دہشت گردی کے خلاف جنگ | 13دہشت گردی کے خلاف جنگ | 13
امریکا نے دنیا بھر میں عسکری مہم جوئی کے ذریعے جو تباہی پھیلائی ہے اور جتنے بڑے پیمانے پر بے قصور انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے وہ کوئی
امریکا نے دنیا بھر میں عسکری مہم جوئی کے ذریعے جو تباہی پھیلائی ہے اور جتنے بڑے پیمانے پر بے قصور انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے وہ کوئی
گیارہ ستمبر ۲۰۰۱ء کو امریکا میں قیامت کا سا سماں پیدا ہوگیا۔ نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دونوں ٹاورز سے طیارے ٹکرائے اور دونوں ٹاورز زمیں بوس ہوگئے۔
بعض اوقات مجھے شک ہونے لگتا ہے کہ بنی نوع انسان کی مشرق ِوسطیٰ کے حالات پر خو د کو، اپنے ہی الفاظ سے بے وقوف بنانے کی صلاحیت اُن
دوسرے الفاظ میں این ایس اے یمن میں موجود القاعدہ کے منصوبہ سازی مرکز سے آنے اور جانے والی ہر کال کو مانیٹر کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی، اُن ۲۲۱
یہ حقیقت ہے کہ اسلام تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی مقصد کو حاصل کرنے کا راستہ افہام و تفہیم، دعوت و تبلیغ اور ترغیب ہے نہ کہ تشدد۔ دینی
میڈیا میں مسلمانوں کو جس طرح پیش کیا جاتا ہے، اُس سے ایک تیر سے دو نشانے لگائے جاتے ہیں۔ ملک کے اندر استحصال اور ظلم کا جواز فراہم کرنا
تعلیم کا شعبہ اجتماعی زندگی کا اہم ترین شعبہ ہے۔ کوئی بھی غیرت مند ملک اپنی نئی نسل کو غیروں کے حوالے نہیں کرتا لیکن ہم نے ۶۵سال میں بھی
امریکا نے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے لیے اب ڈرون حملوں کا سہارا لیا ہے۔ یہ حکمتِ عملی اس لیے زیادہ پسندیدہ سمجھی جارہی ہے کہ جنہیں نشانہ بنایا جاتا
جو کچھ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۱ء کو امریکا میں ہوا، اگر وہ نہ ہوا ہوتا تو آج دنیا کتنی مختلف ہوتی؟ اگر ان حملوں کو ناکام بنا دیا جاتا یا پوری
مجھے ان لوگوں پر ترس آتا ہے جنہوں نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے اعلان پر خوشیاں منائیں یا سکھ کا سانس لیا تھا۔ یہ بات نہیں کہ اصلی
فیصل عبدالرؤف کو راتوں رات بین الاقوامی شہرت ملی ہے۔ نیو یارک میں نائن الیون سے قبل جس مقام پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا۔ اس کے نزدیک ہی مسجد اور
ممبئی حملوں کے بعد یہ بات تواتر سے کہی گئی کہ ’’تمام مسلمان دہشت گرد نہیں تاہم تمام دہشت گرد ضرور مسلمان ہیں‘‘۔ تاثر یہ دیا گیا ہے کہ دہشت
نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر جس مقام پر تعمیر کیا گیا تھا اس کے نزدیک مسجد تعمیر کرنے کے منصوبے کی مخالفت امریکا بھر میں تجزیاتی فیشن کا درجہ
گیارہ ستمبر ۲۰۰۱ء کو امریکا میں جو کچھ ہوا وہ بہت سوں کے لیے بے حد بھیانک تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کے بعد جو کچھ ہوا اس
نائن الیون کو آٹھ سال بیت گئے مگر مغرب میں بہت سے لوگ آج بھی اسلام کو خطرہ سمجھتے ہیں۔ مغرب میں یہ تاثر عام ہے کہ مسلم انتہا پسند