’’الجزیرہ‘‘ کیوں ٹارگٹ بنا؟’’الجزیرہ‘‘ کیوں ٹارگٹ بنا؟
میں ۴ اپریل ۲۰۰۳ء کو بغداد میں ’’الجزیرہ‘‘ کے دفتر کی چھت پر کھڑا تھا۔ میرے چاروں طرف تیل کے شعلے اور جلتی ہوئی عمارتوں کے مناظر تھے ۔ دفتر
میں ۴ اپریل ۲۰۰۳ء کو بغداد میں ’’الجزیرہ‘‘ کے دفتر کی چھت پر کھڑا تھا۔ میرے چاروں طرف تیل کے شعلے اور جلتی ہوئی عمارتوں کے مناظر تھے ۔ دفتر
عراق میں امریکی غلطیوں‘ غلط فیصلوں اور جاسوسی اداروں کی ناکامیوں کی اندرونی کہانی‘ جس نے عراق کے مردِ آہن اور اس کے ساتھیوں کو تخریب کاری کا موقع فراہم
بغداد میں آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ چھوٹی موٹی خوشیوں سے کس طرح لطف اندوز ہوا جاسکتاہے۔ جب موسم غیر متوقع طور پر ٹھنڈاہوجاتاہے، جبکہ ابھی حال ہی میں
پہلی خلیجی جنگ (۱۹۹۲ء) کے ایک سال بعد میں نے ڈک چینی کو جو اس وقت وزیرِ دفاع تھے‘ یہ کہتے سنا کہ امریکا نے عراق پر حملہ نہ کر
ایک ایسے معاشرے میں جو ترقی کی طرف گامزن ہو اور اعلیٰ علمی‘ معاشرتی اور عالمی اہداف و مقاصد کا بھی حامل ہو‘ اگر ایک ایسا قومی و موثر ثقافتی
گزشتہ مہینے صدر بش کے دوسرے دور کی افتتاحی تقریر میں اگر کوئی عنصر باعثِ تعجب تھا تو وہ یہ کہ ان کی پوری تقریر میں ان کی انتظامیہ کے
جس وقت یہ مضمون آپ کی نظر سے گزرے گا‘ اُس وقت تک آپ عراق میں انتخابات کی کیفیت سے واقف ہو چکے ہوں گے۔ تشدد کی کیفیت خواہ کیسی
فنونِ لطیفہ کی مختلف انواع ہوں یا طبیعاتی و تکنیکی امور‘ ریاضی کا استعمال ناگزیر ہے۔ اس دورِ تہذیب میں اسے انتہائی عظمت ملی۔ زبان اور فکر کا الجبرا اتنی