بھارت
سری لنکا، بحر ہند کے مرکز میں اپنی منفرد حیثیت کی وجہ سے حالیہ تزویراتی مباحث میں ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ جیسے منصوبوں کے ذریعہ چین کی جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے بعد اسٹریٹجک کمیونٹی میں یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ آیا کولمبو چین کو فوجی اڈہ بنانے کی اجازت دے دے گا؟اس طرح کے اقدام کے مضمرات کے پیش نظر، وسیع تر ہند-بحرالکاہل میں سری لنکا کے مقام کو سمجھنے کے لیے جیو اسٹریٹیجک، علاقائی اور قومی سطحوں پر سری لنکا کا جائزہ لینا ہو گا۔ جغرافیائی و تزویراتی سطح پر، سری لنکا سرد جنگ کے دوران بڑی طاقتوں کی نقل و حرکت کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں سری لنکاکے بھارت کے ساتھ[مزید پڑھیے]
نومبر کے آخر میں ماہرین کو جنوبی افریقا میں کورونا وائرس کے تازہ ترین ویریئنٹ اومیکرون کا پتا چلا تھا۔ بوٹسوانا سے ملنے والی معلومات کو عالمی ادارۂ صحت نے پوری دنیا کے سامنے رکھا تاکہ زیادہ سے زیادہ محتاط رہنے کی تیاری کی جاسکے۔ عالمی ادارۂ صحت نے اومیکرون کو بہت تیزی سے سفر کرنے والے ویریئنٹ کی حیثیت سے انتہائی خطرناک کورونا ویریئنٹس کے درجے میں رکھا ہے۔ اس کے بعد ہی دنیا بھر کے ممالک نے جنوبی افریقا سے آنے والوں پر پابندیاں لگانے کا عمل شروع کیا۔ ساتھ ہی ساتھ افریقی ممالک کو فراہم کی جانے والی کورونا ویکسین کی افادیت کے بارے میں بھی تحفظات نے سر اٹھانا شروع کردیا۔ جب افریقی ممالک میں دی جانے والی کورونا ویکسین کی[مزید پڑھیے]
عالمی سطح پر کچھ کر دکھانا ممکن نہ ہو تب بھی کم از کم جنوبی ایشیا کا چودھری بننے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کی قیادت میں وہ سب کچھ کیا جو کیا جانا چاہیے تھا۔ اس کے باوجود بھارت کو اب تک اس مقام تک نہیں پہنچایا جاسکا ہے، جہاں وہ ایک نمایاں قوت کے طور پر دکھائی دے۔ ایک طرف تو بھارت کے گوناگوں مسائل ہیں اور دوسری طرف تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی و علاقائی حالات۔ آج کی دنیا کو جن پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے اُن کا حل تلاش کرنے میں ترقی یافتہ ممالک کو بھی مستقل نوعیت کی الجھنوں کا سامنا ہے۔ سوچا جاسکتا ہے کہ ایسے میں بھارت کے [مزید پڑھیے]
غیر انسان بردار ایئر کرافٹس تیار کرنے میں غیرمعمولی مہارت کی حامل ترک کمپنی زائرون ڈائنامکس جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیے جانے والے زیڈ سی کیو ایم ملٹی روٹر منی ڈرونز بھارت کو برآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کچھ ہی دنوں میں زائرون ڈائنامکس پہلا ملٹی روٹر منی ڈرون بھارت کو فراہم کرے گی اور پھر ۲۰۲۲ء کے آخر تک منی ڈرونز اور دیگر متعلقہ ڈلیوریز جاری رکھی جائیں گی۔ انادولو نیوز ایجنسی کا کہنا کہ زائرون ڈائنامکس بھارت کو ۱۰۰؍منی ڈرونز فراہم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ زائرون ڈائنامکس مارچ ۲۰۲۲ء میں بھارت کے ملٹری ٹینڈرز کے لیے منی ڈرونز کی نمائشی پروازوں کا اہتمام کرے گی۔ زائرون ڈائنامکس چاہتی ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا (مشرقِ بعید) میں[مزید پڑھیے]
ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہندوستان میں ۳۳ لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ ’’شدید‘‘ زمرے میں ہیں۔ ایجنسی نے آر ٹی آئی کے ذریعے یہ اعداد و شمار حاصل کیے۔ خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے مطابق ۱۴؍اکتوبر تک ملک میں 17,76,902؍شدید غذائی قلت کے شکار بچے اور ۴۲۰,۴۶,۱۵؍درمیانے درجے کی غذائی قلت کے شکار بچے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 6,16,772 بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اس کے بعد بہار (4,75,824) اور پھر گجرات (3,20,465) ہیں۔ دیگر ریاستیں جن میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد زیادہ ہے وہ آندھرا پردیش (2,67,228)، کرناٹک (2,49,463) اور اتر پردیش (1,86,640) ہیں۔ اس سال [مزید پڑھیے]
اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت گلاسگو میں جہاں اس وقت ۲۶ویں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز ہو چکا ہے، چاہیے تھاکہ جنوبی ایشیائی ممالک ماحولیاتی مسائل پر کوئی مشترکہ حکمت عملی اپناتے، اس پورے خطے میں ہر سال کہیں خشک سالی، تو کہیں سیلاب، تپش، سمندری طوفان اور اب جاڑوں میں ہوائی آلودگی کی وجہ سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ۲۰۰۹ء میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کی کانفرنس سے قبل اس وقت بھارت کے وزیر ماحولیات جے رام رمیش نے پاکستانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اقبال خان سے ملاقات کے بعد بتایا تھا کہ دونوں ممالک ماحولیات سے متعلق مشترکہ موقف اپنائیں گے اور اس کے بعد اشتراک کی راہیں ڈھونڈیں گے۔ مگر یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ بجائے مشترکہ حکمت [مزید پڑھیے]
بھارت کے سب سے بڑے فلمی ہیرو شاہ رخ خان کو ایک طویل مدت تک امید کی علامت کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اب جو کچھ اُن کے بیٹے کے ساتھ ہوا ہے اُس سے یہ اندازہ لگانے میں بہت آسانی ہوئی ہے کہ بھارت میں بہت کچھ ختم ہوچکا ہے۔ شاہ رخ خان آخری بار کسی عوامی مسئلے پر اس وقت سامنے آئے تھے جب وہ پچاس برس کے ہوئے تھے۔[مزید پڑھیے]
۲۰۱۷ء میں جب جاپانی وزیراعظم شانزو ایب نے بھارت، آسٹریلیا اور امریکا کے حکام کو منیلا میں ملاقات کی دعوت دی تو اس خبر میں ایسا کچھ نہیں تھا جو چین کے لیے پریشانی کا باعث بنتا۔اس وقت چینی وزیر خارجہ Wang Yi نے طنز کرتے ہوئے اس محفل کے بار ے میں کہا تھا کہ ’’QUAD (اس گروپ کو ’’کواڈ‘‘کا نام دیا گیا تھا)کا یہ اجتماع صرف ذرائع ابلاغ میں سرخیوں میں آنے کی ایک کوشش ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بحرالکاہل یا بحرہند کی اس جھاگ کی طرح ہے جو توجہ چاہتی ہے لیکن پھر خود بخود بیٹھ جاتی ہے‘‘۔ایسا بیان دینے کے لیے بیجنگ کے پاس ٹھوس وجہ بھی تھی۔چینی ماہرین کا خیال تھا کہ ’’کواڈ‘‘کے ارکان ممالک کے مفادات[مزید پڑھیے]

افغانستان پر طالبان کے تصرف نے بھارت کے لیے سیاست، معیشت اور سیکورٹی کے حوالے سے غیر معمولی چیلنج کھڑا کردیا ہے۔ اب بھارتی قیادت کی کوشش ہوگی کہ طالبان سے خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی جائے اور دوسری طرف ایران اور روس سے بھی بناکر رکھی جائے تاکہ خطے میں دہشت گردی کا خطرہ ٹالا جاسکے۔ چین اور پاکستان کے درمیان واقع ہونے کی بدولت بھارت کے لیے سیکورٹی کے حوالے سے افغانستان کی اہمیت غیر معمولی نوعیت کی ہے۔ افغانستان سے بھارت کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور ان تعلقات کی بدولت ہی بھارت خطے میں سیاست، معیشت اور سلامتی کے حوالے سے قومی اہداف کے حصول میں کامیاب رہا ہے۔ اشرف غنی اور اُس سے قبل حامد کرزئی کی حکومت[مزید پڑھیے]
افغانستان میں جو کچھ بھارت کے ساتھ ہوا ہے یعنی جس بُرے انداز سے وہ ایک طرف ہٹادیا گیا ہے اُس کے حوالے سے تنقید کا سلسلہ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ انتہا پسند ہندو لیڈر نریندر مودی کی حکومت کو مطعون کرنے کا کوئی بھی اچھا موقع ضائع نہیں ہونے دیا جارہا۔ بھارت کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے سیاسی تجزیہ کار بھی نریندر مودی اور اُن کی ٹیم کی نا اہلی کو بڑھ چڑھ کر بیان کر رہے ہیں۔ بھارت نے افغانستان میں ’’اسٹریٹجک ڈیپتھ‘‘ پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر چند بنیادی زمینی حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں اُسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ اس حقیقت کو بھی بھارت کے پالیسی سازوں نے [مزید پڑھیے]
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے گزشتہ ماہ بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ایران اور بھارت مل کر خطے میں عمومی طور پر اور افغانستان میں خصوصی طور پر امن و استحکام یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تہران افغانستان میں امن کے قیام کے حوالے سے نئی دہلی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ بھارت کے وزیر خارجہ ۵؍اگست کو دو روزہ دورے پر تہران گئے جہاں انہوں نے ایران کے نئے صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت اب بھی خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے حوالے سے ایران کے ساتھ مل [مزید پڑھیے]
افغانستان میں طالبان نے جس تیزی سے پیش رفت یقینی بناتے ہوئے فتوحات حاصل کیں اور پورے ملک پر اپنا تصرف قائم کرلیا، اُس نے سبھی کو حیرت سے دوچار کیا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اسلامی ریاست کے اصول یعنی شریعت کے قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں (!) اور اس بدلی ہوئی صورتِ حال کا سب سے زیادہ بوجھ خواتین کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ کابل ایئر پورٹ کے اندر اور باہر دل دہلا دینے والے مناظر دکھائی دیے ہیں۔ کئی افغان باشندے ملک چھوڑنے کے معاملے میں ایسے بدحواس ہوئے کہ طیارے کے پہیوں اور دیگر مقامات پر لٹک گئے اور جب طیارے نے ٹیک آف کیا تو یہ سب زمین پر آرہے۔ اطلاعات ہیں کہ بہت سی ماؤں [مزید پڑھیے]
افغانستان پر تصرف پانے کے لیے انیسویں صدی میں روس اور برطانیہ کی سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوئیں۔ بیسویں صدی میں امریکا اور سابق سوویت یونین کے درمیان محاذ آرائی ہوئی اور اب جبکہ افغانستان پر طالبان قابض و متصرف ہیں، گریٹ گیم نے پاکستان کو مرکزی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے۔ چین اس کے ساتھ ہے اور خطے پر اپنی گرفت مضبوط تر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ طالبان سے پاکستان کے تعلقات اور روابط بہت گہرے رہے ہیں۔ پاکستان پر امریکی حمایت یافتہ کابل حکومت کے خلاف طالبان کو مضبوط کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان نے اس الزام کو ہمیشہ بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اتوار ۱۵؍اگست کو جب طالبان نے کابل کو بھی [مزید پڑھیے]
ہندو قوم یا بھارت ماتا ا ن تمام مفکرین کی ایک مشترک دھارا شدید قسم کی قوم پرستی کی دھارا ہے۔ قوم پرستی اصلاً ایک جدید یورپی فکر ہے جو، قوم (nation)، نسلیت (ethnicity)، قوم کی خود مختاری (national sovereignty)، خودمختار ریاست (state)، وغیرہ جیسے تصورات سے تشکیل پاتی ہے۔ ہندتوا مفکرین نے ویدوں کے قدیم فلسفوں کو ان جدید مغربی فلسفوں سے ملا کر ایک ملغوبہ تیار کیا ہے۔ کئی جگہوں پر یہ تصور دھندلا اور غیر واضح بھی ہو جاتا ہے۔ اس رجحان کی ابتدا ساورکر سے ہوتی ہے۔ ساورکر کے یہاں قوم پرستی کا تصور جدید یورپی تصور سے کافی قریب تھا۔ وہ ہندوستان کے اصلی باشندوں کو ایک قوم سمجھتے تھے۔ ہندو، ان کے نزدیک اسی قوم کا نام ہے، جس [مزید پڑھیے]
بھارت کے لیے یہ دنیا بتدریج خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔ یہ دنیا ایک طرف شکست و ریخت میں مبتلا ہے تو دوسری طرف اقتصادی طور پر سست روی کا شکار۔ درحقیقت دنیا تبدیلی کے عمل سے گذر رہی ہے۔ بھارت کی حریف طاقتیں (خواہ ریاستی ہوں یا غیر ریاستی، یا دونوں، جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ہے) پہلے سے زیادہ طاقتور ہوتی جا رہی ہیں۔[مزید پڑھیے]
1
2
3
…
11
»