
مراکش میں معاشی ترقی کا سفر
مراکش کو گذشتہ ایک عشرے کے دوران متعدد بیرونی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے۔ ان میں تجارتی شراکت داری میں کمزور شرح نمو، تیل کی […]
مراکش کو گذشتہ ایک عشرے کے دوران متعدد بیرونی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے۔ ان میں تجارتی شراکت داری میں کمزور شرح نمو، تیل کی […]
پی جے ڈی، النہضہ اور اخوان نے اپنے اپنے ممالک میں انتخابات جیتنے کے بعد نہ سخت قوانین کا اطلاق کیا اور نہ شریعت کے نفاذ کا اعلان کیااور نہ ہی اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا۔ تینوں جماعتوں کے تجربات اور ان کے ممالک کے حالات نے انھیں مختلف طریقوں سے کام کرنے پر مجبور کیا، تاہم تینوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے موقف میں لچک پیدا کی، ان کے طرز عمل سے ایسا محسوس ہوا کہ آنے والی دہائیوں میں وہ جمہوریت کو بڑی حد تک قبول کر لیں گی۔جہاں تک اخوان اور PJD کی بات ہے تو انھوں نے یہ لچک پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کے ساتھ ہی پیدا کرنا شروع کی،لیکن[مزید پڑھیے]
مراکش کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (PJD) کے راہنما سعد الدین العثمانی نے مارچ ۲۰۱۷ء میں اتحادی حکومت کے قیام کا اعلان کر کے پانچ سال سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ کردیا۔ سعدالدین کی کاوشوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کی جماعت PJD، جس نے ۲۰۱۶ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، آئندہ بھی حکومت بنائے گی۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۱ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے مراکش کی حکومت اسی جماعت کے پاس ہے۔ پی جے ڈی ۲۰۱۱ء میں اقتدار حاصل کرنے والی واحد اسلامی تنظیم نہیں تھی۔[مزید پڑھیے]
مراکش نے یکم مئی ۲۰۱۸ء کو ایران سے سفارتی تعلقات ختم کردیے۔ مراکش نے ایران پر ’’مغربی صحارا‘‘ کے تنازع میں مداخلت کا الزا م […]
مغربی ذرائع ابلاغ کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق شمالی افریقا کے ایک اہم ملک مراکش میں ۶ اکتوبر ۲۰۱۶ء کو جو پارلیمانی انتخابات ہوئے […]
مراکش میں سیاسی استحکام کی وہ سطح نہیں رہی، جو ہوا کرتی تھی اور جس کے ذریعے بہتر انداز سے آگے بڑھنا ممکن تھا۔ بلدیاتی […]
مراکشی مملکت میں سیاسی اصلاح کا تجربہ قابل غور ہے، اگرچہ اس کو وہ صحافتی توجہ نہیں ملی جو لیبیا، شام، یمن جیسے خونیں انقلاب […]
ایک دن مراکش کے وزیراعظم عبداللہ بن کیران (Abdelilah Benkirane) گھر جارہے تھے کہ راستے میں چند مشتعل نوجوانوں نے ان کا قافلہ روک لیا […]
مراکش میں عوامی دبائو کے نتیجے میں گزشتہ ۲۵ نومبر کو قبل ازوقت انتخابات منعقد ہوئے اور اس میں شک نہیں کہ یہ انتخاب شریک […]
مراکش میں اعتدال پسند اسلامی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں پہلی بار کامیابی حاصل کر لی ہے، یہ عرب ممالک میں انقلاب کے بعد ایک […]
مراکش میں ایک معتدل اسلامی جماعت فاتح کے طور پر سامنے آئی ہے۔ عرب میں اٹھنے والی حالیہ لہر میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ […]
شمال مغربی افریقا میں عرب ممالک تیونس، الجزائر، مراکش، موریطانیہ، لیبیا کو ایک ہی معاشرتی اکائی سمجھا جاتا ہے۔ ان ممالک کی سرحدیں ان کا […]
مراکش اور یورپ کے مابین صرف ۱۴ کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ مراکش سے قریب ترین یورپی علاقہ آبنائے جبرالٹر سے متصل علاقہ ہے لیکن یہ فاصلہ بعد میں مذہبی محاذ آرائی میں تبدیل ہو گیاجو کلیسا و اسلام کے مابین تصادم کا مظہر تھی۔ یہ کشیدگی بیسویں صدی کے نصف تک مائل بہ عروج رہی جبکہ فرانس اور اسپین مراکش کو نو آباد یاتے ہوئے اس کے قدرتی منرل وسائل کا استحصال کر رہے تھے
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes