مشرق وسطیٰ کا ’پیرس‘ لبنان تباہ کیسے ہوا؟
یہ ۱۹۷۱ء کا سال اور بیروت کا سنہری دور ہے۔ ایک نوجوان پاکستانی طالب علم خوشی سے نہال تھا کیونکہ وہ معروف امریکی یونیورسٹی آف بیروت میں پڑھنے کے لیے ابھی ابھی بیروت پہنچا تھا۔ آخر وہ خوش کیوں نہ ہوتا؟ اس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کو شہرت اور دولت سے بھرپور زندگی کی چابی سمجھا جاتا تھا۔ بیروت کے شہدا چوک پر چہل قدمی کرتے ہوئے اس نے حیرت سے ایک پوسٹر کو دیکھا۔ یہ پوسٹر مشہور لبنانی گلوگار فیروز کے ایک آنے والے کانسرٹ کے بارے میں تھا۔ چوک سے کچھ ہی دْور اس طالب علم نے لبنانی فلم اسٹار سمیرا توفیق کے کارڈ بورڈ کٹ آؤٹ کو تعریفی نظروں سے دیکھا۔ اس وقت ان کٹ آؤٹ کو نصب کیا جارہا تھا۔[مزید پڑھیے]