
مصر: انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سیسی کی منطق
مصری صدر عبدالفتح السیسی نے گزشتہ نومبر میں بی بی سی کے نمائندے لائیس ڈوسیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جمہوریت کے ساتھ […]
مصری صدر عبدالفتح السیسی نے گزشتہ نومبر میں بی بی سی کے نمائندے لائیس ڈوسیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جمہوریت کے ساتھ […]
مصر کی فوج نے معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ یہ آکاس بیل ہے جو درخت کا خون چوس رہی ہے۔ معیشت اور معاشرے کے ہر شعبے پر فوج مکمل متصرف ہونے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ فوج کے ہاتھوں مصری معیشت کا جو حال ہے اُسے دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ مصر کبھی فوج کے اثرات سے آزاد ہوسکے گا۔
گزشتہ ماہ کے ریفرنڈم کے اعداد و شمار کو مصر میں کم ہی لوگ درست مانتے ہیں۔ مصر کی فوجی حکومت کو انتہائی متمول افراد کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ مخالفین کو برداشت کرنے کا کلچر نہیں
مصر میں اقتدار پر قابض فوج نے اپنے معاملات کو جائز قرار دلانے کے لیے جو ریفرنڈم کرایا ہے، اس کے طریقِ کار اور نتائج پر دنیا نے انگلیاں اٹھائی ہیں۔ کئی صوبوں میں ووٹوں کی گنتی کی گئی تو ڈالے جانے والے ووٹوں کی تعداد صوبے کی آبادی سے بھی زیادہ نکلی! عالمی برادری اور غیر جانب دار مبصرین نے ریفرنڈم کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیا ہے
مصر کے فوجی انقلاب نے عالمی سطح پر بہت سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ جمہوریت کا اصل چہرہ کیا ہے؟ اسلامی تحریکات سے باطل اس قدر خائف کیوں ہے؟ اسلامی تحریکات کا مستقبل کیا ہو گا؟ وغیرہ۔ اخوان المسلمون کے ساتھ باطل کے حالیہ رویہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلامی تحریکات کے سلسلے میں اس کے عزائم کیا ہیں؟ وہ یہ گوارا نہیں کرسکتے کہ اسلام پسند اقتدار میں آئیں اور اسلامی نظام کے قیام کا راستہ ہموار ہو سکے
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes