
عرب دنیا کے مَلِک اور مملوک ریاستیں
قاہرہ کے دفتر میں بیٹھ کر نیل کے نظاروں سے لطف لیتا تاجر اپنا موبائل فون شیشے کے جار میں رکھتا ہے جبکہ شہر کے […]
قاہرہ کے دفتر میں بیٹھ کر نیل کے نظاروں سے لطف لیتا تاجر اپنا موبائل فون شیشے کے جار میں رکھتا ہے جبکہ شہر کے […]
انسانوں کا عقلی اور فکری سرمایہ کسی کی ذاتی میراث نہیں۔ تہذیبوں کا میل جول اور ثقافتوں کے مابین تبادلہ ایک معروف حقیقت ہے۔ یقیناً […]
امریکی بزنس جریدے ’’فوربز‘‘ نے سال ۲۰۱۵ء کے ارب پتی صاحبِ ثروت کی ایک نئی فہرست جاری کی ہے جس میں گیارہ ممالک کے ایسے […]
ہم ہمیشہ کے لیے اجنبیوں کی ہمدردی پر نہیں جی سکتے۔ہم برسوں سے بھیک مانگتے اور رحم کی درخواستیں کرتے چلے آ رہے ہیں۔زندہ رہنے کے لیے ہمیں جدوجہد کرنا ہو گی۔ اس کے لیے ہمیں اپنے گھر کو درست کرنا ہو گا۔
ایک ہزار سال قبل بغداد، دمشق اور قاہرہ نے دنیا کی رہنمائی کے لیے کمر کَسی اور تحقیق و ترقی کی شاہراہ پر وہ سفر شروع کیا جس نے دنیا کو جدت اور ندرت کی کئی منازل سے ہمکنار کیا۔ ایک زمانہ تھا جب اسلام اور جدت جڑوا تھے۔ عرب دنیا کی متعدد خلافتیں متحرک سپر پاور تھیں۔ انہوں نے دنیا کو ترقی، رواداری اور تعلیم سے آشنا کیا۔ آج عرب دنیا شدید کس مپرسی کے عالم میں ہے۔ علم اور تحقیق و ترقی کا اس خطے سے جیسے کوئی واسطہ ہی نہیں رہا
امریکی جریدے فارن پالیسی کی ۱۲؍دسمبر ۲۰۱۳ء کی رپورٹ Why is Saudi Arabia buying 15,000 US Anti-Tank missiles for a war it will never fight(سعودی عرب ۱۵؍ہزار امریکی اینٹی ٹینک میزائل ایک ایسی جنگ کے لیے کیوں خرید رہا ہے، جو کبھی نہ لڑی جائے گی؟) کے مطابق سعودی عرب اور امریکا کے مابین جدید اسلحے کی خریداری کے لیے ایک بڑے سودے پر بات چیت جاری ہے۔
پوری تاریخ میں عرب حکمرانوں نے اسلام دشمن طاقتوں سے اتحاد کرکے امت کے مفادات پر بارہا کاری ضرب لگائی ہے۔گذشتہ صدی کے آغاز میں مغرب کے ذریعہ مشرقِ وسطیٰ کی قومی ریاستوں میں تقسیم اور پھر عرب قبائلی سرداروں کو ان ریاستوں کی حکمرانی عطا کیے جانے کے عوض ان حکمرانوں نے امت کو نقصان پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا
مصر میں تمام دبائو کے باوجود مصری انتخاب کے تیسرے مرحلے میں اخوان المسلمین کی ۱۴ نشستوں پر کامیابی خوش آئند ہے۔ اس سے پہلے […]
پہلی خلیجی جنگ (۱۹۹۲ء) کے ایک سال بعد میں نے ڈک چینی کو جو اس وقت وزیرِ دفاع تھے‘ یہ کہتے سنا کہ امریکا نے […]
جوش ملیح آبادی ذات کے آفریدی پٹھان تھے۔ اُن کے اجداد درہ خیبر سے نکل کر حملہ آوروں کے ساتھ انڈیا جاکر آباد ہو گئے۔ […]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes