
افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز
’’یہ جنگ کسی دانش مندانہ مقصد کے بغیر شروع کی گئی تھی، فضول سفاکی اور خوف کے امتزاج کے ساتھ جاری رکھی گئی، خاصے جانی و مالی نقصان کے بعد خاتمے کی طرف لائی گئی، جس حکومت نے اِس جنگ کو شروع کیا تھا اُس کے لیے یہ ذرا بھی شان و شوکت و افتخار کا ذریعہ نہ بنی اور جس فوج نے یہ جنگ لڑی اُس کے لیے بھی اِس میں کچھ ایسا نہ تھا جس پر فخر کیا جاسکتا۔ اس جنگ سے کوئی ایک واضح سیاسی یا عسکری فائدہ حاصل نہیں کیا جاسکا۔ ہمارا انخلا بھی ویسا ہی تھا جیسا کسی شکست خوردہ فوج کا ہوا کرتا ہے‘‘۔ یہ الفاظ ۲۰۲۱ء میں نہیں بلکہ ۱۸۴۳ء میں لکھے گئے تھے۔ لکھنے والے تھے ریورینڈ[مزید پڑھیے]