
تیونس: قابلِ مثال
تیونس کے انقلاب کا آغاز کیسے ہوا، یہ سب کے علم میں ہے۔۱۷ دسمبر ۲۰۱۰ء کو تیونس کے قصبے سیدی بوزید سے تعلق رکھنے والے […]
تیونس کے انقلاب کا آغاز کیسے ہوا، یہ سب کے علم میں ہے۔۱۷ دسمبر ۲۰۱۰ء کو تیونس کے قصبے سیدی بوزید سے تعلق رکھنے والے […]
اسی طرح اخوان نے اپنے وعدے کے برخلاف صدارتی انتخاب میں بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا۔پھر صدر منتخب ہونے کے بعد اخوان نے […]
پی جے ڈی، النہضہ اور اخوان نے اپنے اپنے ممالک میں انتخابات جیتنے کے بعد نہ سخت قوانین کا اطلاق کیا اور نہ شریعت کے نفاذ کا اعلان کیااور نہ ہی اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا۔ تینوں جماعتوں کے تجربات اور ان کے ممالک کے حالات نے انھیں مختلف طریقوں سے کام کرنے پر مجبور کیا، تاہم تینوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے موقف میں لچک پیدا کی، ان کے طرز عمل سے ایسا محسوس ہوا کہ آنے والی دہائیوں میں وہ جمہوریت کو بڑی حد تک قبول کر لیں گی۔جہاں تک اخوان اور PJD کی بات ہے تو انھوں نے یہ لچک پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کے ساتھ ہی پیدا کرنا شروع کی،لیکن[مزید پڑھیے]
مراکش کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (PJD) کے راہنما سعد الدین العثمانی نے مارچ ۲۰۱۷ء میں اتحادی حکومت کے قیام کا اعلان کر کے پانچ سال سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ کردیا۔ سعدالدین کی کاوشوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کی جماعت PJD، جس نے ۲۰۱۶ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، آئندہ بھی حکومت بنائے گی۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۱ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے مراکش کی حکومت اسی جماعت کے پاس ہے۔ پی جے ڈی ۲۰۱۱ء میں اقتدار حاصل کرنے والی واحد اسلامی تنظیم نہیں تھی۔[مزید پڑھیے]
کسی زمانے میں اخوان المسلمون کو اسلامی دنیا کی ایک انتہائی متحرک اور نتیجہ خیز تحریک کا درجہ حاصل تھا، مگر اب اس کی حالت […]
عرب دنیا کی بااثر ترین سیاسی جماعت اورتیونس کی ابھرتی ہوئی جمہوریت میں اہم کردار ادا کرنے والی’’النہضہ‘‘ نے حالیہ دنوں میں تاریخی تبدیلی کااعلان […]
بیس مئی ۲۰۱۶ء کو تیونس کی النہضہ تحریک کا دسواں اجلاس تیونس کے جنوبی نواحی علاقے میں واقع ریڈز اولمپک ہال میں منعقد ہوا۔ ۱۳؍ہزار […]
کیا تیونس کی النہضہ جماعت ’اسلام ازم‘ کو ترک کر رہی ہے، جو اس کی نظریاتی پہچان اور بنیادی شناخت ہے؟ ۲۰۱۲ء کے بعد ہونے […]
مارچ کے آخری ہفتے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون روزگار کے حوالے سے قومی مذاکرے میں شرکت کے لیے تیونس پہنچے […]
تیونس کی حکمراں جماعت ’ندا تیونس‘ کے ۳۲؍ارکان اسمبلی نے ۱۹؍نومبر کو پارلیمانی بلاک سے استعفے دے کر مقامی سیاست میں ایک کھلبلی مچادی ہے۔ […]
تیونس میں اسلام پسندوں کی حکومت سلفیوں سے بہتر تعلقات کے معاملے میں خاصی شاکی اور محتاط ہے۔ گستاخانہ فلم کے خلاف ردعمل کا اظہار […]
عرب دنیا میں ۲۰۱۱ء میں بیداری کی لہر اٹھی اور نئی حکومتوں کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔ مگر ایک خوف بھی پیدا ہوا کہ […]
تیونس میں النہضہ نے اقتدار میں ابتدائی ۱۰۰؍دن عمدگی سے مکمل کرلیے ہیں۔ پارٹی کو چند ایک مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ سب سے بڑا […]
اکتوبر ۲۰۱۱ء میں تیونس کی اسلامی جماعت ’’النہضہ‘‘ نے مجلس دستور ساز کی اکتالیس فیصد (%۴۱) نشستیں حاصل کرکے مغرب کو پریشان کر دیا ہے۔ […]
غیر معمولی جبر و استبداد کے ذریعے ۲۳ سال تک تیونس پر حکومت کرنے والے زین العابدین بن علی کے مستعفی ہونے کے بعد سے […]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes