داعش: کانٹے بو کر ’’پھولوں‘‘ کی خواہش!
مصر کے صحرائے سینائی کے علاقے میں روسی طیارہ گرا۔ بیروت میں دھماکا ہوا۔ اور آخر میں پیرس میں حملے ہوئے۔ ان تمام واقعات میں […]
مصر کے صحرائے سینائی کے علاقے میں روسی طیارہ گرا۔ بیروت میں دھماکا ہوا۔ اور آخر میں پیرس میں حملے ہوئے۔ ان تمام واقعات میں […]
افغانستان سے پسپائی کے چوتھائی دہائی بعد روس ایک بار پھر اپنی تاریخی سلطنت کی حدود سے باہر ایک مسلمان ملک کے اندر جنگ میں […]
داعش اور القاعدہ کے درمیان اختلافات اور کشیدگی اب عملی شکل اختیار کرچکی ہے۔ داعش نے القاعدہ کو فنڈنگ اور بھرتی کے حوالے سے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جہادیوں کی کئی نمایاں نظریاتی شخصیات سے انٹرویوز کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ داعش نے القاعدہ کو اندرونی طور پر توڑنے کی بھرپور مہم شروع کر رکھی ہے اور یہ بات بھی اب زیادہ ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ القاعدہ کا سِحر بہت حد تک توڑا بھی جاچکا ہے۔
[مزید پڑھیے]
ترکی ۸۰ کی دہائی ہی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے۔ ترکی میں ۱۹۸۴ء میں کردستان ورکرز پارٹی، جسے ’’پی کے کے‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، نے دہشت گردی کا آغاز کیا۔ اس دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اب تک ۴۵ ہزار سے زائدا فراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ اس دہشت گرد تنظیم سے ترکی کبھی بھی چھٹکارا حاصل نہیں کرسکا۔ […]
برطانوی مؤرخ ’’ایرک ہابز بام‘‘ نے جسے ’’طویل انیسویں صدی‘‘ قرار دیا تھا، وہ ۱۰۰ برس قبل ۱۹۱۴ء میں سرائیوو میں اُس وقت ختم ہوگئی […]
عراق کیا ہے؟ کاغذات کی حد تک ایک قومی ریاست جسے برطانیہ نے پہلی جنگِ عظیم کے بعد اپنے سامراجی عزائم کی تکمیل کی خاطر […]
کچھ مسلح جتھوں نے داعش کی باقاعدہ اطاعت تسلیم کرلی ہے اور دیگر جنگی معاہدے یا اتحاد کررہے ہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بمباری کے خلاف لوگوں میں نفرت بڑھی ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ داعش کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی امیدیں اس وقت ہی کافی کمزور پڑ گئی تھیں جب پچھلے سال غازی پارک میں احتجاج کے دوران حکومتی ردِ عمل کے نتیجے میں کم از کم ۹؍افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
ترکی کی امریکا کے ساتھ دوستی میں بھی تلخی آئی ہے۔ کیونکہ ترکی نے اتحادی جنگی جہازوں کو داعش پر بمباری کرنے کے لیے ’انسرلیک‘ (Incirlik) کا ہوائی اڈا فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مغرب کے ماضی پر نظر ڈالی جائے، خاص طور پر اسرائیل بننے کے بعد تو انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ اگرچہ وہ تسلیم نہیں کریں گے لیکن مغرب نے اسے دہشتگردی کے خلاف جنگ یا تہذیبوں کے تصادم کا نام دے رکھا ہے۔ حقیقت میں یہ صدیوں پرانی صلیبی جنگ کا ہی تسلسل ہے
شام کی شمالی سرحد پر ’’کوبانے‘‘ شہر کو عراق و شام میں اسلامی ریاست کے قیام کی دعویدار تنظیم ’’داعش‘‘ نے اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔ یہ شہر کردوں کا ہے، جو اَب اپنے آپ کو داعش کے تصرف سے آزاد کرانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ’’کوبانے‘‘ کا حال عجیب ہے۔ یہ شہر ایک طرف تو داعش کے قبضے میں ہے اور دوسری طرف ترکی کی فوج الرٹ کھڑی ہے
نائن الیون کے تیرہ سال بعد امریکی صدر ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوا اور قوم کو بتایا کہ انسدادِ دہشت گردی کی جنگ میں نئے دُشمن کے خلاف نیا محاذ کھولا جارہا ہے۔ یہ کوئی ایسا اعلان نہیں تھا جس کی براک اوباما نے توقع کی ہو۔ اُنہوں نے قوم کو بتایا کہ نئی جنگ چھیڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ اسلام تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی مقصد کو حاصل کرنے کا راستہ افہام و تفہیم، دعوت و تبلیغ اور ترغیب ہے نہ کہ تشدد۔ دینی مقاصد کے لیے تو تشدد کا استعمال بالکل ہی نامناسب ہے کیوں کہ تشدد، جبر و اکراہ کا آلہ ہے۔ برخلاف اس کے دین میں جبر و اکراہ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
جو ہم نقشے پر دیکھتے ہیں کہ دہشت گرد تنظیموں کی کوشش سنّی آبادی والے علاقوں پر توجہ اور دوسرے علاقوں کے بارے میں بے توجہی ہے۔ یہ بات ہر ایک کے لیے حیران کن ہے۔ ہو سکتا ہے اس رجحان کی وجہ یہ ہو کہ وہ اسلامی ریاست کا قیام اور خلیفہ کا اعلان اپنی ترجیح رکھتی ہو۔ بجائے اس کے دوسرے علاقوں میں الجھ کر رہ جاتی
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes