خون اور آنسو | The Lastخون اور آنسو | The Last
شہادتوں اور دستاویزی ثبوتوں سے یہ بات تو اب روزِ روشن کی طرح واضح ہوکر سامنے آچکی ہے کہ مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج نے جو آپریشن ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ء
شہادتوں اور دستاویزی ثبوتوں سے یہ بات تو اب روزِ روشن کی طرح واضح ہوکر سامنے آچکی ہے کہ مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج نے جو آپریشن ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ء
عوامی لیگ کے کارکنوں اور اُن کے حامیوں نے ایک نام نہاد امن کمیٹی قائم کی تھی۔ اُنہوں نے شہر کے تمام غیر بنگالیوں سے کہا کہ وہ اپنے ہتھیار
ایک بنیادی سوال ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے سانحے کا ’’ڈائریکٹر‘‘ کون تھا؟ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کس کی سرپرستی، مدد اور مداخلت سے عمل میں آئی؟ اس
افواہ کو پھیلانے کا بنیادی مقصد سنتاہار میں بنگالیوں کو غیربنگالیوں کے خلاف اُکسانا تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ء کو عوامی لیگ کے کارکنوں اور ایسٹ بنگال
افسر علی راج شاہی کے علاقے صاحب بازار میں رہتا تھا، اُسے ایک بنگالی دوست نے پناہ دی۔ افسر علی نے بتایا کہ اس نے اپریل ۱۹۷۱ء کے دوران راج
ستم اور درندگی کی انتہا یہ ہے کہ ہزاروں غیر بنگالیوں کو قتل کرنے کے بعد اُنہیں اجتماعی قبروں میں ڈالنے کے بعد عوامی لیگ نے یہ پروپیگنڈا کیا کہ
وہاں سیکڑوں غیربنگالی عورتیں جمع تھیں۔ چند عورتوں نے قرآن کے نسخے اٹھا رکھے تھے اور باغیوں سے گڑگڑا کر التجا کر رہی تھیں کہ اُنہیں گھر جانے دیا جائے
میمن سنگھ کے بیشتر علاقوں میں مکتی باہنی کے غنڈوں اور ایسٹ پاکستان رائفلز کے منحرف سپاہیوں نے دہشت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ سب سے پہلے انہوں نے
عوامی لیگ کے کارکنوں نے میمن سنگھ میں ایک بڑا جلوس نکالا۔ جلوس کے شرکا رائفلوں، پستولوں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے۔ یہ لوگ غیر بنگالیوں کے خلاف پرجوش
پاکستان کے لیے ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے نمائندے میلکم براؤن نے جو ڈسپیچ بھیجا وہ ۷ مئی ۱۹۷۱ء کو شائع ہوا۔ اِس میں لکھا تھا کہ ’’افسران نے بتایا ہے کہ
عوامی لیگ کے شرپسندوں نے سازش کے تحت یہ پروپیگنڈا کیا کہ مغربی پاکستان میں بنگالیوں کو قتل کیا جارہا ہے اور پاکستانی فوج ڈھاکا میں بنگالیوں کو چُن چُن
دوست نے مجھے بتایا کہ عوامی لیگ کے کارکن اور چند بنگالی ہندو مل کر غیر بنگالیوں کے خلاف فضا بنا رہے ہیں اور بنگالیوں کو غیر بنگالیوں کے قتل
اس قتل عام کے بعد قاتل بھارت بھاگ گئے۔ بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ انہیں قتل کرکے ان کی ماؤں کو اغوا کرلیا گیا اور ان میں سے بیشتر
جیسور بھارتی سرحد کے نزدیک اسٹریٹجک اہمیت کا کنٹونمنٹ ایریا ہے۔ مارچ اور اپریل ۱۹۷۱ء کے دوران جیسور میں سیکڑوں غیر بنگالیوں اور چند پاکستان نواز بنگالیوں کو بھی انتہائی
عوامی لیگ کے غنڈوں نے ۲۵ مارچ ۱۹۷۱ء کو سعید پور کے ان علاقوں پر حملہ کیا جہاں غیر بنگالی زیادہ تعداد میں رہتے تھے۔ ان میں ریلوے کالونی بھی