ہندوستان
ایک زمانہ تھا، جب نہ پڑھائی بوجھ سمجھی جاتی تھی نہ ہی پڑھے لکھے لوگوں کے لیے نوکری حاصل کرنا کوئی مشکل عمل تھا۔چونکہ پڑھے لکھے لوگوں کا تناسب بھی کم تھا لہٰذا نوکریوں کا حصول آسان مرحلہ سمجھا جاتا تھا۔ اُس زمانہ میں اگر کوئی ولایت سے ڈگری حاصل کرلے تو اس کے کیا ہی کہنے، لیکن آج ایسا نہیں ہے۔ روزگار کے حساب سے دیکھا جائے تو بھارت میں آج سے پچاس سال پہلے ملک کی اکثریت بڑے شہروں سے دور گاؤں اور دیہات کی زندگی بسر کرتی تھی اور کھیتی باڑی ہی راست یا بلاواسطہ ان کے مسائل کا حل تھا۔ لیکن آج گاؤں اور دیہات خالی ہوتے جا رہے ہیں۔ اکثریت شہروں کا رخ کررہی ہے اور شہر بھی اپنا دامن [مزید پڑھیے]
آج بادشاہ کی سالگرہ ہے اورمغل روایات کے مطابق انھیں تولا جانا ہے۔ اس موقعے پر برطانوی سفیر سر ٹامس رو بھی دربار میں موجود ہیں۔ تقریب پانی میں گھرے ایک چوکور چبوترے پر منعقد کی جا رہی ہے۔ چبوترے کے بیچوں بیچ ایک دیوہیکل طلائی ورق منڈھا ترازو نصب ہے۔ ایک پلڑے میں کئی ریشمی تھیلے رکھے ہوئے ہیں، دوسرے میں خود چوتھے مغل شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر احتیاط سے سوار ہوئے۔ بھاری لبادوں، تاج اور زر و جواہر سمیت شہنشاہ جہانگیر کا وزن تقریباً ڈھائی سو پاؤنڈ نکلا۔ ایک پلڑے میں ظلِ الٰہی متمکن رہے، دوسرے میں رکھے ریشمی تھیلے باری باری تبدیل کیے جاتے رہے۔ پہلے مغل بادشاہ کو چاندی کے سکوں سے تولا گیا، جو فوراً ہی غریبوں میں تقسیم کر [مزید پڑھیے]
بیس سال پہلے کی بات ہے۔ میری ملاقات راشٹریہ سویم سیونگ سنگھ کے اُس وقت کے سربراہ کے ایس سدرشن سے کرائی گئی۔ اُس وقت انہوں نے جو بات بہت زور دے کر کہی تھی وہ میری سمجھ میں اب آئی ہے۔ اتر پردیش کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی شاندار کامیابی نے بہت سے معاملات کو دِن کے اجالے کی طرح واضح کردیا ہے۔ میں رومانیہ میں دو سال گزار کر بھارت واپس آیا تو انڈین پولیس سروس کے میرے بیچ میٹ ڈی ایچ ’وسنت‘ سمن نے کہا کہ کے ایس سدرشن ممبئی آرہے ہیں۔ وہ موہن بھاگوت کے جانشین تھے۔ کے ایس سدرشن کو ڈی ایچ وسنت سمن کے ایک دوست نے رات کے کھانے پر بلایا تھا۔ اس [مزید پڑھیے]
شَشی تھرور بھارتی پارلیمان کے رکن ہیں۔ انہوں نے زیر نظر مضمون میں اس نکتے پر زور دیا ہے کہ اہل بھارت کو نوآبادیاتی دور کے حوالے سے اپنا ذہن صاف کرلینا چاہیے۔ اُن کا استدلال ہے کہ نوآبادیاتی طاقتوں کی طرف سے متعارف کرائی جانے والی جدید ترین اشیا و رجحانات اور اُن کے ہاتھوں معرض وجود میں لائی جانے والی عمارتیں جتنے مثبت نتائج پیدا کرنے میں کامیاب ہوئیں اُن سے کہیں زیادہ منفی اثرات اُن کی طرزِ حکمرانی نے پیدا کیے۔ ……… میں نے حال ہی میں مرکزی حکومت کو لکھا ہے کہ ملک میں برطانوی دور کی سب سے نمایاں علامت یعنی کولکتہ کی وکٹوریہ میموریل کو عجائب گھر میں تبدیل کردیا جائے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ جس برطانوی [مزید پڑھیے]
ملک میں تبدیلی مذہب کے معاملے پرجاری تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ وشواہندو پریشد ایودھیا میں اگلے ماہ ’’گھر واپسی‘‘ کا بڑا پروگرام منعقد کرنے جارہی ہے جس میں چار ہزار مسلمانوں کو ہندو بنانے کا منصوبہ ہے۔ پروگرام بی جے پی کے سابق ایم پی رام ولاس ویدانتی کرا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان مسلم خاندانوں کے نام بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ایسا کرنے سے انتظامیہ ان لوگوں کی ’’گھر واپسی‘‘ کو روکنے کی کوشش کرے گی۔
ماہ نومبر ۲۰۱۲ء میں جامعۃ الفلاح کے جشن طلائی کے موقع پر المجتمع کے مدیر ڈاکٹر شعبان عبدالرحمن بلریا گنج آئے تھے۔ اس دوران انہوں نے مولانا سید جلال الدین عمری امیر جماعت اسلامی ہند سے انٹرویو کیا تھا، جو المجتمع کی ۹۔۱۵؍فروری ۲۰۱۳ء کی اشاعت میں شائع ہوا۔ اس کا اردو ترجمہ جناب خالد سیف اللہ اثری نے کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی ہند کے ساتھ یہ بات چیت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس بات چیت سے ہندوستان کی مسلم اقلیت کے حالات و کوائف پر روشنی پڑتی ہے۔ یہ دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی اقلیت سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس کی تعداد عالم عرب کی مجموعی آبادی کے برابر یا اس سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود یہ ایک واقعہ [مزید پڑھیے]
لفظ ہند اور ہندو کے لسانی پہلوؤں پر گفتگو سے پہلے ہند آریائی تہذیب کے چند مزید پہلوئوں کا ذکر خالی از دلچسپی نہ ہوگا۔ مہا بھارت کی کوکھ سے جنم لینے والی اس تہذیب میں عورت محض ’’مرد کی تفریحِ طبع کا ایک ناگزیر عنصر‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ضمن میں سب سے نمایاں مثال کرشن جی مہاراج کی ہے جن سے رادھا کی قربت کے فسانے ہندو مت کی مذہبی روایات کا حصہ ہیں۔ کرشن مراری کی بنسری کی تان پر رادھا اور اس کی گوپیاں (سہیلیاں جو گئوپال گھرانوں سے تھیں) اس طرح بے خود ہو جاتیں کہ پھر کنھیا جی ہوتے اور وہ۔ یہ وہ تہذیب تھی جس میں بڑے بھائی کی بیوی سے اس کے تمام چھوٹے بھائی ازدواجی [مزید پڑھیے]
اردو کے حوالے سے اپنے سابقہ مضمون مطبوعہ ’’اخبارِ اردو‘‘ کے ضمن میں احباب کی رائے تھی کہ اردو – ہندی آویزش اور خود لفظ ’’ھند‘‘ اور اس کے مشتقّات پر بھی ان کے لسانی اور تہذیبی تناظر میں گفتگو ہو جائے، سو خیالِ خاطرِ احباب باعثِ تحریر ٹھہرا۔ زیر نظر مضمون کا جو تحقیقی اور فکری پس منظر ہے اس بنا پر اس کا زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچنا غالباً نہایت مناسب ہو گا۔ پاکستان کے پس منظر میں جب اس جیسے کسی موضوع پر قلم اٹھایا جائے گا تو صاحبِ مضمون پر ملّی، وطنی یا لسانی عصبیت کی تہمت تو لازمی لگنی ہے مگر تاریخی اور علمی حقائق کو بَھلا کون جھٹلا سکتا ہے۔ ہماری سہل ا نگاری اور خود فراموشی نے [مزید پڑھیے]
ہندوستان کی جمہوری تاریخ میں ۶ دسمبر ۱۹۹۲ء کو سیاہ باب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ اسی دن زائداز تین سوسال قدیم بابری مسجد کو شہید کردیا گیا اور ہر سال ۶ دسمبر کواس کی شہادت کو یا د کیا جاتا ہے۔ ہندو فرقہ پرست تنظیموں نے اس مسئلہ کو خوب اچھالا اور مذہبی جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی اور بی جے پی نے اس کا بھرپور ساتھ دیا۔ آخر کار ایڈوانی کی قیادت میں ہی رتھ یاترا شروع کی گئی تھی جو ملک کے کونے کونے سے ہوتے ہوئے ایودھیا پہنچی۔ ہندوستان بھر میں عوام کے جذبات کو بھڑکانے کے بعد جب ایودھیا میں پدیاتر اختتام کو پہنچی اس وقت مرکزی سیکورٹی فورسز کی موجودگی اور اس وقت کی حکومت کی [مزید پڑھیے]
ہندوستان زمانہ قدیم سے دیوداسیوں‘ غلاموں اور شودروں کی صورت و حیثیت میں انسانیت کی ذلت و پستی کا مرکز چلا آرہا تھا۔ بت پرستی اور دیوی دیوتائوں کی اعتقاداً و مذہباً بالادستی میں مشرکینِ عرب سے بھی ممتاز تھا۔ دوسری طرف عرب تاجروں کی وجہ سے یمن‘ بحرین اور عرب کے دیگر ساحلی علاقوں میں ہند نژاد لوگ بغرضِ ملازمت و تجارت‘ بود و باش اختیار کر چکے تھے۔ رسولِ عربیﷺ نے جب عرب و دیگر علاقوں کے حکمرانوں کو دعوت وتبلیغ کے سلسلہ میں مکتوبات ارسال فرمائے تو قنوج کے راجہ سربا تک کے پاس حضرت حذیفہؓ، حضرت اسامہؓ اور حضرت صہیبؓ کو اور سندھ میں بھی صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے ایک وفد کو روانہ فرمایا۔ گو محققین نے ان روایات [مزید پڑھیے]
اللہ سبحانہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام نوعِ انسانی تک اسلام کا پیغام پہنچانے کے لئے بھیجا۔ اسلام دنیا کا سب سے سے تیزی سے پھیلتا ہوامذہب ہے یہ دنیا کے تمام گوشوں میں پہنچ چکا ہے حتی کہ لاطینی امریکا میں بھی اگرچہ بض جدید سائنسدانوں اور مورخوں نے اس بات کے مضبوط شواہد پیش کئے ہیں کہ مسلمان امریکا میں اس وقت پہنچ کر برادریاں قائم کیں اور تجارت کو مستحکم کیا جبکہ یورپ کو اس کے وجود کا علم تک نہیں تھا‘ لیکن اس وقت جو مسلمان لاطینی امریکا اور کیریبین میں رہتے ہیں۔ وہ بہرحال شروع کے دریافت کنندگان کی نسل سے نہیں ہیں۔ لاطینی امریکا میں اس وقت بنیادی طور سے مسلمانوں کے تین مختلف [مزید پڑھیے]
یہ ’’بدلتے زمانہ‘‘ کی علامت ہے کہ ہندوستان میں اس سال مقبول ترین IPOs میں سے ایک اخباری کمپنی ہے۔ ہندوستان ٹائمز میڈیا(جو ’’ہندوستان ‘‘ایک معروف ہندی روزنامہ ہندوستان ٹائمز نامی ایک انگریزی روزنامہ اور دو انگریزی میگزین کی اشاعتوں پر مشتمل ہے ) کے حصص کی فروخت بمبئی اسٹاک ایکس چینج کی فہرست میں یکم ستمبر کوجس کی قیمت ۹ کروڑ ڈالر ز سے بھی زیادہ ٹھہری شامل کرلئے گئے۔ IPO نے بھارتی اخباری صنعت کے لئے غیرمعمولی سال کو تاریخ ساز قرار دیا ہے‘ یہ وہی اخباری صنعت ہے جس نے نئی اشاعتیں جاری ہونے‘ بے معنی جنگیں ہونے اور سنسنی خیز رپورٹوں کو اپنے انجام تک پہنچتے دیکھی ہیں۔ یہ تمام ہنگامہ خیزی اخباری ناشرین کے لئے دلوں کو گرما دینے والا [مزید پڑھیے]
امریکا کی ریسرچ یونیورسٹیوں کے حالیہ جائزہ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ دیندار حضرات میں شرح بیماری کم ہے اور ان کے اندر قوت ِدفاع دوسروں کے بالمقابل زیادہ ہے‘ ہائی بلڈ پریشر کا شکار عمومی طور پر۶۵ سال کی عمر والے حضرات ہوتے ہیں لیکن دیندار حضرات میں یہ تناسب ۴۰ فیصد کم ہے‘ واضح رہے کہ بلڈ پریشر عمومی طور پر دل و دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے اور ان حالات میں دماغی رگوں کے پھٹنے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے‘ ڈاکٹرہارولڈ کہتا ہے: ’’ہمیں پور ایقین ہے کہ اسلام میں نماز اور دیگر شعائر کی ادائیگی کا حکم ایک مثبت اور درست حکم ہے جس کے بہتر اور صحت افزا اثرات انسانی جسم پر نمودار ہوتے ہیں [مزید پڑھیے]
ڈاکٹر رفیق زکریا (۵ اپریل ۱۹۲۰ء ۔۔۔ ۹ جولائی ۲۰۰۵ء) ۸۵ سالہ رفیق زکریا جن کا ممبئی میں ۹ جولائی ۲۰۰۵ء کو حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہو گیا‘ ہندوستان کے صحافتی‘ علمی‘ تحقیقی ‘ تاریخی اور سیاسی حلقوں میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر معروف تھے۔ وہ مہاراشٹر میں ۱۵ برسوں تک وزیر رہے‘ کانگریس میں مختلف تنظیمی ذمہ داریوں خود سنبھایا اور ۱۹۷۸ء میں راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر کے فرائض بھی انجام دیئے۔ ایک درجن سے زائد مختلف موضوعات پر علمی و تحقیقی کتابیں لکھیں۔ وہ ملک میں ایک اسلامی دانشور کے طور پر بھی متعارف تھے۔ ڈاکٹر زکریا کے تین بیٹے اور بیٹی ہیں۔ ان کے تیسرے بیٹے فرید زکریا معروف امریکی ہفتہ وار ’’نیوز ویک‘‘ کے ایڈیٹر ہیں۔ [مزید پڑھیے]
ٹریبیون کی رپورٹ: چندی گڑھ سے شائع ہونے والے ’’دی ٹریبیون‘‘ میں ۲۹ جون ۲۰۰۵ء کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق (GRSE) گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز کی تیار کردہ Fast Attack Craft کو نیوی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس کا وزن ۲۶۰ ٹن ہے اس کی لمبائی ۴۶ میٹر ہے اور اس کی رفتار 28 KNOTS سے متجاوز ہے۔ اس میں جدید ترین CRN-91 گن بھی نصب ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ اس فاسٹ اٹیک کرافٹ سے ’’امن‘‘ کی کوششوں کو جِلا ملے گی۔ ۲۔ Times of India کی رپورٹ: ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کی ۲۲ جون کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے چندی پوری کی (Integrated Test Range) ITR سے صرف پانچ دنوں میں آکاش (زمین سے فضا میں [مزید پڑھیے]
1
2
3
»