بنگلا دیش
بھارت کے ہم سایہ ملک بنگلا دیش میں ۱۳؍اکتوبر سے ۱۶؍اکتوبر کے درمیان ہونے والے فسادات میں اب تک کم از کم ۶؍افراد کی موت اور درگا پوجا کے موقع پر تعمیر کیے گئے پوجا پنڈالوں کو تہس نہس اور نذرِ آتش کرنے کے علاوہ مندروں پر حملے کرنے کی خبروں نے پوری دنیا کو چونکا دیا ہے۔ بنگلا دیش مسلمان اکثریت والا ایک سیکولر ملک ہے، جس کا قیام ۱۹۷۲ء میں مذہبی نہیں بلکہ لسانی اور سماجی تشخص کی بنیادوں پر پاکستان سے الگ ہونے کے بعد ہوا تھا اور اس کے قیام میں بھارت نے ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ تاہم گزشتہ ۲۵ برسوں کے درمیان انتہا پسند تنظیموں کے بڑھتے ہوئے شدت پسندانہ رویہ کی وجہ سے ملک میں گاہے بگاہے [مزید پڑھیے]
حال ہی میں چین نے بنگلا دیش کو امریکا کی سربراہی میں تشکیل دیے جانے والے ’کواڈ‘ اتحاد میں شمولیت سے خبردار کیا ہے۔ چین کی طرف سے یہ تنبیہ چین کے سفیر لی جیمنگ نے صحافیوں کے ساتھ ایک ملاقات میں دی جو بظاہر بڑی جارحانہ اور چین کی طرف سے پیش بندی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن اس پر بھارت میں غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ چین کی طرف سے یہ تنبیہ کوئی غیر متوقع چیز بھی نہیں کیونکہ چین اس خطے میں امریکی اقدامات پر بڑی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ امریکا خطے کے ملکوں سے اپنے تعلقات مضبوط کر رہا ہے اور ’کواڈ‘ اس سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔ چین سفارتی سطح پر اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کے [مزید پڑھیے]
بین الاقوامی سوسائٹی برائے کرشنا ISKCON بنگلا دیش میں وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہو رہی ہے۔تاہم،اس کے اثر ونفوذ میں اضافے کی وجہ سے مسلمانوں میں تشویش اور اضطراب پیدا ہورہا ہے۔اب صورتحال یہ ہے کہ اذان کے دوران بھی ہندو موسیقی اور ڈھول بجانے سے احتراز نہیں کیا جاتا۔ اگرچہ مختلف ہندو جماعتوں کے سرکردہ افراد اس عمل کی تائید نہیں کرتے لیکن ISKCON اس پر عمل پیرا ہے۔ ۲۰۱۴ء تک اس کے بنگلا دیش میں ۱۹۰۰ تا حیات ارکان تھے،اس وقت یہ تعداد ۳۵۰۰۰ کے لگ بھگ ہے۔جبکہ ان سے وابستہ غیر ارکان افراد میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ ۲۰۰۹ء میں ان کے ۳۵ مندر تھے اب یہ تعداد ۷۱ تک پہنچ گئی ہے۔ ۱۹۹۰ء کے اواخر میں ISKCON نے [مزید پڑھیے]
چین ان چند ممالک میں شامل ہے جنھوں نے شیخ حسینہ واجد کو ۳۰ دسمبر ۲۰۱۸ء کو ملک میں ہونے والے گیارھویں انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے پر سب سے پہلے مبارکباد پیش کی۔ ڈھاکا میں تعینات چینی سفارت کار نے اپنے وفد کے ساتھ ۳۱ دسمبر کو وزیر اعظم ہاؤس کا سرکاری طور پر دورہ کیا اور حسینہ واجد کو چینی وزیراعظم اور صدر کی جانب سے انتخابات جیتنے پر مبارکباد کا پیغام پہنچایا۔ یہ سرکاری پیغام چین اور بنگلاد یش کے درمیان اکیسویں صدی کے آغاز سے ہی تیزی سے پروان چڑھتے تزویراتی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ گزشتہ عرصے،خاص طور پر ۹۰ کی دہائی کے بعد سے معاشی ترقی اور قومی سلامتی کے امور میں بہتری کے حوالے [مزید پڑھیے]
بھارت کی مدد سے عوامی لیگ جب بھی بنگلا دیش کا اقتدار سنبھالتی ہے، ۱۹۷۱ء کے حوالے سے پاکستان پر سنگین الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ۱۹۷۱ء میں سابق مشرقی پاکستان میں تعینات کیے جانے والے پاکستانی فوجیوں نے ۳۰ لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا اور ۲ لاکھ بنگالی عورتوں کی حرمت کو داغدار کیا۔ یہ پروپیگنڈا بھارت کے خفیہ ادارے ’’را‘‘ کی ایماء پر کیا جاتا ہے۔ بنگلا دیش کے اندر اور باہر بہت سے لوگ ہیں جو اس پروپیگنڈے پر یقین نہیں رکھتے۔ بہت سوں کو اس حوالے سے بیان کیے جانے والے اعداد و شمار کے درست ہونے کا ذرا بھی یقین نہیں۔ بھارت کی ہندو اسکالر شرمیلا بوس نے اپنی کتاب ’’دی ڈیڈ ریکننگ‘‘ میں لکھا ہے [مزید پڑھیے]
امریکی سفیر پر مسلح موٹر سائیکل سوار کا حملہ کرنا کوئی عام بات نہیں ہوتی، یہ واقعہ بنگلادیش میں واشنگٹن کی سفیر مارسیا برنیسنٹ کے ساتھ گزشتہ گرمیوں میں ہوا، مارسیا ۴؍اگست کو ڈھاکا میں رات کے کھانے کے بعد ایک پارٹی سے نکلیں تو موٹر سائیکل سواروں نے پیچھا کرکے ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا اور نقصان پہنچائے بغیر چلے گئے۔ حملے میں ملوث کسی فرد کا نام کبھی سامنے نہیں آسکا۔ اس واقعہ سے بنگلادیش میں بڑھتے ہوئے تشدد اور سیاسی لڑائی کا اندازہ ہوتا ہے، جو ملک کو تبدیل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایک جمہوری اور ماڈرن مسلم ملک میں ایک جماعتی نظام نافذ ہوچکا ہے۔ واشنگٹن کے پالیسی ساز بنگلادیش پر کم ہی توجہ دیتے [مزید پڑھیے]
ہمارے ہاں کوئی بندہ بات بھول جائے تو طنزیہ کہا جاتا ہے:آپ بوڑھے ہورہے ہیں۔ بھول جانے سے انسان ڈرتا ہے۔ باتیں یاد رہ جائیں تو بھی۔ کہیں پڑھا تھا:بھولنا بھی نعمت سے کم نہیں۔ اگر آپ تلخ یادیں یا تکلیف دہ لمحات نہیں بھولیں گے تو ہر لمحہ اذیت میں گزرے گا لہٰذا خدا نے انسان کے اندر بھولنے کی صلاحیت رکھی ہے۔ انسان پرانی باتیں نہیں بھولے گا تو نئی چیزیں دماغ میں کیسے جگہ بنائیں گی؟ دوسری طرف یہ حالت ہے کہ بعض تکلیف دہ یادیں بھولنا چاہیں تو بھی فیس بک آپ کو بھولنے نہیں دیتی۔ اسی فیس بک نے یاد دلایا: ۲۲ نومبر ۲۰۱۵ء کو میں نے ایک ٹویٹ کیا تھا، جو ان دنوں فیس بک پر بھی اپ لوڈ [مزید پڑھیے]
وزیرا عظم بنگلادیش اورقومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک ملاقات کے دوران اسلامی ثقافتی مرکز کے تحت ۵۶۰ مساجد تعمیر کرنے کے منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں، بنگلادیشی کرنسی کے مطابق ۹۰ کروڑ کے اس پروجیکٹ میں ۸۱ کروڑ ٹکا سعودیہ عرب ادا کرے گا، جبکہ بنگلادیش اس مد میں صرف ۸ کروڑ دے گا۔ بنگلا دیش میں دو لاکھ پچاس ہزار مساجد موجود ہیں اور یہ سب عام عوام یا پرائیویٹ سیکٹر نے ایک دوسرے کے تعاون سے مل کر بنائی ہیں، بنگلا دیشی عوام خواہ امیر ہوں یا غریب سب ہی مسجد کی تعمیر میں پیسے خرچ کرنے کو ایک اعزاز سمجھتے ہیں، ایسے ملک میں جہاں مساجد کی تعمیر کو عقیدہ سمجھا جائے، وہاں ۵۶۰ مساجد کی تعمیر کے [مزید پڑھیے]
اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق آزادی اظہار رائے پر پابندی، انسانی اور جمہوری حقوق پر قدغن اور ان معیارات کی تنزلی کی وجہ سے بنگلادیش عالمی جمہوری اشاریہ بندی میں گزشتہ دس سال کے پست ترین درجے میں موجود ہے۔ حالیہ درجہ بندی میں ۱۶۷؍ممالک میں بنگلادیش کا نمبر۹۲ ہے۔ جبکہ گزشتہ سال ۸۴ تھا۔ EIU کے مطابق دنیا کی آبادی کے صرف ۵ فیصد انسانوں کو مکمل جمہوری حقوق حاصل ہیں۔ رپورٹ میں صرف ۸ ویں درجے سے اوپر ممالک کو مکمل جمہوری نظام کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال امریکی ووٹروں کے اپنی حکومت، منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں پر عدم اعتماد کے باعث، امریکا مکمل جمہوری آزادی کے حامل ملک [مزید پڑھیے]
خالدہ ضیاء گزشتہ ایک دہائی سے عدالتوں کا سامنا کرر ہی ہیں۔ ان کے خلاف ۳۷ مختلف مقدمات تھے، جن میں سے ایک اہم مقدمہ ۱۹۹۱ء سے ۱۹۹۶ء اور ۲۰۰۱ء سے ۲۰۰۶ء تک بحیثیت وزیراعظم اختیارات کا غلط استعمال اور بد عنوانی کے الزام کے حوالے سے ہے۔ ۸ فروری کو سنایا جانے والا یہ عدالتی فیصلہ تاریخی ہے۔ خالدہ ضیا، جو بنگلادیش نیشنل پارٹی (BNP) کی سربراہ ہیں، کو ۱۹۹۱ء میں اپنے مرحوم شوہر ضیاء الرحمٰن (جوشیخ مجیب کے خلاف ہونے والی بغاوت کے قا ئدتھے اور شیخ مجیب کو صدارت سے ہٹانے کے بعد ملک کے صدر بنے اوربعد میں خود بھی ایک بغاوت کے نتیجے میں قتل ہوئے) کی یاد میں قائم یتیموں کے ایک ٹرسٹ سے رقم خوردبردکرنے کے الزام میں۵ [مزید پڑھیے]
یہ ستمبر ۲۰۰۶ء کی بات ہے۔ دکھی دل کے ساتھ میں نے چند سطریں لکھیں اور بنگلا دیش میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کو ای میل کر دیں۔آج گیارہ سال ہونے کو آئے ہیں،کسی نے جواب دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ یہ ای میل بھیجنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ بھی ایک داستان ہے۔یہ پرویز مشرف کے دورِ اقتدار کی بات ہے۔ جون ۲۰۰۶ء میں مطیع الرحمن کی قبر کشائی کر کے اس کی میت مشرف نے بنگلادیش کے حوالے کی۔ یہ وہی مطیع الرحمن ہے جس نے غداری کی اور راشد منہاس کا جہاز ہائی جیک کرکے بھارت لے جانے کی کوشش میں مارا گیا۔ راشد منہاس کو نشان حیدر دیا گیا۔ بنگلادیش حکومت ۳۵ سال کوشش کرتی رہی کہ اس کی [مزید پڑھیے]
ڈھاکا کے میر حضرو ایئرپورٹ پر جہاز سے اتر کر سبھی مسافر ۱۲؍عدد کاؤنٹرز پر لائن میں لگے امیگریشن کے مراحل طے کرتے جاتے اور ایئرپورٹ سے باہر نکلتے جاتے۔ ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (SAARC) کی دعوت پر سارک ایگریکلچر سینٹر ڈھاکا میں پاکستان بھر کے زرعی سائنسدانوں میں سے میرا انتخاب عمل میں آیا تھا اور یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز تھا کہ افغانستان، انڈیا، بنگلادیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے زرعی سائنسدانوں کے سامنے سارک ممالک اور خصوصاََ پاکستان میں درپیش، زرعی پیداوار کے چیلنجز اور ایشوز پر ایک لیکچر دوں۔ میری باری آئی تو امیگریشن آفیسر نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور دوسری نظر میرے ہاتھ میں پکڑے سبز رنگ کے پاسپورٹ پر ڈال کر [مزید پڑھیے]
بنگلادیش کی وزارت تعلیم نے درسی کتب کا تازہ ایڈیشن شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہی تھا کہ علماء کے ایک گروہ نے مطالبہ کردیا کہ نصاب سے ۱۷؍ایسی نظمیں اور کہانیاں خارج کردی جائیں جو سراسر الحاد پرستی پر مبنی ہیں۔ یکم جنوری کو بہت سے اسکولوں میں درسی کتب متنازع قرار پانے والی نظموں اور کہانیوں کے بغیر تقسیم کردی گئیں اور حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت بھی نہیں کی گئی۔ علمائے کرام کے کہنے پر چند ایک تبدیلیاں کی گئیں۔ مثلاً انگریزی کے حرف O سے شروع ہونے والے ایک لفظ کو Orna سے تبدیل کیا گیا، جو دوپٹے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی چھٹی کلاس کے طلبہ و طالبات کے لیے N سے ایک ہندو زیارت کے [مزید پڑھیے]
سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکار میر احمد بن قاسم کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں بغیر جوتوں کے گھسیٹتے ہوئے ایک نامعلوم گاڑی میں بٹھا کر لے گئے،میر احمد بن قاسم کی اہلیہ کے مطابق ۹؍اگست ۲۰۱۶ء کی رات گیارہ بجے ڈھاکا میں ان کی رہائش گاہ سے، وکالت کے پیشے سے وابستہ ان کے شوہر ،میر احمد بن قاسم کوان کی دو چھوٹی بچیوں کی چیخ و پکار کے باوجود پولیس اہلکار اٹھا کر لے گئے۔ میر احمد بن قاسم کی گرفتاری سے پانچ دن قبل بنگلادیش کی سیاست میں سرگرم قادر چوہدری کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ ایک مقدمے کی سماعت کے لیے اپنی والدہ کے ہمراہ اپنی گاڑی میں عدالت کی طرف جارہے تھے ۔ اسی طرح سابق [مزید پڑھیے]
بنگلادیش کو قائم ہوئے کم و بیش ۴۴ سال ہوچکے ہیں مگر اب تک اس کی معیشت اور معاشرت نے مجموعی طور پر وہ کیفیت اختیار نہیں کی ہے، جس کی بنیاد پر کہا جاسکے کہ وہ ایک بھرپور اور کامیاب ملک ہے۔ آیے، شرحِ پیدائش، انسانی وسائل اور میڈیا کی آزادی کے حوالے سے بنگلادیش کے اب تک کے سفر کا جائزہ لیں۔
بنگلادیش کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ایک طرف معیشت کی خرابی ہے اور دوسری طرف معاشرت کی بگڑتی ہوئی کیفیت۔[مزید پڑھیے]
1
2
3
…
9
»