لفظوں کا دلچسپ سفر
طنجیر: یعنی دیگچہ! یوں تو عربی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کی اصل فارسی کا لفظ ’’تبگیر‘‘ ہے، یعنی ’’گرمی کو قبول کرنے والا […]
طنجیر: یعنی دیگچہ! یوں تو عربی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کی اصل فارسی کا لفظ ’’تبگیر‘‘ ہے، یعنی ’’گرمی کو قبول کرنے والا […]
بھنگ: ہندی زبان کا لفظ ہے۔ ایک قسم کی نشہ آور پتیوں کو کہتے ہیں، انہیں گھوٹ کر نوش فرمانے سے، انسان تمام فکروں سے […]
ٹھاکر، ٹھاکور: ہندی زبان میں یہ لفظ متعدد معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ دیوتا، پر ماتما، مالک، سردار، زمیندار، راجپوت، عزت و احترام کا لفظ۔ […]
جی چاہتا ہے کہ ہر شمارے کا ابتدائیہ ادارۂ معارف کے اپنے تحریر کردہ خصوصی فیچر پر مشتمل ہو جو گزرے پندرہ دنوں کے کسی […]
مجوسی: ہمارے ہاں، پارسیوں اور آتش پرستوں کو مجوسی کہا جاتا ہے لیکن اصل کچھ اور ہے۔ کہتے ہیں کہ مجوسی کا مطلب ہے، ’’چھوٹے کانوں والا‘‘۔ چونکہ اس مذہب کا بانی، چھوٹے کانوں والا تھا اس لیے اس کے مذہب کو مجوسی مذہب کہا جانے لگا۔ ’’مجوسی‘‘ کی اصل ’’منجہ گوش‘‘ ہے، جس کے معنی ہیں ’’چھوٹے کانوں والا‘‘۔[مزید پڑھیے]
کوسایا کوسہ: عربی زبان میں لوکی یا اس سے ملتی جلتی سبزی کو ’’کوسہ‘‘ کہتے ہیں۔ ملیالم زبان میں اسے ’’کوسا‘‘ کہتے ہیں۔ اس کا […]
گرداب: یعنی بھنور، پانی کا چکر۔ فارسی زبان کا لفظ ہے مجازاً مشکل میں گھر جانے پر بھی کہتے ہیں: ’’بھئی ہم تو گرداب میں […]
رحمن: اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام، جس کا مطلب ہے بہت رحم کرنے والا۔ رحم میں اس سے زیادہ ’رحم‘ کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ […]
بُرادرہ: یہ خالص فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا اصل بازدار، مراد ہے ایسا شخص، جسے باز پالنے کا شوق ہو یا جو بازوں […]
کُوکُو: اس آواز سے ہی آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ یہ بی کوئل گنگنا رہی ہیں! ’’کوئل‘‘ کو انگریزی میں ’’کویل‘‘ KOYAL بھی کہتے ہیں اور ’’کُوکُو‘‘ CUCKOO بھی۔ اس کی دوہری (ٹُوفولڈ) آواز کی بناء پر اس کا نام ’’کُوکُو‘‘ اور پھر ’’ککو‘‘ رکھ دیا گیا۔ مصر کے لوگ اس پرندے کو ہُوہُو HOO HOO کا نام دیتے ہیں۔ قیقوب، قیقت، ککر اور قیقوبہ، اسی ’’ککو‘‘ کے مختلف ہجے ہیں۔[مزید پڑھیے]
خُرفہ: مشہور ساگ ہے۔ ہندی زبان میں اسے ’’پَرپھن‘‘ کہتے ہیں۔ ’’پَرپھن‘‘ جب عربی میں پہنچا تو عربی کا چولا اوڑھ کر ’’فرفخ‘‘ بن گیا۔ مراد وہی خرفہ کا ساگ ہی ہے۔
٭ کوڑی: کوئی زمانہ تھا کہ ’’کَوڑیاں‘‘ سکۂ رائج الوقت تھیں۔ جس کے پاس کوڑیاں ہوتیں، وہ دولت مند سمجھا جاتا۔ پھر کوڑیوں کی حیثیت اس طرح خاک میں ملی کہ انتہائی حقیر انسان کو ’’دو کوڑی کا‘‘ اور بے حد سَستی ملنے والی شے کو ’’کوڑیوں کے مول ملنے والی شے‘‘ کہا جانے لگا۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ’’کوڑی‘‘ دراصل ایک بحری جانور کا ’’دولت کدہ‘‘ یعنی مکان ہوتی ہے۔[مزید پڑھیے]
کولنجنْ: ہندی زبان میں پان کی جڑ کو کہتے ہیں۔ گلوکاروں کے گلے میں جب خرابی ہو جاتی ہے تو وہ ’’کولنجن‘‘ تلاش کرتے ہیں […]
قفَس: اردو کے قدیم شعراء کا محبوب لفظ ہے! یعنی پنجرہ، جال ، پھندا۔ یہ تو ہوئی فارسی کی بات۔ اب دیکھیں کہ انگریزی میں […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes