں ہیں اور انہیں تسلیم کرنا پڑے گا۔ اسی سے دوسرا سوال جنم لیتا ہے کہ کیا اس قسم کی محرومیاں، کوتاہیاں، غیر دانشمندانہ پالیسیاں اور بے انصافیاں صرف پاکستان میں ہی روا رکھی گئیں؟
پچاس سالہ عثمان غنی چاٹگام پورٹ ٹرسٹ میں ملازمت کرتے تھے۔ ان کی رہائش حمزہ آباد کے علاقے میں ببرہات کے نزدیک تھی۔ ۲۶ مارچ […]
جب فوج نے چاٹگام کو باغیوں کے شیطانی قبضے سے آزاد کرایا تب غیر بنگالیوں کے زخم کسی حد تک مندمل ہوئے اور انہوں نے […]
بائیس سالہ محمد فرید نے عینی شاہد کی حیثیت سے بتایا کہ ۱۹ مارچ ۱۹۷۱ء کو ڈھاکا کے علاقے نیو کالونی کے آدم جی نگر […]
ڈھاکا میں قیامت عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان کے دارالحکومت ڈھاکا کو یکم مارچ سے ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ء تک اپنی سفاک گرفت میں رکھا۔ لوٹ […]
ستمبر ۱۹۷۱ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسند رجحانات اور تحریک سے متعلق کتاب ’’دی گریٹ […]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes