بنگلادیش: پالیسیوں میں تضاد
زیرِ نظر مضمون میں عالمی تناظر میں بنگلادیشی حکومت کی پالیسیوں میں پائے جانے والے تضادات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک […]
زیرِ نظر مضمون میں عالمی تناظر میں بنگلادیشی حکومت کی پالیسیوں میں پائے جانے والے تضادات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک […]
دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ سو میں گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے صرف یہ چیک کر رہا ہوں کہ کیا میر […]
بھارتی قیادت ایک زمانے سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ اس کی سات شمال مشرقی ریاستوں کو ضروری اشیا و خدمات کی فراہمی کے […]
اس حقیقت سے تو اب کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ نے بنگلادیش کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا اور […]
بنگلادیش میں صرف ایک قوت ایسی ہے جو علاقائی بالادستی کے بھارتی عزائم کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے اور وہ ہے کہ نئی نسل۔ […]
اب اس بات کو سبھی تسلیم کرتے ہیں کہ بھارت نے ۱۹۷۱ء میں پاکستان کو دولخت کرنے کی جو کوشش کی تھی، وہ دراصل ۱۹۴۷ء سے پہلے کے بھارت کو دوبارہ یقینی بنانے کی سازش تھی۔ بھارتی قیادت کو اکھنڈ بھارت کا خواب ایک بار پھر شرمندۂ تعبیر کرنا ہے۔ پہلا مرحلہ پاکستان کو توڑنے کا تھا اور دوسرا مرحلہ بنگلادیش کو بھارت میں ضم کرنے کا ہے۔ ابتدا ہی سے بھارت کی یہ بھرپور کوشش رہی ہے کہ بنگلادیش کبھی اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو، اس کی معیشت مستحکم نہ ہو اور سیاسی عدم استحکام بھی جاری رہے۔ اسی صورت بنگلادیش بھوٹان کی طرح برائے نام ملک کی حیثیت سے جی سکتا ہے جو بھارت کے لیے خطرہ نہ بنے۔[مزید پڑھیے]
بنگلادیش کی پارلیمنٹ کے سابق رکن، سابق مرکزی وزیر زراعت، بندرگاہ اور صنعت، بنگلادیش جماعت اسلامی کے امیر، مولانا مطیع الر حمن نظامی کو شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی شیخ حسینہ کی سیکولر حکومت نے ۱۰مئی ۲۰۱۶ء کو پھانسی دے دی۔ شہید کے گھر والوں سے الوداعی ملاقات کی تفصیل ملاحظہ کیجیے۔ یہ ملاقات ڈھاکا سینٹرل جیل میں ۱۰مئی کو آٹھ بجے شب کروائی گئی۔ یہ تحریر مولانا کے تیسرے بیٹے ڈاکٹر نعیم الرحمن کی ہے، جو خود اس ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات کے کچھ ہی دیر بعدمولانا کو پھانسی دے دی گئی۔ (ادارہ)[مزید پڑھیے]
یہ مہینہ فروری کا اور سال ۱۹۷۲ء کا تھا۔ مشہور اطالوی صحافی خاتون آریانہ فلاسی ڈھاکا میں ایک سیاسی رہنما کا انٹرویو کرنے اُس کے […]
بھارت کی پہلے دن ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ بنگلادیش اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو اور ہر معاملے میں بھارت کی طرف […]
سابق مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلادیش، میرے لیے ایک حساس اور جذباتی معاملہ ہے۔ میرے بچپن کے بہت خوبصورت مہ و سال، وہاں گزرے ہیں۔ […]
بنگلادیش کی سب سے بڑی اسلام پسندسیاسی پارٹی کے ۷۳ سالہ بزرگ امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی کو ۱۹۷۱ء کی جنگ میں جنگی جرائم اور بغاوت کے بے بنیاد الزامات پر بنگلادیش کی بدعنوان حکومت نے پھانسی کی سزا دی۔ بنگلادیش کی حکومت کے غیر جمہوری رویہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی حکومتوں کی خاموشی تشویشناک ہے۔[مزید پڑھیے]
عوامی جمہوریہ بنگلادیش کی وزیر اعظم محترمہ شیخ حسینہ واجد (اللہ آپ کی حفاظت کرے) السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ و بعد! بنگلادیش […]
مجھے افسوس رہے گا کہ میرے جذبات کی ترجمانی میری حکومت اور میرے وزیر اعظم نے نہیں کی۔ یہ ترجمانی ترکی کی حکومت اور ترکی […]
گھر ٹوٹنے اور بکھرنے کا عمل بہت تکلیف دہ ہوتا ہے مگر جب رنجشیں،کدورتیں اور گلے شکوے نفرتوں کا روپ دھارنے لگیں تو الگ ہوجانے […]
بنگلا دیش کو زیادہ سے زیادہ کمزور کرنے کے لیے بھارت نے ہزاروں شہریوں کو بنگلا دیش کی سرزمین پر آباد کرنے کی پالیسی اپنا […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes