چین و روس، امریکا و یورپ کے لیے دردِ سر
چین اور روس بہت تیزی سے ابھر کر ایک بڑے خطرے کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔ مغرب کی جمہوریتوں کو یہ فکر لاحق ہے […]
چین اور روس بہت تیزی سے ابھر کر ایک بڑے خطرے کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔ مغرب کی جمہوریتوں کو یہ فکر لاحق ہے […]
چین پاکستان کے مرکزی میڈیا میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے، دونوں ممالک ٹیلی کمیونیکیشن اور میڈیا کی نگرانی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون پر مل کر کام کررہے ہیں، دو طرفہ تعاون کی مدد سے سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستانی حکومت پرہونے والی تنقید کو مقامی طور پر سنسر کیا جاسکے گا، یہ صورتحال چین کے حق میں کس طرح فائدہ مند ہے اورچین کی وسیع تر میڈیا پالیسی کیسے اس صورتحال میں اپنے قدم جما سکے گی؟[مزید پڑھیے]
زیر نظر کتاب ان مضامین کا انتخاب ہے، جو معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز میں گزشتہ چند برسوں میں شائع ہوئے۔ یہ تمام […]
اب سوال یہ ہے کہ جنگ اور جنگی جنون اگر ایسی ہی بُری چیز ہے تو پھر جب بھی معاملات خرابی کی نذر ہوتے ہیں […]
سادہ بیانی ہمارے ہاں ہمیشہ بہار ساون کی ہریالی بن گئی ہے، اور کسی بھی موضوع پر گفتگو ہو، اس کے سادہ ہونے کا مطالبہ […]
دہشت گرد گروپوں کے ساتھ میڈیا، خاص طور پر مغربی میڈیا کا رویہ بہت عجیب ہے۔ کچھ دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کو میڈیا میں […]
فی زمانہ ہر جنگ بنیادی طور پر تو میڈیا کے محاذ پر لڑی جارہی ہے۔ جو ممالک اپنے میڈیا کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے […]
سروے رپورٹ کی روشنی میں یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ فی الوقت عالمی میڈیا کے ۹۰ فیصد حصے پر یہودی خبررساں ادارے، اخبارات، الیکٹرانک میڈیا، اور بین الاقوامی جرائد قابض ہیں۔ اور یہ وہی خبررساں ادارے ہیں جن کے ذریعہ ملکی و بین الاقوامی سطح کا مواد فراہم کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے ۹۰ فیصد میڈیا پر صرف ۶ کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔ یہ سبھی کمپنیاں یہودیوں کی ہیں۔
پاکستان میں میڈیا گروپس خاندانی ملکیت ہیں اور اپنے فیصلوں میں بااختیار۔ یہ فیصلے چاہے مارکیٹنگ سے متعلق ہوں یا مالیاتی یا ادارتی پالیسیوں سے متعلق، میڈیا مالکان اِن طاقتور میڈیا کے اداروں کو استعمال کرتے ہوئے یہ سارے فیصلے اپنے ایجنڈے کے مطابق ہی کرتے ہیں۔ میڈیا اداروں کے مالکان اور سربراہوں کی اکثریت کاروباری ہے، جن کا نہ تو صحافتی پسِ منظر ہے اور نہ ہی انہیں صحافتی اقدارسے کوئی دلچسپی
یکم رمضان کو میں سحری کے لیے اٹھا تو یہی کوئی ڈھائی بجے کا وقت تھا۔ ٹیلی ویژن کھولا تو ایک چینل سے سحری کی خصوصی نشریات جاری تھیں۔ پروگرام کا سیٹ بڑا دلچسپ تھا۔ کبوتر، خرگوش، مرغ اور بہتا پانی۔ درمیان میں ایک ٹی وی اینکر اپنے ہاتھ پر سرمئی رنگ کا ایک طوطا بٹھائے قصص النبییّن بیان کر رہے تھے۔ اس منظر میں بہت سی باتیں ایک ناظر کے لیے باعث کشش تھیں۔ مرغ و ماہی، بکھرتے رنگ اور روشنی، میزبان کی طاقتِ لسانی اور پھر قصے
عبدالقادر ملّا کو پھانسی پر پاکستان کا ’’ ڈالرائزڈ ‘‘میڈیا خاموش ہے۔ غنیمت ہے کہ ان اینکر پرسنز اور کالم نویسوں نے اپنا اظہار مسّرت نہاں ہی رکھا، عیاں نہیں کیا۔ ان حضرات کا مشرقی پاکستان کے المیے کے بارے میں یہ متفقہ موقف رہا ہے کہ وہاں پاکستانی فوج نے جتنے بھی مارے وہ سب شہید تھے اور جو اُدھر والوں نے مارے، وہ سب رائیگاں موت مرے۔ حالانکہ پاکستانی فوج نے جہاں بہت سے بے گناہ مارے، وہیں بھارت سے آنے والی مکتی باہنی کے درانداز بھی مارے۔ لیکن ڈالرائزڈ میڈیا انہیں بھی شہید مانتا ہے
مسلمان بڑے انتہا پسند ہوتے ہیں۔ تہذیب سے عاری ہوتے ہیں۔ کسی ایک کا بدلا دوسرے سے لیتے ہیں۔ تحقیق نہیں کرتے… غیر ذمہ دار […]
زیرِ نظر مضمون ہندوستان کے تناظر میں ہے، تاہم اس میں جن چیزوں کو موضوع بنایا گیا ہے، اُن کا پاکستان کی صورتحال پر بھی […]
سادہ الفاظ میں خبروں کے جمع کرنے، لکھنے اور ان کو نشر یا شائع کرنے کے نظام یا شعبے کا نام صحافت یا میڈیا ہے۔ […]
عراق جنگ کے دوران امریکیوں نے ایک اصطلاح گھڑی تھی، پیوست صحافت (Embedded Journalism) جس کا بنیادی مطلب حکومتوں کی جانب سے میڈیا کا استعمال […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes